بھارتی تنظیم کا ویلنٹائن ڈے پر نکلنے والے جوڑوں کی شادی کرانے کا اعلان
ویلنٹائن ڈے منانا قابل قبول نہیں اورایسے جوڑوں کی شادی کے ساتھ ان کے والدین کو بھی آگاہ کیا جائے گا،تنظیم کا اعلان
DHAKA:
بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم نے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر ساتھ گھومنے والے غیر شادی شدہ جوڑوں کی شادی کرانے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو انتہا پسند تنظیم ''ہند مہاسبھا'' کے سربراہ چندر پرکاش کوشک کا کہنا ہے کہ بھارت ایسا ملک ہے جہاں سال کا ہر دن پیار اور محبت کا دن ہوتا ہے، اس لئے مغربی روایات کے تحت 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منانا کسی طور بھی قابل قبول نہیں، ہم محبت کے خلاف نہیں لیکن محبت کرنے والے جوڑے کو شادی ضرور کرنی چاہیے۔
چندر پرکاش نے کہا کہ ہمارے رضاکار ویلٹائن ڈے کے موقع پر تفریحی مقامات، شاپنگ مالز اور ہوٹلز میں ساتھ دیکھے جانے والے کنوارے جوڑوں کو نشانہ بنائیں گے، اگر وہ ہندو ہوں گے تو ان کی شادی کرادی جائے گی اور اگر انہوں نے شادی جیسے بندھن میں بندھنے میں تعامل کا مظاہرہ کیا تو وہ ان کی سرگرمیوں کے بارے میں ان کے والدین کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارت میں بسنے والے تمام افراد کو ہندو مانتے ہیں، اس لئے اگر دونوں کا یا کسی ایک کا تعلق دوسرے مذہب سے ہوگا تو ان کی ''شدھیکرن'' کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ہندو مت قبول کرنے کی تقریب کو شدھی کرن کہا جاتا ہے اور اس حوالے سے بھارت میں ''گھر واپسی '' کے نام سے ایک تحریک چلائی جارہی ہے جس کے تحت دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو ذبردستی ہندو بنایا جاتا ہے۔
بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم نے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر ساتھ گھومنے والے غیر شادی شدہ جوڑوں کی شادی کرانے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو انتہا پسند تنظیم ''ہند مہاسبھا'' کے سربراہ چندر پرکاش کوشک کا کہنا ہے کہ بھارت ایسا ملک ہے جہاں سال کا ہر دن پیار اور محبت کا دن ہوتا ہے، اس لئے مغربی روایات کے تحت 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منانا کسی طور بھی قابل قبول نہیں، ہم محبت کے خلاف نہیں لیکن محبت کرنے والے جوڑے کو شادی ضرور کرنی چاہیے۔
چندر پرکاش نے کہا کہ ہمارے رضاکار ویلٹائن ڈے کے موقع پر تفریحی مقامات، شاپنگ مالز اور ہوٹلز میں ساتھ دیکھے جانے والے کنوارے جوڑوں کو نشانہ بنائیں گے، اگر وہ ہندو ہوں گے تو ان کی شادی کرادی جائے گی اور اگر انہوں نے شادی جیسے بندھن میں بندھنے میں تعامل کا مظاہرہ کیا تو وہ ان کی سرگرمیوں کے بارے میں ان کے والدین کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارت میں بسنے والے تمام افراد کو ہندو مانتے ہیں، اس لئے اگر دونوں کا یا کسی ایک کا تعلق دوسرے مذہب سے ہوگا تو ان کی ''شدھیکرن'' کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ہندو مت قبول کرنے کی تقریب کو شدھی کرن کہا جاتا ہے اور اس حوالے سے بھارت میں ''گھر واپسی '' کے نام سے ایک تحریک چلائی جارہی ہے جس کے تحت دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو ذبردستی ہندو بنایا جاتا ہے۔