موجودہ ملکی حالات میں مارشل لا بہت چھوٹی بات ہے الطاف حسین
پیپلزپارٹی سے کوئی ازلی یا خاندانی جھگڑا نہیں اورنہ ہم نے جھگڑا کیا اور نہ کرنا چاہتےہیں،قائدایم کیوایم الطاف حسین
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ملک میں اسکولوں پر حملے ہورہے ہیں اور ایسے حالات میں مارشل لا بہت چھوٹی بات ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ملک میں اسکولوں پر حملے ہورہے ہیں اورگھر والے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بعد ان کی خیریت سے لوٹنے کی دعائیں کرتے ہیں اور اس طرح کے حالات میں مارشل لا بہت چھوٹی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں چور بازاری اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے اوراگر ارادے نیک ہوں کسی بھی چیز کو ٹھیک کرنا ناممکن نہیں۔
ایم کیوایم کے قائد کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سے کوئی ازلی یا خاندانی جھگڑا نہیں اورنہ ہم نے نہ جھگڑا کیا اور نہ کرنا چاہتے ہیں اگر والدین بھی اولاد کا جائز حق ماریں تو وہ بھی ان کے سامنے آواز حق بلند کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاش ایم کیوایم کے ہاتھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اختیار ہوتا تو سوائے قدرتی رکاوٹ کے ہر قیمت پر طے شدہ تاریخ کے مطابق پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات کراتے کیونکہ یہ انتخابات جاگیردارانہ،وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کی نفی ہیں اور موروثی سیاست کا خاتمہ کرنے میں بھی معاون و مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ملک میں اسکولوں پر حملے ہورہے ہیں اورگھر والے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بعد ان کی خیریت سے لوٹنے کی دعائیں کرتے ہیں اور اس طرح کے حالات میں مارشل لا بہت چھوٹی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں چور بازاری اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے اوراگر ارادے نیک ہوں کسی بھی چیز کو ٹھیک کرنا ناممکن نہیں۔
ایم کیوایم کے قائد کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سے کوئی ازلی یا خاندانی جھگڑا نہیں اورنہ ہم نے نہ جھگڑا کیا اور نہ کرنا چاہتے ہیں اگر والدین بھی اولاد کا جائز حق ماریں تو وہ بھی ان کے سامنے آواز حق بلند کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاش ایم کیوایم کے ہاتھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اختیار ہوتا تو سوائے قدرتی رکاوٹ کے ہر قیمت پر طے شدہ تاریخ کے مطابق پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات کراتے کیونکہ یہ انتخابات جاگیردارانہ،وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کی نفی ہیں اور موروثی سیاست کا خاتمہ کرنے میں بھی معاون و مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔