سود اور منافع کی شرح میں فرق زیادہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو کارروائی کی دھمکی دیدی
تمام بینکوں کا اوسط تفاوت بلند رہا ہے اسے مناسب سطح پر لانا چاہیے، گورنر اسٹیٹ بینک
ISLAMABAD:
گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ نجی شعبے کی قرض گاری اور امانتوں میں اضافہ کرنے پر توجہ دیں۔
گزشتہ روز کراچی میں اسٹیٹ بینک کے صدر دفتر میں تمام کمرشل بینکوں اور ترقیاتی مالی اداروں کے صدور/ سی ای اوز کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ تمام بینکوں کا اوسط تفاوت (average spread) بلند رہا ہے، اسے مناسب سطح پر لانا چاہیے، اسٹیٹ بینک جون 2015 کے آخر میں پوزیشن کا جائزہ لے گا اور اس تفاوت کو کم کرنے کے لیے ضوابطی کارروائی کرے گا۔ گورنر نے بینکوں کی عملی سرگرمیوں اور کارکردگی پر تفصیل سے اظہار خیال کیا اور بینکوں کی کارگزاری بڑھانے کے لیے اہم ہدایات جاری کیں۔
اسلامی بینکوں کی صورتحال اور ان کی نفع یابی پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ اسلامی بینکوں کو اپنے بڑھتے ہوئے منافع کے مطابق اپنے صارفین کو مناسب طریقے سے نفع پہنچانا چاہیے، بینکوں کو کہا گیا ہے کہ صورتحال کا خود حل نکالیں بصورت دیگر اسٹیٹ بینک مسئلے کے حل کے لیے شریعت کے مطابق ضوابط نافذ کرے گا۔
اشرف وتھرا نے بینکوں سے کہا کہ وہ چھوٹے صارفین کے لیے اپنی زرمبادلہ سے متعلق سروسز بہتر بنائیں، عملے کو درست تربیت دینے اور پروڈکٹس تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فیس یا طبی اخراجات کی ادائیگی جیسی حقیقی ضروریات کے لیے زرمبادلہ کے باآسانی لین دین کے سلسلے میں عوام کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ خدمات کے معیار میں بہتری لانے کے لیے ادارہ جاتی سطح پر تمام ممکنہ اقدامات لائے جانے چاہئیں، اسٹیٹ بینک بھی اس سلسلے میں بینکوں کی سہولت کے لیے زرمبادلہ پر اپنے سرکلرز کا جائزہ لے گا۔
گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ زرمبادلہ ذخائر برقرار رکھنے کے لیے مطلوبہ کوششیں پوری کریں، بینکوں کو چاہیے کہ اپنی اندرونی کریڈٹ پالیسیوں کا جائزہ لے کر غیر ضروری اشیا کی درآمد کی حوصلہ شکنی کریں۔ انہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ برآمد کنندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولت دیں۔
انہوں نے بینکوں پر ان کے بیرون ملک دفاتر کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے نکتہ چینی کی اور کہاکہ اسٹیٹ بینک کو مختلف بینکوں کی جانب سے درخواستیں مل رہی ہیں کہ انہیں بیرون ملک نمائندگی کا موقع دیا جائے تاہم اس کے برعکس ان کے موجودہ نمائندہ دفاتر کی کارکردگی نتیجہ خیز نہیں ہے چنانچہ بینکوں کو بیرون ملک اپنے دفاتر کھولنے کے بجائے بیرونی منڈیوں میں ذیلی اداروں کو بطور ''ایکس چینج کمپنیاں'' زیر غور لانا چاہیے جس سے وطن کے لیے ترسیلات زر کو بھی مزید مدد مل سکتی ہے۔
آئی ٹی سیکیورٹی مینجمنٹ کے بارے میں گورنر نے کہا کہ بینک اپنا بیک اپ سپورٹ مستحکم کریں اور سیکیورٹی اقدامات بہتر بنائیں۔ انہوں نے بینکوں کے عملے کی استعداد بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ وہ صارفین کی خدمت کا اپنا معیار بلند کر سکیں اور بینکاری سرگرمیاں چلا سکیں، برانچ لیس بینکاری ایجنٹوں کی بھی تربیت کی ضرورت ہے۔
گورنر نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی اے ٹی ایمز کی سہولت کو بہتر بنائیں کیونکہ اے ٹی ایم سروس دستیاب نہ ہونا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص ایسے بینک برانچ کاؤنٹر پر جائے جہاں نقد رقم نہ ہو۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ عوام کے لیے اپنی اے ٹی ایم کی چوبیس گھنٹے سہولت کو یقینی بنائیں۔ اشرف وتھرا نے بینک عملے کی شرکت سے بینکاری فراڈ کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ بینک ایسے واقعات سے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے اور فراڈ کے ایسے واقعات ختم کرنے کے لیے انہیں سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ نجی شعبے کی قرض گاری اور امانتوں میں اضافہ کرنے پر توجہ دیں۔
گزشتہ روز کراچی میں اسٹیٹ بینک کے صدر دفتر میں تمام کمرشل بینکوں اور ترقیاتی مالی اداروں کے صدور/ سی ای اوز کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ تمام بینکوں کا اوسط تفاوت (average spread) بلند رہا ہے، اسے مناسب سطح پر لانا چاہیے، اسٹیٹ بینک جون 2015 کے آخر میں پوزیشن کا جائزہ لے گا اور اس تفاوت کو کم کرنے کے لیے ضوابطی کارروائی کرے گا۔ گورنر نے بینکوں کی عملی سرگرمیوں اور کارکردگی پر تفصیل سے اظہار خیال کیا اور بینکوں کی کارگزاری بڑھانے کے لیے اہم ہدایات جاری کیں۔
اسلامی بینکوں کی صورتحال اور ان کی نفع یابی پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ اسلامی بینکوں کو اپنے بڑھتے ہوئے منافع کے مطابق اپنے صارفین کو مناسب طریقے سے نفع پہنچانا چاہیے، بینکوں کو کہا گیا ہے کہ صورتحال کا خود حل نکالیں بصورت دیگر اسٹیٹ بینک مسئلے کے حل کے لیے شریعت کے مطابق ضوابط نافذ کرے گا۔
اشرف وتھرا نے بینکوں سے کہا کہ وہ چھوٹے صارفین کے لیے اپنی زرمبادلہ سے متعلق سروسز بہتر بنائیں، عملے کو درست تربیت دینے اور پروڈکٹس تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فیس یا طبی اخراجات کی ادائیگی جیسی حقیقی ضروریات کے لیے زرمبادلہ کے باآسانی لین دین کے سلسلے میں عوام کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ خدمات کے معیار میں بہتری لانے کے لیے ادارہ جاتی سطح پر تمام ممکنہ اقدامات لائے جانے چاہئیں، اسٹیٹ بینک بھی اس سلسلے میں بینکوں کی سہولت کے لیے زرمبادلہ پر اپنے سرکلرز کا جائزہ لے گا۔
گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ زرمبادلہ ذخائر برقرار رکھنے کے لیے مطلوبہ کوششیں پوری کریں، بینکوں کو چاہیے کہ اپنی اندرونی کریڈٹ پالیسیوں کا جائزہ لے کر غیر ضروری اشیا کی درآمد کی حوصلہ شکنی کریں۔ انہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ برآمد کنندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولت دیں۔
انہوں نے بینکوں پر ان کے بیرون ملک دفاتر کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے نکتہ چینی کی اور کہاکہ اسٹیٹ بینک کو مختلف بینکوں کی جانب سے درخواستیں مل رہی ہیں کہ انہیں بیرون ملک نمائندگی کا موقع دیا جائے تاہم اس کے برعکس ان کے موجودہ نمائندہ دفاتر کی کارکردگی نتیجہ خیز نہیں ہے چنانچہ بینکوں کو بیرون ملک اپنے دفاتر کھولنے کے بجائے بیرونی منڈیوں میں ذیلی اداروں کو بطور ''ایکس چینج کمپنیاں'' زیر غور لانا چاہیے جس سے وطن کے لیے ترسیلات زر کو بھی مزید مدد مل سکتی ہے۔
آئی ٹی سیکیورٹی مینجمنٹ کے بارے میں گورنر نے کہا کہ بینک اپنا بیک اپ سپورٹ مستحکم کریں اور سیکیورٹی اقدامات بہتر بنائیں۔ انہوں نے بینکوں کے عملے کی استعداد بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ وہ صارفین کی خدمت کا اپنا معیار بلند کر سکیں اور بینکاری سرگرمیاں چلا سکیں، برانچ لیس بینکاری ایجنٹوں کی بھی تربیت کی ضرورت ہے۔
گورنر نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی اے ٹی ایمز کی سہولت کو بہتر بنائیں کیونکہ اے ٹی ایم سروس دستیاب نہ ہونا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص ایسے بینک برانچ کاؤنٹر پر جائے جہاں نقد رقم نہ ہو۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ عوام کے لیے اپنی اے ٹی ایم کی چوبیس گھنٹے سہولت کو یقینی بنائیں۔ اشرف وتھرا نے بینک عملے کی شرکت سے بینکاری فراڈ کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ بینک ایسے واقعات سے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے اور فراڈ کے ایسے واقعات ختم کرنے کے لیے انہیں سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔