پاکستان بار کونسل کا 21 ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
21 ویں آئینی ترمیم اورفوجی عدالتوں کےقیام کےخلاف 29 جنوری کویوم سیاہ اورملک گیر احتجاج کیاجائےگا،پاکستان بار کونسل
RAMADI, IRAQ:
پاکستان بار کونسل نے فوجی عدالتوں کی مخالفت کرتے ہوئے21 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فوجی عدالتوں کےقیام سے عدلیہ کی آزادی کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پارلیمنٹ قانون سازی کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے لیکن وہ شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کرسکتی لہٰذا 21 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
پاکستان بار کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا کہ 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف 29 جنوری کو یوم سیاہ اور ملک گیر احتجاج کیا جائے گا اور اس موقع پر وکلا بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتوں میں پیش ہوں گے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانے اور ان کے مقدمات کی جلد سماعت کے لیے فوجی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت دہشت گردی کے زمرے میں آنے والے تمام مقدمات کو فوجی عدالتوں میں منتقل کیا جائے گا۔
پاکستان بار کونسل نے فوجی عدالتوں کی مخالفت کرتے ہوئے21 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فوجی عدالتوں کےقیام سے عدلیہ کی آزادی کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پارلیمنٹ قانون سازی کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے لیکن وہ شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کرسکتی لہٰذا 21 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
پاکستان بار کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا کہ 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف 29 جنوری کو یوم سیاہ اور ملک گیر احتجاج کیا جائے گا اور اس موقع پر وکلا بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتوں میں پیش ہوں گے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانے اور ان کے مقدمات کی جلد سماعت کے لیے فوجی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت دہشت گردی کے زمرے میں آنے والے تمام مقدمات کو فوجی عدالتوں میں منتقل کیا جائے گا۔