ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت کیخلاف ہیں خودمختاری کا احترام کیا جائے روسی وزیر خارجہ
،صدرپوتن کادورہ مصروفیت پرملتوی ہوا،سرگئی،افغان امن عمل پرپاکستان کے موقف کی حمایت
SUKKUR:
روس نے پاکستان میں امریکا کے ڈرون حملوں کی بھرپور مخالفت کی ہے اور ان حملوں کو پاکستان کی سالمیت و خودمختاری کے خلاف اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی علاقائی یکجہتی،خودمختاری کا تحفظ اور احترام ضروری ہے۔
جمعرات کو پاکستان اور روس کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر وزارت خارجہ میں مذاکرات ہوئے جس کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔وزیر خارجہ حناربانی کھر نے ڈرون حملوں کوغیر قانونی،نقصان دہ اور خودمختاری کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہاکہ ہمارامقصدجنگ جیتنا ہونا چاہیے،محض لڑائی کرنانہیں،اگر ہم شہریوں کی جانوں کے بدلے ایک دو دہشت گردنشانہ بنابھی لیتے ہیںتوشایدہم لڑائی جیت جائیں لیکن جنگ نہیں ۔
ان کا جواب مکمل ہوا تو روسی وزیر خارجہ سرگئی وکٹورووچ لاروف نے از خود اس موضوع پر اظہار خیال کرنا چاہا ۔ انھوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کے بارے میں حنا ربانی کھر نے جو کچھ کہا وہ اس سے مکمل طور پرمتفق ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ ڈرون حملے نہ صرف غیر قانونی اور غیر سودمند ہیں بلکہ یہ پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی بھی ہیں،کسی بھی ریاست کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہیے۔انھوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیردونوں ملکوں نے خود ہی حل کرنا ہے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات خوش آئند ہیں ۔
افغانستان کی صورتحال پر انھوں نے پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کے حل کی تجاویزافغان خود دیں،عالمی برادری اس ضمن میں ان کی مدد کرے گی،افغانستان کے تمام فریق قومی مصالحت کیلیے مل بیٹھیں اور دہشت گردی نہ کی جائے۔انھوں نے کہا کہ شام کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی نہ کی جائے، انھوں نے شام کے اندر مزاحمتی تحریک کیلیے دہشت گردی کے الفاظ استعمال کیے،شام کی طرف سے ترک علاقے پرگولہ باری اور شہریوں کی ہلاکت پر انھوں نے ترکی سے افسوس کا اظہارکیا۔
روسی صدر کے دورہ پاکستان کے التوا کے حوالے سے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سرگئی لاروف نے کہا کہ صدر پوتن کا دورہ پاکستان خالصتاً ان کے مصروف شیڈول کے باعث ملتوی ہوا ، صدر پوتن نے اپنے ہم منصب آصف علی زرداری کے نام خط میں اپنے دورہ کے التواکی وضاحت کی ہے،اس کوکوئی اور رنگ نہیں دیناچاہیے،روس اور پاکستان کے صدور کے مابین جلد ملاقات ہوگی، حناربانی کھر نے بھی اپنے روسی ہم منصب کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین کوئی غلط فہمی نہیں، روسی وزیرخارجہ صرف2 دن کے نوٹس پر پاکستان آئے ہیں،ان کی آمد روس کے عزم کی آئینہ دارہے۔
قبل ازیں اپنے بیان میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں اپنے شاندار خیرمقدم پر وہ ازحد شکرگزار ہیں ، مذاکرات کے دوران دو طرفہ تعلقات، عالمی وعلاقائی صورتحال، مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور شام جیسے موضوعات زیرغور آئے، دونوں ملکوں نے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، روس صدر زرداری کی طرف سے نومبر میں انسداد منشیات کی کانفرنس بلانے کی حمایت کرتا ہے ، دونوں ملکوں کی پارلیمانوں کے درمیان روابط بھی اہمیت کے حامل ہیں۔
این این آئی کے مطابق دونوں ممالک کے مابین وزرائے خارجہ سطح پر مذاکرات میں تجارتی ،سیاسی اور اقتصادی تعلقات پر اطمینان کا اظہار اور باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق مذاکرات میں اسٹیل ملز کی توسیع، توانائی ، سائنس وٹیکنالوجی ، تجارتی شعبے میں تعاون ، ریلوے بوگیوں کی تیاری،بھاشا ڈیم اور تاپی گیس منصوبے پر غورکیاگیا۔
دریں اثناء روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی، ملاقات میں دوطرفہ دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، اسٹیل ملز پاکستان اور روس کی دوستی کی علامت ہے، انھوں نے روسی وزیر خارجہ کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت پاکستان میں ٹھیکے حاصل کرنے اور ان پر عملدرآمد کرنے کیلیے روس کیساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس شنگھائی تعاون تنظیم کے آئندہ سربراہ اجلاس میں پاکستان کی شرکت کا منتظر ہے جو کرغزستان میں ہو گا۔
روس نے پاکستان میں امریکا کے ڈرون حملوں کی بھرپور مخالفت کی ہے اور ان حملوں کو پاکستان کی سالمیت و خودمختاری کے خلاف اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی علاقائی یکجہتی،خودمختاری کا تحفظ اور احترام ضروری ہے۔
جمعرات کو پاکستان اور روس کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر وزارت خارجہ میں مذاکرات ہوئے جس کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔وزیر خارجہ حناربانی کھر نے ڈرون حملوں کوغیر قانونی،نقصان دہ اور خودمختاری کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہاکہ ہمارامقصدجنگ جیتنا ہونا چاہیے،محض لڑائی کرنانہیں،اگر ہم شہریوں کی جانوں کے بدلے ایک دو دہشت گردنشانہ بنابھی لیتے ہیںتوشایدہم لڑائی جیت جائیں لیکن جنگ نہیں ۔
ان کا جواب مکمل ہوا تو روسی وزیر خارجہ سرگئی وکٹورووچ لاروف نے از خود اس موضوع پر اظہار خیال کرنا چاہا ۔ انھوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کے بارے میں حنا ربانی کھر نے جو کچھ کہا وہ اس سے مکمل طور پرمتفق ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ ڈرون حملے نہ صرف غیر قانونی اور غیر سودمند ہیں بلکہ یہ پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی بھی ہیں،کسی بھی ریاست کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہیے۔انھوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیردونوں ملکوں نے خود ہی حل کرنا ہے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات خوش آئند ہیں ۔
افغانستان کی صورتحال پر انھوں نے پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کے حل کی تجاویزافغان خود دیں،عالمی برادری اس ضمن میں ان کی مدد کرے گی،افغانستان کے تمام فریق قومی مصالحت کیلیے مل بیٹھیں اور دہشت گردی نہ کی جائے۔انھوں نے کہا کہ شام کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی نہ کی جائے، انھوں نے شام کے اندر مزاحمتی تحریک کیلیے دہشت گردی کے الفاظ استعمال کیے،شام کی طرف سے ترک علاقے پرگولہ باری اور شہریوں کی ہلاکت پر انھوں نے ترکی سے افسوس کا اظہارکیا۔
روسی صدر کے دورہ پاکستان کے التوا کے حوالے سے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سرگئی لاروف نے کہا کہ صدر پوتن کا دورہ پاکستان خالصتاً ان کے مصروف شیڈول کے باعث ملتوی ہوا ، صدر پوتن نے اپنے ہم منصب آصف علی زرداری کے نام خط میں اپنے دورہ کے التواکی وضاحت کی ہے،اس کوکوئی اور رنگ نہیں دیناچاہیے،روس اور پاکستان کے صدور کے مابین جلد ملاقات ہوگی، حناربانی کھر نے بھی اپنے روسی ہم منصب کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین کوئی غلط فہمی نہیں، روسی وزیرخارجہ صرف2 دن کے نوٹس پر پاکستان آئے ہیں،ان کی آمد روس کے عزم کی آئینہ دارہے۔
قبل ازیں اپنے بیان میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں اپنے شاندار خیرمقدم پر وہ ازحد شکرگزار ہیں ، مذاکرات کے دوران دو طرفہ تعلقات، عالمی وعلاقائی صورتحال، مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور شام جیسے موضوعات زیرغور آئے، دونوں ملکوں نے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، روس صدر زرداری کی طرف سے نومبر میں انسداد منشیات کی کانفرنس بلانے کی حمایت کرتا ہے ، دونوں ملکوں کی پارلیمانوں کے درمیان روابط بھی اہمیت کے حامل ہیں۔
این این آئی کے مطابق دونوں ممالک کے مابین وزرائے خارجہ سطح پر مذاکرات میں تجارتی ،سیاسی اور اقتصادی تعلقات پر اطمینان کا اظہار اور باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق مذاکرات میں اسٹیل ملز کی توسیع، توانائی ، سائنس وٹیکنالوجی ، تجارتی شعبے میں تعاون ، ریلوے بوگیوں کی تیاری،بھاشا ڈیم اور تاپی گیس منصوبے پر غورکیاگیا۔
دریں اثناء روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی، ملاقات میں دوطرفہ دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، اسٹیل ملز پاکستان اور روس کی دوستی کی علامت ہے، انھوں نے روسی وزیر خارجہ کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت پاکستان میں ٹھیکے حاصل کرنے اور ان پر عملدرآمد کرنے کیلیے روس کیساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس شنگھائی تعاون تنظیم کے آئندہ سربراہ اجلاس میں پاکستان کی شرکت کا منتظر ہے جو کرغزستان میں ہو گا۔