ہفتہ رفتہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں اضافہ
نرخوں میں 150 روپے اضافے سے اوپن مارکیٹ 5100، اسپاٹ ریٹ 4850 روپے من تک پہنچ گئے، مزید تیزی کا امکان
انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ جس کے مطابق 2015-16 میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے میں کافی کم ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس کی کھپت بھی پیداوار کے مقابلے میں زیادہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے اور امریکی کاٹن ایکسپورٹس میں مسلسل غیر معمولی اضافے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا زبردست رجحان دیکھا گیا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان جاری رہے گا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2015-16 میں دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار 11 کروڑ 27 لاکھ بیلز (480 پاؤنڈ) ہو گی جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 79 لاکھ بیلز (6.55 فیصد) کم ہو گی جبکہ کھپت کا اندازہ 11کروڑ 34 لاکھ بیلز لگایا گیا ہے جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 19 لاکھ بیلز زیادہ ہے اور پچھلے پانچ سال کے دوران پہلی مرتبہ کپاس کی سالانہ کھپت، پیداوار کے مقابلے میں زیادہ ہونے کے امکانات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2015-16 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی سب سے زیادہ پیداوار بھارت میں 3 کروڑ بیلز (480 پاؤنڈ) جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 5 فیصد کم، چین میں 2 کروڑ 62 لاکھ بیلز پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 11فیصد کم، امریکا میں 1 کروڑ 51 لاکھ بیلز پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 7 فیصد کم جبکہ پاکستان میں 2015-16 کے دوران 1 کروڑ 1 لاکھ روئی کی بیلز پیدا ہونے کے امکانات ہیں جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 9 فیصد کم ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2015-16 کے دوران چین، مصر، افریقی ممالک، اسپین اور برازیل نے کپاس کے کاشتکاروں کو دی جانے والی سبسڈی میں بتدریج کمی کا فیصلہ کیا ہے جس سے کپاس کی کاشت میں مزید متوقع کمی کے باعث روئی کی قیمتوں میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 100 روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.30 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 68.60 سینٹ فی پاؤنڈ ،مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 2.23 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 61.59 سینٹ فی پاؤنڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 276 روپے فی کینڈی کمی کے ساتھ 30 ہزار 459 روپے فی کینڈی چین میں 25 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 12 ہزار 970 یو آن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 4 ہزار 850 روپے فی من تک پہنچ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت سے سوتی دھاگے کی مسلسل درآمد کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری آج کل کافی مسائل کا شکار ہے ۔اپٹما کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت سے پچھلے کچھ عرصے کے دوران 30 ہزار ٹن سوتی دھاگہ پاکستان درآمد کیا جاچکا ہے جس پر بھارت نے اپنے برآمد کنندگان کو 12 کروڑ بھارتی روپے کی اضافی مراعات دی ہیں جبکہ پاکستانی حکومت پوری کاٹن انڈسٹری کی اپیلوں کے باوجود ابھی تک بھارت سے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر عائد درآمدی ڈیوٹی جو اس وقت 5 فیصد ہے، کی شرح میں اضافہ نہیں کر رہی جبکہ بھارت نے پاکستان سے برآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر 30 فیصد ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے جس سے خدشہ ہے کہ اس سے بھارت سے سوتی دھاگے اور روئی کی درآمد میں ہونے والے متوقع غیر معمولی اضافے کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری خدانخواستہ دیوالیہ بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج کل موسمی حالات بہتر ہونے اور درجہ حرارت معمول کے مطابق رہنے کے باعث توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں برس فروری، مارچ میں سندھ اور پنجاب میں کپاس کی کاشت پچھلے سال کے مقابلے میں کافی زیادہ ہونے کے امکانات ہیں اس لیے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر سوتی دھاگے کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کا اعلان کرے تاکہ آئندہ برس کپاس کی متوقع قیمتوں کے باعث کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں جاری ہونے والی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کے مطابق 29 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکا کو 4 لاکھ 22 ہزار 800 روئی کی بیلز کے درآمدی آرڈرز موصول ہوئے جس میں سے ویت نام نے 1 لاکھ 62 ہزار 600 جبکہ چین نے 1 اکھ 46 ہزار 500 بیلز کے امریکا سے خریداری معاہدے کیے ہیں جبکہ مذکورہ ہفتے کے دوران امریکا سے 2 لاکھ 81 ہزار 700 روئی کی بیلز کی شپمنٹ بھی ہوئی اور یہ پچھلے کافی سالوں کے دوران پہلی مرتبہ مسلسل چوتھے ہفتے امریکہ کو 4 لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کے درآمدی آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2015-16 میں دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار 11 کروڑ 27 لاکھ بیلز (480 پاؤنڈ) ہو گی جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 79 لاکھ بیلز (6.55 فیصد) کم ہو گی جبکہ کھپت کا اندازہ 11کروڑ 34 لاکھ بیلز لگایا گیا ہے جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 19 لاکھ بیلز زیادہ ہے اور پچھلے پانچ سال کے دوران پہلی مرتبہ کپاس کی سالانہ کھپت، پیداوار کے مقابلے میں زیادہ ہونے کے امکانات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2015-16 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی سب سے زیادہ پیداوار بھارت میں 3 کروڑ بیلز (480 پاؤنڈ) جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 5 فیصد کم، چین میں 2 کروڑ 62 لاکھ بیلز پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 11فیصد کم، امریکا میں 1 کروڑ 51 لاکھ بیلز پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 7 فیصد کم جبکہ پاکستان میں 2015-16 کے دوران 1 کروڑ 1 لاکھ روئی کی بیلز پیدا ہونے کے امکانات ہیں جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 9 فیصد کم ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2015-16 کے دوران چین، مصر، افریقی ممالک، اسپین اور برازیل نے کپاس کے کاشتکاروں کو دی جانے والی سبسڈی میں بتدریج کمی کا فیصلہ کیا ہے جس سے کپاس کی کاشت میں مزید متوقع کمی کے باعث روئی کی قیمتوں میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 100 روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.30 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 68.60 سینٹ فی پاؤنڈ ،مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 2.23 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 61.59 سینٹ فی پاؤنڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 276 روپے فی کینڈی کمی کے ساتھ 30 ہزار 459 روپے فی کینڈی چین میں 25 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 12 ہزار 970 یو آن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 4 ہزار 850 روپے فی من تک پہنچ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت سے سوتی دھاگے کی مسلسل درآمد کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری آج کل کافی مسائل کا شکار ہے ۔اپٹما کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت سے پچھلے کچھ عرصے کے دوران 30 ہزار ٹن سوتی دھاگہ پاکستان درآمد کیا جاچکا ہے جس پر بھارت نے اپنے برآمد کنندگان کو 12 کروڑ بھارتی روپے کی اضافی مراعات دی ہیں جبکہ پاکستانی حکومت پوری کاٹن انڈسٹری کی اپیلوں کے باوجود ابھی تک بھارت سے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر عائد درآمدی ڈیوٹی جو اس وقت 5 فیصد ہے، کی شرح میں اضافہ نہیں کر رہی جبکہ بھارت نے پاکستان سے برآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر 30 فیصد ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے جس سے خدشہ ہے کہ اس سے بھارت سے سوتی دھاگے اور روئی کی درآمد میں ہونے والے متوقع غیر معمولی اضافے کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری خدانخواستہ دیوالیہ بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج کل موسمی حالات بہتر ہونے اور درجہ حرارت معمول کے مطابق رہنے کے باعث توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں برس فروری، مارچ میں سندھ اور پنجاب میں کپاس کی کاشت پچھلے سال کے مقابلے میں کافی زیادہ ہونے کے امکانات ہیں اس لیے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر سوتی دھاگے کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کا اعلان کرے تاکہ آئندہ برس کپاس کی متوقع قیمتوں کے باعث کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں جاری ہونے والی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کے مطابق 29 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکا کو 4 لاکھ 22 ہزار 800 روئی کی بیلز کے درآمدی آرڈرز موصول ہوئے جس میں سے ویت نام نے 1 لاکھ 62 ہزار 600 جبکہ چین نے 1 اکھ 46 ہزار 500 بیلز کے امریکا سے خریداری معاہدے کیے ہیں جبکہ مذکورہ ہفتے کے دوران امریکا سے 2 لاکھ 81 ہزار 700 روئی کی بیلز کی شپمنٹ بھی ہوئی اور یہ پچھلے کافی سالوں کے دوران پہلی مرتبہ مسلسل چوتھے ہفتے امریکہ کو 4 لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کے درآمدی آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔