دہشت گردوں کے خلاف موثر کریک ڈاؤن

حکومت سندھ کا وطیرہ بن گیا کہ وہ موٹر سائیکل سواری پر پابندی عائد کر کے شہریوں کو اذیت سے دوچار کرتی ہے۔

منی پاکستان کی صورتحال کافی گنجلک اور پیچیدہ ہے، اس میں القاعدہ و طالبان سرگرم عمل ہیں، بینک ڈکیتیوں میں ان کے ملوث ہونے کے شواہد مل رہے ہیں، فوٹو : فائل

دہشت گردی کے خلاف مربوط کارروائیوں کے نتائج بادی النظر میں رفتہ رفتہ سامنے آرہے ہیں اور ملک کے مختلف شہروں میں کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ملزمان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ کامیابی سے جاری ہے ، خیبرپختونخوا کے علاقے تیراہ میں داعش کے جنگجوؤں سمیت 8 افراد ہلاک 14 زخمی ہوئے، مگر کراچی سمیت پورے ملک میں دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے اب بھی شفاف اور موثر میکنزم کو وفاقی اور بین الصوبائی انٹیلی جنس کے تبادلے کی سطح پر تیز رفتار نیٹ ورک درکار ہے، تاکہ گرفتار ملزمان کا ڈیٹا پولیس کو چالان اور پراسیکیوشن کے وقت کسی کوتاہی کا شکار نہ بناسکے۔

اگلے روز کراچی میں ناظم آباد کے عباسی شہید اسپتال کے قریب پولیو کی سیکیورٹی ٹیم کے ایک پولیس اہلکار ثمیر خان کو دو مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ، یوں پولیو مہم کے کارکنوں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کا پول کھل گیا، جب کہ حکومت سندھ کا وطیرہ بن گیا کہ وہ موٹر سائیکل سواری پر پابندی عائد کر کے شہریوں کو اذیت سے دوچار کرتی ہے اور چالان کی آڑ میں رشوت کا بازار گرم ہوتا ہے۔ اس واقعے کے بعد بھی ڈبل سواری پر 3 دن کے لیے پابندی لگائی گئی ۔

لیکن یہ خوش آیند اطلاع ہے کہ پیر کو کراچی میں جنجال گوٹھ سے پولیس مقابلہ میں کالعدم تنظیم کے دو دہشت گرد گرفتار کیے گئے، پولیس کے مطابق گرفتار شدگان کے قبضے سے بھاری ہتھیار ، سیکڑوں سمیں ، موبائل فونز ، ملکی و غیر ملکی کرنسی، پرائز بانڈ اور چوری کی گاڑیاں برآمد کی گئیں۔ ملزمان کا تعلق داؤد محسود گروپ سے ہے جب کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ایئرپورٹ حملہ کیس میں مفرور ملا فضل اللہ اور شاہد اللہ شاہد سمیت 8ملزموں کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، یہ مثبت پیش رفت ہے ، تاہم کراچی کی صورتحال ٹارگٹ کلنگ ، فرقہ واریت، لاقانونیت ، سیاسی کشمکش اور علاقوں پر قبضہ گیری کے باعث بدستور ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد کی محتاج ہے، منی پاکستان کی صورتحال کافی گنجلک اور پیچیدہ ہے، اس میں القاعدہ و طالبان سرگرم عمل ہیں، بینک ڈکیتیوں میں ان کے ملوث ہونے کے شواہد مل رہے ہیں، ان کے محفوظ ٹھکانے بھی ہیں، حالیہ گرفتاریوں سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ طالبان اور القاعدہ منی پاکستان کو اپنا اگلا وار تھیٹر بنانے کی سازش میں مصروف ہیں اور انھیں دیگر علاقوں سے بھرپور کمک مل رہی ہے۔


اس لیے کراچی کی کچی آبادیوں میں فاٹا اور دیگر شہروں سے آئے ہوئے خطرناک دہشت گردوں کو کارروائی سے پہلے دبوچا جائے، دوسری طرف جرائم پیشہ عناصر اور بھتہ مافیا کی کارستانیاں عروج پر ہیں، لیاری میں گینگ وار کے مرکزی ملزم عزیر بلوچ کے قائممقام سرغنہ کو دو کارندوں سمیت ہلاک کردیا گیا، عزیر کو انٹرپول کے ذریعے پاکستان لانے کی تیاریاں ہیں، جب کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان رواداری ، افہام و تفہیم ، اشتراک عمل اور سیاسی خیر سگالی کا شدید فقدان ہے، تناؤ کی کیفیت نے بدامنی کو بڑھاوا دیا ہے ، اور شہریوں کو اعصابی مریض بنادیا ہے ، جب کہ یہی کشیدہ صورتحال سندھ اسمبلی میں بھی پیش آتی ہے۔

جہاں بائیکاٹ اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہتا ہے، پی پی ، ایم کیو ایم میں مختلف امور پر افسوس ناک زبانی جنگ جاری ہے، پی ٹی آئی کے 4 اراکین اسمبلی کے استعفوں کا مسئلہ پنگ پانگ کے کھیل کی طرح میڈیا میں گردش کررہا ہے، سندھ کے وزیر بلدیات کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے استعفے ان کے حساب سے منظور یا نا منظور نہیں ہوئے، یوں ملک کے سب سے بڑے شہر میں کاروبار زندگی بھی معمول کے مطابق نہیں چل رہا ، امن و امان کے قیام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے تعلیمِ، توانائی و برقیات نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے محکمہ پولیس کو سیاسی اثرورسوخ سے پاک کردیا ہے، خیبر پختونخوا پولیس ایک منظم فورس کے طور پر ابھر رہی ہے، پولیس فورس کسی کے ذاتی ایجنڈے پرکام نہیں کرتی ۔ اسی جذبہ اور کمٹمنٹ سے باقی صوبوں میں بھی لاقانونیت کے خاتمہ کے لیے امن وامان کے قیام کی ٹھوس پیش رفت دیکھنے میں آنی چاہیے۔
Load Next Story