بینک صارفین کے ساتھ منصفانہ سلوک یقینی بنائیں اشرف وتھرا
شکایات نمٹانے کا طریقہ کار تیز، شفاف، غیر متعصبانہ اور موثر ہونا چاہیے، گورنر اسٹیٹ بینک
گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ مالی اداروں پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ان کے صارفین کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بات نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) اسلام آباد میں پیر کو سارک فنانس کے تحت اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالی صارف کے تحفظ پر منعقدہ سیمینار سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہی، سیمینار میں سارک رکن ممالک کے مرکزی بینکوں سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی، مقامی و بیرونی ماہرین نے بینکوں میں مالی صارفین کے تحفظ اور رویے کی نگرانی کی اہمیت کے موضوع پر خیالات کا تبادلہ کیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بینکوں میں صارفین کے تحفظ کو تقویت دینے سے مسابقت بڑھتی ہے اور اس کے مالی استحکام اور مالی شمولیت کے ساتھ مثبت روابط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکاری کے شعبے میں صارفین کے تحفظ کے فروغ اور اسے یقینی بنانے کے لیے بینکوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے صارفین کے ساتھ منصفانہ سلوک کو یقینی بنانے کے لیے تبدیلی لانے میں بینکوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور سینئر انتظامیہ کی ذمے داری کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے شفافیت اور عوامی آگہی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ بینکوں کو کسی پروڈکٹ یا خدمت کی پیشکش کرتے وقت مناسب معلومات فراہم کر کے صارف کو باخبر فیصلے کرنے کا موقع دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں میں شکایات نمٹانے کے طریقہ کار کو تیز، شفاف، غیر متعصبانہ اور موثر ہونا چاہیے، بہترین صورت یہ ہونی چاہیے کہ ہر ادارہ مالی صارف کا تحفظ خود احتسابی کے جذبے سے کرے اور ضوابطی مدد کو بھی پیش نظر رکھے۔
انہوں نے مارکیٹ کے رویے کی نگرانی اور عمل درآمد کی اہمیت بھی اجاگر کی اور کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنی ذمے داریوں سے آگاہ ہے، وہ محتاطیہ نگرانی اور رویے کی نگرانی دونوں کو مساوی اہمیت دیتا ہے۔ واضح رہے کہ سارک کی سطح پر مالی صارف کے تحفظ کے بارے میں یہ اولین سیمینار ہے جس کا مقصد شرکا کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں رائج متعلقہ پالیسیوں اور طریقوں سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں، اچھے جذبے سے مکالمہ کریں اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں۔
انہوں نے یہ بات نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) اسلام آباد میں پیر کو سارک فنانس کے تحت اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالی صارف کے تحفظ پر منعقدہ سیمینار سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہی، سیمینار میں سارک رکن ممالک کے مرکزی بینکوں سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی، مقامی و بیرونی ماہرین نے بینکوں میں مالی صارفین کے تحفظ اور رویے کی نگرانی کی اہمیت کے موضوع پر خیالات کا تبادلہ کیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بینکوں میں صارفین کے تحفظ کو تقویت دینے سے مسابقت بڑھتی ہے اور اس کے مالی استحکام اور مالی شمولیت کے ساتھ مثبت روابط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکاری کے شعبے میں صارفین کے تحفظ کے فروغ اور اسے یقینی بنانے کے لیے بینکوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے صارفین کے ساتھ منصفانہ سلوک کو یقینی بنانے کے لیے تبدیلی لانے میں بینکوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور سینئر انتظامیہ کی ذمے داری کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے شفافیت اور عوامی آگہی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ بینکوں کو کسی پروڈکٹ یا خدمت کی پیشکش کرتے وقت مناسب معلومات فراہم کر کے صارف کو باخبر فیصلے کرنے کا موقع دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں میں شکایات نمٹانے کے طریقہ کار کو تیز، شفاف، غیر متعصبانہ اور موثر ہونا چاہیے، بہترین صورت یہ ہونی چاہیے کہ ہر ادارہ مالی صارف کا تحفظ خود احتسابی کے جذبے سے کرے اور ضوابطی مدد کو بھی پیش نظر رکھے۔
انہوں نے مارکیٹ کے رویے کی نگرانی اور عمل درآمد کی اہمیت بھی اجاگر کی اور کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنی ذمے داریوں سے آگاہ ہے، وہ محتاطیہ نگرانی اور رویے کی نگرانی دونوں کو مساوی اہمیت دیتا ہے۔ واضح رہے کہ سارک کی سطح پر مالی صارف کے تحفظ کے بارے میں یہ اولین سیمینار ہے جس کا مقصد شرکا کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں رائج متعلقہ پالیسیوں اور طریقوں سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں، اچھے جذبے سے مکالمہ کریں اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں۔