مانع حمل ادویات کا طویل عرصے تک استعمال خواتین کو دماغی کینسر میں مبتلاکرسکتا ہے تحقیق
جوخواتین مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہیں وہ دوسری خواتین کےمقابلے میں50 فیصد زیادہ دماغی ٹیومرکا شکارہوسکتی ہیں،تحقیق
DOYLESTOWN, PA, US:
غیر فطری انسانی رویے انسانی صحت کی تباہی کی وجہ بنتے جارہے ہیں اسی لیے حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ خواتین جو مانع حمل ادویات زیادہ طویل عرصے تک استعمال کرتی ہیں وہ عام خواتین کے مقابلے میں دو گنا زیادہ دماغی ٹیومر کا شکار ہونے کے خطرے سے لاحق ہوسکتی ہیں۔
برطانیہ کے کلینکل فارمیسی میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا جو خواتین زیادہ عرصے تک مانع حمل گولیاں یا کیپسول استعمال کرتی ہیں وہ دماغی ٹیومر 'گلیوما' کا زیادہ تیزی سے شکار ہوسکتی ہیں جب کہ یہ بیماری عام طور پر بھی ایک ہزار میں سے 5 خواتین کو لاحق ہوتی ہے۔ تحقیق کے دوران 15 سے 46 سال کی 317 ایسی خواتین کا مشاہدہ کیا گیا جو مانع حمل ادویات استعمال کرتی تھیں جس سے حاصل ہونے والے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جو خواتین ایسی ادویات استعمال کرتی ہیں جن میں 'پروگیسٹن' موجود ہوتا ہے انہیں 2.4 گنا زیادہ دماغی ٹیومر کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جب کہ جو خواتین دوسرے طریقے اختیار کرتی ہیں جن میں پروگیسٹن نہیں ہوتا ان میں یہ خطرہ تو ہوتا ہے لیکن بہت کم۔
ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ گائسٹ کا کہنا تھا کہ جو خواتین کسی بھی قسم کی مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہیں وہ ادویات استعمال نہ کرنے والی خواتین کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ دماغی ٹیومر کا شکار ہو سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ یہ تحقیق اورل مانع حمل ادویات اور دماغی کینسر پر مزید تحقیق کرنے میں مدد گار ہوگا تاہم ہارمونل مانع حمل ادویات اورل ادویات کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتی ہیں اور اس کو استعمال کرنے والی خواتین دماغی کینسر کے کم خطرے کا سامنا کرتی ہیں۔
غیر فطری انسانی رویے انسانی صحت کی تباہی کی وجہ بنتے جارہے ہیں اسی لیے حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ خواتین جو مانع حمل ادویات زیادہ طویل عرصے تک استعمال کرتی ہیں وہ عام خواتین کے مقابلے میں دو گنا زیادہ دماغی ٹیومر کا شکار ہونے کے خطرے سے لاحق ہوسکتی ہیں۔
برطانیہ کے کلینکل فارمیسی میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا جو خواتین زیادہ عرصے تک مانع حمل گولیاں یا کیپسول استعمال کرتی ہیں وہ دماغی ٹیومر 'گلیوما' کا زیادہ تیزی سے شکار ہوسکتی ہیں جب کہ یہ بیماری عام طور پر بھی ایک ہزار میں سے 5 خواتین کو لاحق ہوتی ہے۔ تحقیق کے دوران 15 سے 46 سال کی 317 ایسی خواتین کا مشاہدہ کیا گیا جو مانع حمل ادویات استعمال کرتی تھیں جس سے حاصل ہونے والے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جو خواتین ایسی ادویات استعمال کرتی ہیں جن میں 'پروگیسٹن' موجود ہوتا ہے انہیں 2.4 گنا زیادہ دماغی ٹیومر کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جب کہ جو خواتین دوسرے طریقے اختیار کرتی ہیں جن میں پروگیسٹن نہیں ہوتا ان میں یہ خطرہ تو ہوتا ہے لیکن بہت کم۔
ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ گائسٹ کا کہنا تھا کہ جو خواتین کسی بھی قسم کی مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہیں وہ ادویات استعمال نہ کرنے والی خواتین کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ دماغی ٹیومر کا شکار ہو سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ یہ تحقیق اورل مانع حمل ادویات اور دماغی کینسر پر مزید تحقیق کرنے میں مدد گار ہوگا تاہم ہارمونل مانع حمل ادویات اورل ادویات کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتی ہیں اور اس کو استعمال کرنے والی خواتین دماغی کینسر کے کم خطرے کا سامنا کرتی ہیں۔