حکمت عملی کا فقدان اور بیٹسمینوں کی جلد بازی مہنگی پڑگئی سابق کرکٹرز

اوپنرز پریشان دکھائی دیے (آصف اقبال) مناسب پلاننگ سے ہدف پایا جا سکتا تھا، آفریدی کمر میں تکلیف کے باوجود کھیلے،مشتاق

کوچ کا کردار نظر نہیں آیا (باسط علی) کوئی گیم پلان نہ تھا،بیٹسمین غیر ذمہ داری سے کھیلتے ہوئے وکٹیں گنواتے رہے۔ محسن۔ فوٹو: فائل

ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں قومی ٹیم کی سری لنکا سے شکست کے بعد شائقین کے ساتھ سابق ٹیسٹ کرکٹرز بھی پھٹ پڑے۔

ان کے مطابق حکمت عملی کا فقدان اور بیٹسمینوں کی جلد بازی گرین شرٹس کیلیے مہنگی پڑگئی۔ سابق کپتان آصف اقبال نے کہا کہ کولمبو کی پچ پر140کا ٹارگٹ آسان نہ تھا،اوپنرز کو اعتماد کے ساتھ اننگز کا آغاز کرنا چاہیے تھا لیکن وہ پریشان دکھائی دیے۔سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد نے کہا کہ140زیادہ ہدف نہ تھا اسے مناسب حکمت عملی کے ساتھ حاصل کیا جا سکتا تھا، بیٹنگ سے قبل کھلاڑیوں کو بتانا چاہیے تھا کہ چوکوں چھکوں کے بجائے سنگلز لینا ہے، ایسا محسوس ہوا کہ یہ نہیں کیا گیا۔


ایک سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ بلاشبہ شاہد آفریدی میگا ایونٹ میں پرفارم نہیں کر سکے لیکن ابھی ان کی دو برس کی کرکٹ باقی ہے،وہ اس دوران اپنی پرفارمنس سے پاکستان کو کامیابیاں دلا سکتے ہیں،انھوں نے کہا کہ جب میں کولمبو میں تھا تو محسوس ہوا کہ آفریدی کی کمرمیں تکلیف ہے لیکن وہ ملک کیلیے کھیلے،آل رائونڈر کو قومی ٹیم کی نمائندگی کا مزید موقع ملنا چاہیے۔ سابق بیٹسمین باسط علی نے کہا کہ میچ کا نتیجہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کیونکہ ہدف مشکل نہیں تھا، پاکستان ٹیم کی کارکردگی حوصلہ شکن رہی۔

انھوں نے ڈیوواٹمور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوچ کا کوئی کردار نظر نہیں آیا، سمجھ میں نہیں آتا کہ جاوید میانداد جیسے سابق عظیم کھلاڑی کی موجودگی میں واٹمور کو کیوں ذمہ داری سونپی گئی، انھوں نے کہا کہ ٹارگٹ مشکل نہیں تھا درست پلاننگ کرکے میچ جیتا جا سکتا تھا۔ سابق چیف سیلیکٹر محسن حسن خان نے کہا کہ اہم میچ میں پاکستانی ٹیم کا کوئی گیم پلان نظر نہ آیا، بیٹسمین غیر ذمہ داری سے کھیلتے ہوئے وکٹیں گنواتے رہے، البتہ پاکستان بولنگ شاندار رہی، اس کے باوجود ہارنا افسوسناک ہے۔ایک سوال پر سابق اوپنر نے کہا کہ ناکامی کے ذمہ دار صرف شاہد آفریدی ہی نہیں بلکہ دیگر پلیئرز بھی ہیں۔
Load Next Story