امریکا بھارت سے معاہدے میں شامل ایٹمی مواد کی ٹریکنگ کی شق سے دستبردار بھارتی میڈیا
امریکی صدر نے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایٹمی مواد سے ٹریکنگ ڈیوائس ہٹانے پر رضامندی ظاہر کردی، بھارتی میڈیا
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امریکی صدر باراک اوباما سے اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب رہے اور امریکا بھارت سے ایٹمی معاہدے میں شامل ایٹمی مواد کی ٹریکنگ کے قانون سے دستبردار ہوگیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے حیدر آباد ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایٹمی معاہدے کا معاملہ زیر غور آیا اور نریندر مودی نے باراک اوباما سے ایٹمی مواد میں ٹریکنگ ڈیوائس نہ لگانے کا مطالبہ کیا جسے امریکی صدر نے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد قبول کرلیا اور اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایٹمی مواد سے ٹریکنگ ڈیوائس ہٹانے پر رضامندی ظاہر کردی جس کے بعد اب امریکا بھارت کو فراہم کئے جانے والے ایٹمی فیول کی نقل وحمل کی تفصیل سے لاعلم رہے گا۔
دوسری جانب پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی آلات پر ٹریکنگ ڈیوائس کا مقصد اس کے غلط استعمال کو روکنا ہے اور افزودہ یورینیم پر ٹریکنگ ڈیوائس نہ لگانا عالمی قوانین کے خلاف ہے، امریکا نے بھارت کو کھلی چھٹی دے دی اور ایٹمی مواد پر ٹریکنگ نظام نہ ہو تو اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے حیدر آباد ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایٹمی معاہدے کا معاملہ زیر غور آیا اور نریندر مودی نے باراک اوباما سے ایٹمی مواد میں ٹریکنگ ڈیوائس نہ لگانے کا مطالبہ کیا جسے امریکی صدر نے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد قبول کرلیا اور اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایٹمی مواد سے ٹریکنگ ڈیوائس ہٹانے پر رضامندی ظاہر کردی جس کے بعد اب امریکا بھارت کو فراہم کئے جانے والے ایٹمی فیول کی نقل وحمل کی تفصیل سے لاعلم رہے گا۔
دوسری جانب پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی آلات پر ٹریکنگ ڈیوائس کا مقصد اس کے غلط استعمال کو روکنا ہے اور افزودہ یورینیم پر ٹریکنگ ڈیوائس نہ لگانا عالمی قوانین کے خلاف ہے، امریکا نے بھارت کو کھلی چھٹی دے دی اور ایٹمی مواد پر ٹریکنگ نظام نہ ہو تو اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔