فوجداری مقدمات میں تاخیر ظلم کے مترادف ہے جسٹس شاہد انور
ہائیکورٹ کو اپیلیں مقررہ مدت میں نمٹا دینی چاہئیں، اپنے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد انور باجوہ آج 4اکتوبر کوریٹائر ہورہے ہیں۔
ان کے اعزاز میں بدھ کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں فل کورٹ ریفرنس منعقد کیا گیا اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیاگیا، ریفرنس میں جسٹس مقبول باقر سمیت کراچی میں موجود سندھ ہائیکورٹ کے دیگر برادر ججوں نے بھی شرکت کی۔ 5اکتوبر 1950کو پیدا ہونیوالے جسٹس شاہد انور باجوہ 25ستمبر 2009کو سندھ ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے ، ان کی ریٹائرمنٹ سے سندھ ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد 23 رہ جائے گی۔
سندھ ہائیکورٹ میں ججوں کی منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 40 ہے لیکن یہ تعداد طویل عرصے سے مکمل نہیں ہوسکی۔ فل کورٹ ریفرنس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جسٹس شاہد انور باجوہ نے اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ فوجداری مقدمات پر کم توجہ دی جاتی ہے حالانکہ انھیں زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ان مقدمات کی اپیلوں پر ہائیکورٹ کو مقررہ مدت میں کردینا چاہیے اور اگر عدالت ایسا نہیں کرتی تو وہ تاخیر کی ذمے دار ہے جو کہ ظلم کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس مشیرعالم نے جسٹس شاہد انور باجوہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے مشکل حالات میںبہتر طریقے سے فرائض انجام دیے۔ انھوں نے مختصر وقت میں اپنا بہتر مقام بنایا۔ ریفرنس سے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے لاء افسران، سندھ ہائیکورٹ بار، کراچی بار اور سندھ بارکونسل کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا اور جسٹس شاہد انور باجوہ کی خدمات کو سراہا۔ ریفرنس میں جسٹس باجوہ کے دو بیٹوں نے بھی شرکت کی اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کے عزم کا اظہارکیا۔
ان کے اعزاز میں بدھ کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں فل کورٹ ریفرنس منعقد کیا گیا اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیاگیا، ریفرنس میں جسٹس مقبول باقر سمیت کراچی میں موجود سندھ ہائیکورٹ کے دیگر برادر ججوں نے بھی شرکت کی۔ 5اکتوبر 1950کو پیدا ہونیوالے جسٹس شاہد انور باجوہ 25ستمبر 2009کو سندھ ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے ، ان کی ریٹائرمنٹ سے سندھ ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد 23 رہ جائے گی۔
سندھ ہائیکورٹ میں ججوں کی منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 40 ہے لیکن یہ تعداد طویل عرصے سے مکمل نہیں ہوسکی۔ فل کورٹ ریفرنس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جسٹس شاہد انور باجوہ نے اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ فوجداری مقدمات پر کم توجہ دی جاتی ہے حالانکہ انھیں زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ان مقدمات کی اپیلوں پر ہائیکورٹ کو مقررہ مدت میں کردینا چاہیے اور اگر عدالت ایسا نہیں کرتی تو وہ تاخیر کی ذمے دار ہے جو کہ ظلم کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس مشیرعالم نے جسٹس شاہد انور باجوہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے مشکل حالات میںبہتر طریقے سے فرائض انجام دیے۔ انھوں نے مختصر وقت میں اپنا بہتر مقام بنایا۔ ریفرنس سے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے لاء افسران، سندھ ہائیکورٹ بار، کراچی بار اور سندھ بارکونسل کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا اور جسٹس شاہد انور باجوہ کی خدمات کو سراہا۔ ریفرنس میں جسٹس باجوہ کے دو بیٹوں نے بھی شرکت کی اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کے عزم کا اظہارکیا۔