پٹرول و گیس کی قلت کے باعث بڑے پیمانے پر گاڑیوں کی ایل پی جی پر منتقلی شروع
6 روز میں 5 ہزار پٹرول و سی این جی گاڑیاں ایل پی جی پر منتقل، ویگن، کوسٹر، پک اپ، رکشہ اور ٹیکسی شامل
پٹرول کی قلت کے سبب ملک بھر میں ایل پی جی کی کھپت میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، بڑے پیمانے پر گاڑیوں میں ایل پی جی کٹس اور سلنڈرز نصب کیے جارہے ہیں۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ 6 روز میں تقریباً 5 ہزار گاڑیاں پٹرول، سی این جی سے ایل پی جی پر منتقل کی گئی ہیں جن میں پبلک ٹرانسپورٹ پر چلنے والی گاڑیاں بشمول ویگن، کوسٹر، پک اپ، رکشہ، ٹیکسی کی بڑی تعداد شامل ہے، قدرتی گیس کی قلت کے سبب گھریلو اور کمرشل سطح پر پہلے ہی ایل پی جی قدرتی گیس کا متبادل بن چکی ہے، سوئی گیس کے بحران کا بھی واحد سہارا ایل پی جی بن گیا، ملک بھر میں پٹرول کے بحران کے بعد عوام کو پریشانی کا سامنا تو کرنا پڑا لیکن اس کے برعکس ایل پی جی کے فیول نے عوام کو اس پریشانی کے عالم میں بہت سہارا دیا۔
پوری دنیا میں گرین، فرینڈلی فیول کے نام سے جانا جانے والا یہ فیول ایل پی جی ہے، پوری دنیا میں تمام لوگ پٹرول ڈیزل کے بعد ایل پی جی کو اپنی گاڑیوں میں استعمال کرنے پر ترجیح دیتے ہیں، بعض ممالک تو ایسے ہیں جن میں تمام ٹرانسپورٹ کا انحصار ہی ایل پی جی پر ہے، پاکستان میں یہ بہت تیزی سے مقبولیت کرتا ہوا واحد ایندھن ہے، پاکستان میں 99 فیصد رکشے ایل پی جی پر چل رہے ہیں حتیٰ کہ حکومت کے تمام سی این جی رکشے ایل پی جی ایندھن استعمال کرتے ہیں۔
پٹرول بحران کے بعد ایل پی جی کی کھپت میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ گزشتہ ہفتہ میں ملک بھر میں 20 سے 25 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں ایل پی جی پر منتقل ہوگئیں ہیں، ابھی تک تقریباً 5 ہزار گاڑیاں ایل پی جی پر منتقل ہو چکی ہیں جس میں بڑی تعداد میں ویگن، کوسٹر، پک اپ، ٹیکسی، رکشہ شامل ہیں۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے کہا کہ پاکستان میں پٹرول بحران ہویاگھروں میں سوئی گیس کا بحران یا سی این جی کا بحران، ان بحرانوں سے نکلنے کا ہر صورت میں ایل پی جی کا ایندھن ہی واحد سہارا ہے۔ کیونکہ یہ پٹرول اور ڈیزل کے مقابلے میں (مائلیج کے لحاظ سے) 50 فیصد سستا ایندھن ہے۔
حکومت اگر ایل پی جی کو فروغ دے تو یہ سی این جی کے مقابلے میں 30 فیصد سستی ہو سکتی ہے، سوئی گیس کے بحران کا بھی واحد سہارا یہی ہے، پہاڑی علاقوں میں لوگ ایل پی جی کے استعمال سے گھروں کے چولہے جلا رہیں ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ایل پی جی کو پروموٹ کرے، اگر حکومت نے ایل پی جی کو پروموٹ کیا ہوتا تو آج عوام کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ 6 روز میں تقریباً 5 ہزار گاڑیاں پٹرول، سی این جی سے ایل پی جی پر منتقل کی گئی ہیں جن میں پبلک ٹرانسپورٹ پر چلنے والی گاڑیاں بشمول ویگن، کوسٹر، پک اپ، رکشہ، ٹیکسی کی بڑی تعداد شامل ہے، قدرتی گیس کی قلت کے سبب گھریلو اور کمرشل سطح پر پہلے ہی ایل پی جی قدرتی گیس کا متبادل بن چکی ہے، سوئی گیس کے بحران کا بھی واحد سہارا ایل پی جی بن گیا، ملک بھر میں پٹرول کے بحران کے بعد عوام کو پریشانی کا سامنا تو کرنا پڑا لیکن اس کے برعکس ایل پی جی کے فیول نے عوام کو اس پریشانی کے عالم میں بہت سہارا دیا۔
پوری دنیا میں گرین، فرینڈلی فیول کے نام سے جانا جانے والا یہ فیول ایل پی جی ہے، پوری دنیا میں تمام لوگ پٹرول ڈیزل کے بعد ایل پی جی کو اپنی گاڑیوں میں استعمال کرنے پر ترجیح دیتے ہیں، بعض ممالک تو ایسے ہیں جن میں تمام ٹرانسپورٹ کا انحصار ہی ایل پی جی پر ہے، پاکستان میں یہ بہت تیزی سے مقبولیت کرتا ہوا واحد ایندھن ہے، پاکستان میں 99 فیصد رکشے ایل پی جی پر چل رہے ہیں حتیٰ کہ حکومت کے تمام سی این جی رکشے ایل پی جی ایندھن استعمال کرتے ہیں۔
پٹرول بحران کے بعد ایل پی جی کی کھپت میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ گزشتہ ہفتہ میں ملک بھر میں 20 سے 25 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں ایل پی جی پر منتقل ہوگئیں ہیں، ابھی تک تقریباً 5 ہزار گاڑیاں ایل پی جی پر منتقل ہو چکی ہیں جس میں بڑی تعداد میں ویگن، کوسٹر، پک اپ، ٹیکسی، رکشہ شامل ہیں۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے کہا کہ پاکستان میں پٹرول بحران ہویاگھروں میں سوئی گیس کا بحران یا سی این جی کا بحران، ان بحرانوں سے نکلنے کا ہر صورت میں ایل پی جی کا ایندھن ہی واحد سہارا ہے۔ کیونکہ یہ پٹرول اور ڈیزل کے مقابلے میں (مائلیج کے لحاظ سے) 50 فیصد سستا ایندھن ہے۔
حکومت اگر ایل پی جی کو فروغ دے تو یہ سی این جی کے مقابلے میں 30 فیصد سستی ہو سکتی ہے، سوئی گیس کے بحران کا بھی واحد سہارا یہی ہے، پہاڑی علاقوں میں لوگ ایل پی جی کے استعمال سے گھروں کے چولہے جلا رہیں ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ایل پی جی کو پروموٹ کرے، اگر حکومت نے ایل پی جی کو پروموٹ کیا ہوتا تو آج عوام کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔