وسیم کی طرح کارہائے نمایاں انجام دینا چاہتا ہوںعرفان
میری سب سے بڑی خواہش ہی یہ ہے کہ میں اپنے ملک کیلیے ایسا کھیلوں کہ لوگ مجھے اچھے الفاظ میں یاد رکھیں، عرفان
فاسٹ بولر محمد عرفان ورلڈ کپ میں وسیم اکرم کی یادیں تازیں کرنے کیلیے پرعزم ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں 7 فٹ اور ایک انچ قدکے حامل محمد عرفان کا کہنا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ لوگ میرے قدکی وجہ سے میرا نوٹس لیتے اور میں بھی ہمیشہ ان کی تصاویرکی خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میں ورلڈ کپ کے دوران بھی ایسا کرتا رہوں گا لیکن اس سے کرکٹ پر سے اپنی توجہ کومنتشر نہیں ہونے دوں گا۔ یہ میری ذمہ داری ہے کہ اس وقت تک ٹیم کو کامیابیوں میں اپنا بھرپورکردار ادا کرتا رہوں جب تک ہم ورلڈ کپ جیت نہیں لیتے۔ عرفان نے کہا کہ ورلڈ کپ ایک بہت بڑا ایونٹ اور ہرکھلاڑی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے، میں ویسا ہی پرفارم کرنا چاہتا ہوں جیسا وسیم اکرم نے 1992 کے ورلڈ کپ میں پرفارم کیا تھا۔
یاد رہے کہ وسیم اکرم نے 23 برس قبل نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ہی کھیلے گئے ایونٹ میں 18 وکٹیں لے ٹیم کو چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ عرفان کو معلوم ہے کہ ان کی اصل قوت ان کا قد ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ باؤنس پیدا کرکے حریف بیٹسمینوں کو گڑ بڑانے پر مجبور کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں پاکستان کیلیے کھیلتا ہوں، میری سب سے بڑی خواہش ہی یہ ہے کہ میں اپنے ملک کیلیے ایسا کھیلوں کہ لوگ مجھے اچھے الفاظ میں یاد رکھیں۔ عرفان نے مزید کہا کہ پہلے مجھے اپنے سائز کے جوتے حاصل کرنے میں پریشانی ہوتی تھی لیکن جب سے ٹیم میں آیا ہوں یہ پریشانی ختم ہوگئی البتہ اب بھی ٹور منیجرز کو ہوٹلوں میں میرے قد کے حساب سے بستر کا اہتمام کرنے میں ضرور پریشانی ہوتی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں 7 فٹ اور ایک انچ قدکے حامل محمد عرفان کا کہنا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ لوگ میرے قدکی وجہ سے میرا نوٹس لیتے اور میں بھی ہمیشہ ان کی تصاویرکی خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میں ورلڈ کپ کے دوران بھی ایسا کرتا رہوں گا لیکن اس سے کرکٹ پر سے اپنی توجہ کومنتشر نہیں ہونے دوں گا۔ یہ میری ذمہ داری ہے کہ اس وقت تک ٹیم کو کامیابیوں میں اپنا بھرپورکردار ادا کرتا رہوں جب تک ہم ورلڈ کپ جیت نہیں لیتے۔ عرفان نے کہا کہ ورلڈ کپ ایک بہت بڑا ایونٹ اور ہرکھلاڑی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے، میں ویسا ہی پرفارم کرنا چاہتا ہوں جیسا وسیم اکرم نے 1992 کے ورلڈ کپ میں پرفارم کیا تھا۔
یاد رہے کہ وسیم اکرم نے 23 برس قبل نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ہی کھیلے گئے ایونٹ میں 18 وکٹیں لے ٹیم کو چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ عرفان کو معلوم ہے کہ ان کی اصل قوت ان کا قد ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ باؤنس پیدا کرکے حریف بیٹسمینوں کو گڑ بڑانے پر مجبور کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں پاکستان کیلیے کھیلتا ہوں، میری سب سے بڑی خواہش ہی یہ ہے کہ میں اپنے ملک کیلیے ایسا کھیلوں کہ لوگ مجھے اچھے الفاظ میں یاد رکھیں۔ عرفان نے مزید کہا کہ پہلے مجھے اپنے سائز کے جوتے حاصل کرنے میں پریشانی ہوتی تھی لیکن جب سے ٹیم میں آیا ہوں یہ پریشانی ختم ہوگئی البتہ اب بھی ٹور منیجرز کو ہوٹلوں میں میرے قد کے حساب سے بستر کا اہتمام کرنے میں ضرور پریشانی ہوتی ہے۔