حسین و دل کش نظر آنے کی خواہش

اپان میں خواتین چہرے کی دل کشی میں اضافے کے لیے مردوں کی طرح شیو کرتی یا کرواتی ہیں

جاپان میں خواتین شیو کرنے کے عمل ہی کو تازہ و شگفتہ جلد کا باعث سمجھنے لگی ہیں۔فوٹو: فائل

KARACHI:
خواتین، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں، ان کے لیے حسین و دل کش نظر آنا سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔ اسی لیے وہ چہرے پر سب سے زیادہ توجہ دیتی ہیں۔

قسم قسم کی کریمیں، لوشن اور ماسک وغیرہ استعمال کرتی ہیں اور چہرے کی دل کشی میں اضافے کے لیے پرہیزی غذائیں کھاتی ہیں۔ جاپانی خواتین کے چہرے کی جلد قدتی طور پر خوب صورت اور گوری ہوتی ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنی دل کشی بڑھانے کی کوششوں میں دیگر ممالک کی خواتین سے پیچھے نہیں۔ جاپان میں بھی خواتین چہرے کی خوب صورتی میں اضافے کے لیے مختلف طریقے اپناتی ہیں بلکہ وہ اس معاملے میں دوسرے خطوں کی عورتوںسے دو قدم آگے نکل گئی ہیں۔

آپ یہ جان کر حیران ہوں گے جاپان میں خواتین چہرے کی دل کشی میں اضافے کے لیے مردوں کی طرح شیو کرتی یا کرواتی ہیں! وہاں خواتین میں اس رجحان کی بنیاد بیوٹی سیلونز نے ڈالی ہے۔ اب یہ رجحان اتنا مقبول ہوچکا ہے کہ بیشتر عورتیں شیو کرنے کے عمل ہی کو تازہ و شگفتہ جلد کا باعث سمجھنے لگی ہیں۔


مرد تو چہرے پر سے صرف داڑھی کے بال مونڈتے یا منڈاتے ہیں مگر جاپانی حسینائیں پورے چہرے سے روئیں صاف کرتی ہیں۔ ان کے خیال میں شیو کرنے سے چہرے کی جلد نرم و ملائم اور تازہ ہوجاتی ہے۔ حسن و دل کشی میں اضافے کے لیے یہ طریقہ اپنانے کا رجحان اس قدر مقبول ہوچکا ہے کہ تقریباً ہر سیلون شیو کروانے کی خدمت فراہم کررہا ہے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین اپنی شیو خود بھی کرتی ہیں۔ دو شیو کا درمیانی وقفہ مختلف ہوتا ہے۔ کچھ خواتین چند ماہ، کچھ ہر ماہ اور کچھ ہر روز شیو کرتی ہیں۔

ایک بیوٹی ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ شیو کرنے سے بڑھتی عمر کے اثرات جلد ظاہر نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ عورتوں کے مقابلے میں مردوں کے چہرے سے بڑھاپا بعد میں جھلکتا ہے۔ ماہر آرائش حُسن کے مطابق شیونگ کریم سے چہرے کو تمام ضروری مقامات پر نمی ملتی ہے اور شیونگ کا عمل چہرے کے مساج کا کام کرتا ہے۔ شیونگ کرنے سے نہ صرف چہرے کے بال اور روئیں غائب ہوجاتے ہیں بلکہ اس عمل سے جلد کے مُردہ خلیات بھی جھڑ جاتے ہیں۔

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ شیو کرنے کے بعد سخت اور موٹے بال آتے ہیں، مگر جاپانی بیوٹی ایکسپرٹس کا خیال اس کے برعکس ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے چہروں پر روئیں قدرتی طور پر نرم ہوتے ہیں اور شیو کرنے کے بعد بھی یہ نرم ہی رہتے ہیں ۔ اپنے اس نقطۂ نظر کی دلیل کے طور پر وہ ہالی وڈ کی اداکاراؤں کی مثال پیش کرتے ہیں۔

ایک بیوٹی سیلون کی مالکہ مامیکا اوزاکی کہتی ہیں،'' مارلن منرو اور الزبتھ ٹیلر باقاعدگی سے شیو کیا کرتی تھیں۔ '' امریکی بیوٹی ایکسپرٹ میری شوک بھی اس معاملے میں اپنی جاپانی ہم پیشہ خواتین کا ساتھ دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مردوں کے کم عمر نظرآنے کا راز داڑھی منڈانے میں پوشیدہ ہے۔ اس عمل سے چہرے کی جلد جوان رہتی ہے۔
Load Next Story