اسلامی بینکوں نے ہاؤسنگ فنانس میں روایتی بینکوں کو پیچھے چھوڑ دیا
ایچ بی ایف سی،پبلک سیکٹر بینک، ترقیاتی مالیاتی اداروں اور غیرملکی بینکوں کے مقابل مارکیٹ شیئر 27 فیصد تک پہنچ گیا
ملک میں انفرااسٹرکچر اور ہاؤسنگ فنانس میں روایتی بینکوں کے مقابلے میں اسلامی بینک زیادہ سرگرم ہیں، اسلامی بینکوں نے ہاؤسنگ فنانس کے شعبے میں ایچ بی ایف سی اور پبلک سیکٹر بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں اور غیرملکی بینکوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ہاؤسنگ فنانس میں اسلامی بینکوں کا مارکیٹ شیئر 27 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اسلامی ہاؤسنگ فنانس انڈسٹری تیزی سے ترقی کررہی ہے غیرفعال قرضوں کی شرح کم ریکوری کی شرح زیادہ ہے۔ زیادہ تر نئے قرض دار ایچ بی ایف سی کے بجائے اسلامی بینکنگ انڈسٹری سے رجوع کررہے ہیں۔
ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن 24 فیصد، پبلک سیکٹر بینک 11 فیصد کے ساتھ اسلامی بینکاری سے پیچھے ہیں پرائیوٹ بینکوں کا حصہ 37 فیصد ہے۔ پاکستان میں ہاؤسنگ فنانس کے فروغ کو قرضوں کی ریکوری سے متعلق قوانین کی کمزوری، مالیاتی خدمات کا محدود دائرہ کار، ہاؤسنگ فنانس کی سہولت چند شہروں تک محدود ہونا، غیرمنظم رئیل اسٹیٹ سیکٹر، سیکنڈری مارگیج مارکیٹ کی عدم موجودگی، بلند ٹرانزیکشن کاسٹ، غیرموثر پراپرٹی ڈیولپمنٹ فریم ورک اور طویل مدتی قرضوں کی زیادہ طلب جیسی رکاوٹوں کا سامنا ہے تاہم اسلامی بینکوں کی جانب سے قرض داروں کی ضرورت اور مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ شرعی پراڈکٹس نے اسلامی بینکوں کے لیے راہ ہموا رکرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے مستقبل میں بھی اسلامک ہاؤسنگ فنانس میں شرح نمو تیز رہنے کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے انفرااسٹرکچر، ہاؤسنگ اینڈ ایس ایم ای فنانس ڈپارٹمنٹ کی جاری کردہ جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق ہاؤسنگ فنانس کے واجب قرضوں کی مالیت ستمبر کے اختتام پر 52.9 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جس میں کمرشل بینکوں کا حصہ 40.3 ارب روپے، نجی بنکوں کا حصہ 19.6 ارب روپے، اسلامی بنکوں کا حصہ 14.3 ارب روپے، پبلک سیکٹر بینکوں کا حصہ 6 ارب روپے جبکہ غیرملکی بینکوں کا حصہ 30 کروڑ روپے رہا ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے 12.5 ارب روپے شامل ہیں۔
سہ ماہی کے دوران اسلامک ہاؤسنگ فنانس میں اضافے کی شرح 3.34 فیصد رہی جس میں اسلامی بینکوں کی شرح افزائش 3.78 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اسلامی بینکوں اور اسلامی بینکاری کی سہولت فراہم کرنے والے کمرشل بینکوں (اسلامک ڈویژن) کے مجموعی قرضہ جات 17.38 ارب روپے رہے جن میں پانچ اسلامی بینکوں کے جاری کردہ 14.3 ارب روپے اور 14اسلامک بینکنگ ڈویژن کے جاری کردہ 3.08 ارب روپے شامل ہیں۔ اس طرح مجموعی اسلامک ہاؤسنگ فنانس میں اسلامی بینکوں کا حصہ 82 فیصد اور اسلامک بینکنگ ڈویژن کا حصہ 18 فیصد رہا۔
ہاؤسنگ فنانس سیکٹر میں غیرفعال قرضوں( این پی ایلز) کی مالیت 15.93 ارب روپے تک پہنچ گئی جن میں پبلک بینکوں کے 1.7 ارب روپے، نجی بینکوں کے 6 ارب روپے، غیرملکی بینکوں کے 30 کروڑ روپے، ترقیاتی مالیاتی اداروں کے 10 کروڑ روپے، ایچ بی ایف سی کے 6.4 ارب روپے جبکہ اسلامی بینکوں کے 1.5 ارب روپے شامل ہیں سہ ماہی کے دوران اسلامی بنکوں کے این پی ایلز میں 11 فیصد کمی واقع ہوئی جون 2014 کے اختتام پر اسلامی بینکوں کے غیرفعال قرضوں کی مالیت 1.7 ارب روپے تھی اس طرح ایک سہ ماہی میں اسلامی بینکوں نے 2ارب روپے کے غیرفعال قرضے وصول کیے۔
بینکنگ انڈسٹری کے مجموعی جاری کردہ قرضوں میں غیرفعال قرضوں کے تناسب کے لحاظ سے بھی اسلامی بینکوں کی پوزیشن مضبوط رہی، ہاؤسنگ فنانس کے شعبے میں سب سے زیادہ غیرملکی بینکوں کے 78 فیصد قرضے غیر فعال ہیںترقیاتی مالیاتی اداروں کے 52 فیصد، ایچ بی ایف سی کے 51 فیصد، نجی بینکوں کے 31 فیصد جبکہ سرکاری بینکوں کے 29 فیصد قرضے غیرفعال ہیں تاہم اسلامی بینکوں نے ایک سہ ماہی کے دوران جاری شدہ مجموعی قرضوں میں غیرفعال قرضوں کے تناسب کو 14 فیصد سے کم 10 فیصد تک کم کیا ہے۔
ہاؤسنگ فنانس کے مجموعی قرض داروں کی تعداد میں سہ ماہی کے دوران 4.87 فیصد کمی واقع ہوئی مجموعی قرض داروں کی تعداد 78 ہزار 275 سے کم ہوکر 74 ہزار 465 ہوگئی ایچ بی ایف سی کے قرض داروں کی تعداد اسلامی بینکوں کے علاوہ دیگر تمام بینکوں اور ایچ بی ایف سی کے قرض داروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی تاہم اسلامی بینکاری کے قرض داروں کی تعداد 2780 سے بڑھ کر 3131 تک پہنچ گئی۔
جولائی تا ستمبر کے دوران ہاؤسنگ فنانس کی مد میں مجموعی طور پر 708 نئے قرض داروں کو 2.88 ارب روپے کے نئے قرضے جاری کیے گئے جن میں سب سے زیادہ 1.54 ارب روپے کے قرضے اسلامی بینکوں نے جاری کیے، نجی بینکوں نے 85 کروڑ 79 لاکھ روپے، سرکاری بینکوں نے 3 کروڑ 34 لاکھ روپے جاری ایچ بی ایف سی نے 44 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری کیے۔ مجموعی اسلامی بینکنگ انڈسٹری بشمول اسلامی بینک اور اسلامک بینکنگ ڈویژن کو دیکھا جائے تو 1.71ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے۔
ہاؤسنگ فنانس میں اسلامی بینکوں کا مارکیٹ شیئر 27 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اسلامی ہاؤسنگ فنانس انڈسٹری تیزی سے ترقی کررہی ہے غیرفعال قرضوں کی شرح کم ریکوری کی شرح زیادہ ہے۔ زیادہ تر نئے قرض دار ایچ بی ایف سی کے بجائے اسلامی بینکنگ انڈسٹری سے رجوع کررہے ہیں۔
ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن 24 فیصد، پبلک سیکٹر بینک 11 فیصد کے ساتھ اسلامی بینکاری سے پیچھے ہیں پرائیوٹ بینکوں کا حصہ 37 فیصد ہے۔ پاکستان میں ہاؤسنگ فنانس کے فروغ کو قرضوں کی ریکوری سے متعلق قوانین کی کمزوری، مالیاتی خدمات کا محدود دائرہ کار، ہاؤسنگ فنانس کی سہولت چند شہروں تک محدود ہونا، غیرمنظم رئیل اسٹیٹ سیکٹر، سیکنڈری مارگیج مارکیٹ کی عدم موجودگی، بلند ٹرانزیکشن کاسٹ، غیرموثر پراپرٹی ڈیولپمنٹ فریم ورک اور طویل مدتی قرضوں کی زیادہ طلب جیسی رکاوٹوں کا سامنا ہے تاہم اسلامی بینکوں کی جانب سے قرض داروں کی ضرورت اور مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ شرعی پراڈکٹس نے اسلامی بینکوں کے لیے راہ ہموا رکرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے مستقبل میں بھی اسلامک ہاؤسنگ فنانس میں شرح نمو تیز رہنے کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے انفرااسٹرکچر، ہاؤسنگ اینڈ ایس ایم ای فنانس ڈپارٹمنٹ کی جاری کردہ جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق ہاؤسنگ فنانس کے واجب قرضوں کی مالیت ستمبر کے اختتام پر 52.9 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جس میں کمرشل بینکوں کا حصہ 40.3 ارب روپے، نجی بنکوں کا حصہ 19.6 ارب روپے، اسلامی بنکوں کا حصہ 14.3 ارب روپے، پبلک سیکٹر بینکوں کا حصہ 6 ارب روپے جبکہ غیرملکی بینکوں کا حصہ 30 کروڑ روپے رہا ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے 12.5 ارب روپے شامل ہیں۔
سہ ماہی کے دوران اسلامک ہاؤسنگ فنانس میں اضافے کی شرح 3.34 فیصد رہی جس میں اسلامی بینکوں کی شرح افزائش 3.78 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اسلامی بینکوں اور اسلامی بینکاری کی سہولت فراہم کرنے والے کمرشل بینکوں (اسلامک ڈویژن) کے مجموعی قرضہ جات 17.38 ارب روپے رہے جن میں پانچ اسلامی بینکوں کے جاری کردہ 14.3 ارب روپے اور 14اسلامک بینکنگ ڈویژن کے جاری کردہ 3.08 ارب روپے شامل ہیں۔ اس طرح مجموعی اسلامک ہاؤسنگ فنانس میں اسلامی بینکوں کا حصہ 82 فیصد اور اسلامک بینکنگ ڈویژن کا حصہ 18 فیصد رہا۔
ہاؤسنگ فنانس سیکٹر میں غیرفعال قرضوں( این پی ایلز) کی مالیت 15.93 ارب روپے تک پہنچ گئی جن میں پبلک بینکوں کے 1.7 ارب روپے، نجی بینکوں کے 6 ارب روپے، غیرملکی بینکوں کے 30 کروڑ روپے، ترقیاتی مالیاتی اداروں کے 10 کروڑ روپے، ایچ بی ایف سی کے 6.4 ارب روپے جبکہ اسلامی بینکوں کے 1.5 ارب روپے شامل ہیں سہ ماہی کے دوران اسلامی بنکوں کے این پی ایلز میں 11 فیصد کمی واقع ہوئی جون 2014 کے اختتام پر اسلامی بینکوں کے غیرفعال قرضوں کی مالیت 1.7 ارب روپے تھی اس طرح ایک سہ ماہی میں اسلامی بینکوں نے 2ارب روپے کے غیرفعال قرضے وصول کیے۔
بینکنگ انڈسٹری کے مجموعی جاری کردہ قرضوں میں غیرفعال قرضوں کے تناسب کے لحاظ سے بھی اسلامی بینکوں کی پوزیشن مضبوط رہی، ہاؤسنگ فنانس کے شعبے میں سب سے زیادہ غیرملکی بینکوں کے 78 فیصد قرضے غیر فعال ہیںترقیاتی مالیاتی اداروں کے 52 فیصد، ایچ بی ایف سی کے 51 فیصد، نجی بینکوں کے 31 فیصد جبکہ سرکاری بینکوں کے 29 فیصد قرضے غیرفعال ہیں تاہم اسلامی بینکوں نے ایک سہ ماہی کے دوران جاری شدہ مجموعی قرضوں میں غیرفعال قرضوں کے تناسب کو 14 فیصد سے کم 10 فیصد تک کم کیا ہے۔
ہاؤسنگ فنانس کے مجموعی قرض داروں کی تعداد میں سہ ماہی کے دوران 4.87 فیصد کمی واقع ہوئی مجموعی قرض داروں کی تعداد 78 ہزار 275 سے کم ہوکر 74 ہزار 465 ہوگئی ایچ بی ایف سی کے قرض داروں کی تعداد اسلامی بینکوں کے علاوہ دیگر تمام بینکوں اور ایچ بی ایف سی کے قرض داروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی تاہم اسلامی بینکاری کے قرض داروں کی تعداد 2780 سے بڑھ کر 3131 تک پہنچ گئی۔
جولائی تا ستمبر کے دوران ہاؤسنگ فنانس کی مد میں مجموعی طور پر 708 نئے قرض داروں کو 2.88 ارب روپے کے نئے قرضے جاری کیے گئے جن میں سب سے زیادہ 1.54 ارب روپے کے قرضے اسلامی بینکوں نے جاری کیے، نجی بینکوں نے 85 کروڑ 79 لاکھ روپے، سرکاری بینکوں نے 3 کروڑ 34 لاکھ روپے جاری ایچ بی ایف سی نے 44 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری کیے۔ مجموعی اسلامی بینکنگ انڈسٹری بشمول اسلامی بینک اور اسلامک بینکنگ ڈویژن کو دیکھا جائے تو 1.71ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے۔