جامعہ کراچی مالی بحران ملازمین کی تنخواہیں سیونگ سرٹیفکیٹس کیش کراکے ادا کی گئیں
اعلیٰ تعلیمی کمیشن اورحکومت سندھ کی جانب سےسالانہ گرانٹ نہ دیے جانےکےباعث جامعہ کراچی بدترین مالی خسارے سے گزررہی ہے.
جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن اورحکومت سندھ کی جانب سے گرانٹ نہ دیے جانے سے پیداہونے والے بدترین مالی بحران کے بعدمقامی بینک میں محفوظ 16کروڑروپے کے ''سیونگ سرٹیفکیٹس''کیش کرالیے ہیں
کئی سال سے بینک میں محفوظ 16کروڑروپے کی رقم تنخواہوں کی ادائیگی پرخرچ کردی ہے اورچندروزقبل ستمبرکی اداکی گئی تنخواہیں اسی رقم سے جاری کی گئی ہیں سیونگ سرٹیفکیٹس سے تنخواہیں جاری کیے جانے کافیصلہ ادائیگی سے قبل منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیاتھا،اجلاس میں اس امرکا انکشاف بھی کیا گیاتھا کہ جامعہ کراچی کے غیرترقیاتی گرانٹ کے حامل اکائونٹ میں صرف 2لاکھ روپے موجود ہیں جبکہ تنخواہوں اوریوٹیلٹی بلز کی ادائیگی کی مد میں کم از کم 17کروڑروپے کی رقم درکار ہے۔
جس کے بعد اجلاس میں موجود افسران اور شیخ الجامعہ کے مشیران کی باہمی مشاورت سے فیصلہ کیا گیا کہ مقامی بینک میں موجود سرٹیفکیٹ کیش کروانے کے بعد تنخواہیں اداکردی جائیں بصورت دیگر یونیورسٹی ملازمین کی جانب سے احتجاجی سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ہے ،واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں مسلسل دوسال تک اضافے اور سالانہ گرانٹ میں کمی کیے جانے کے سبب جامعہ کراچی مالی خسارے سے گزررہی ہے گذشتہ دوسال میں تنخواہوں میں کیے گئے اضافے کے سبب تنخواہوں کی مد میں ہی جامعہ کراچی کے سالانہ اخراجات میں 51 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
جبکہ مہنگائی اوریوٹیلٹی بلز کے ٹیرف میں اضافے سے دیگراخراجات بھی 76فیصد تک بڑھ گئے ہیں اس کے برعکس ایچ ای سی یونیورسٹی گرانٹ میںگذشتہ دوبرس میں8فیصد کمی کرچکی ہے جبکہ جامعہ کراچی فیسوں میں محض 5فیصد اضافہ کرسکی ہے، رواں مالی سال میں تنخواہوں میں اضافے کے سبب یونیورسٹی کے اخراجات میں 199ملین روپے کا اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی اور تنخواہوں میں اضافے اورگرانٹ میں کمی کے سبب صرف دوسال میں جامعہ کی آمدنی اور اخراجات میں تفریق 41ملین سے بڑھ کر1280ملین روپے تک جا پہنچی ہے 2010/11 میں جامعہ کراچی کا بجٹ خسارہ 41ملین روپے تھا جو2011/12میں 599ملین روپے اوررواں مالی سال میں بڑھ کر1280ملین روپے تک جا پہنچاہے۔
کئی سال سے بینک میں محفوظ 16کروڑروپے کی رقم تنخواہوں کی ادائیگی پرخرچ کردی ہے اورچندروزقبل ستمبرکی اداکی گئی تنخواہیں اسی رقم سے جاری کی گئی ہیں سیونگ سرٹیفکیٹس سے تنخواہیں جاری کیے جانے کافیصلہ ادائیگی سے قبل منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیاتھا،اجلاس میں اس امرکا انکشاف بھی کیا گیاتھا کہ جامعہ کراچی کے غیرترقیاتی گرانٹ کے حامل اکائونٹ میں صرف 2لاکھ روپے موجود ہیں جبکہ تنخواہوں اوریوٹیلٹی بلز کی ادائیگی کی مد میں کم از کم 17کروڑروپے کی رقم درکار ہے۔
جس کے بعد اجلاس میں موجود افسران اور شیخ الجامعہ کے مشیران کی باہمی مشاورت سے فیصلہ کیا گیا کہ مقامی بینک میں موجود سرٹیفکیٹ کیش کروانے کے بعد تنخواہیں اداکردی جائیں بصورت دیگر یونیورسٹی ملازمین کی جانب سے احتجاجی سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ہے ،واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں مسلسل دوسال تک اضافے اور سالانہ گرانٹ میں کمی کیے جانے کے سبب جامعہ کراچی مالی خسارے سے گزررہی ہے گذشتہ دوسال میں تنخواہوں میں کیے گئے اضافے کے سبب تنخواہوں کی مد میں ہی جامعہ کراچی کے سالانہ اخراجات میں 51 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
جبکہ مہنگائی اوریوٹیلٹی بلز کے ٹیرف میں اضافے سے دیگراخراجات بھی 76فیصد تک بڑھ گئے ہیں اس کے برعکس ایچ ای سی یونیورسٹی گرانٹ میںگذشتہ دوبرس میں8فیصد کمی کرچکی ہے جبکہ جامعہ کراچی فیسوں میں محض 5فیصد اضافہ کرسکی ہے، رواں مالی سال میں تنخواہوں میں اضافے کے سبب یونیورسٹی کے اخراجات میں 199ملین روپے کا اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی اور تنخواہوں میں اضافے اورگرانٹ میں کمی کے سبب صرف دوسال میں جامعہ کی آمدنی اور اخراجات میں تفریق 41ملین سے بڑھ کر1280ملین روپے تک جا پہنچی ہے 2010/11 میں جامعہ کراچی کا بجٹ خسارہ 41ملین روپے تھا جو2011/12میں 599ملین روپے اوررواں مالی سال میں بڑھ کر1280ملین روپے تک جا پہنچاہے۔