سپریم کورٹ دہری شہریت سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے الطاف حسین

دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی حب الوطنی پرشک کرنااوران پر الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائدکرناسراسرزیادتی ہے

بیرون مقیم پاکستانیوں نے ہرکڑے وقت میں ملک کی بے مثال خدمت کی، صدرآرڈیننس کے ذریعے ریفرنڈم کرالیں،لال قلعہ میں خطاب

متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی حب الوطنی پرشک کرنااوران پر الیکشن میں حصہ لینے پرپابندی عائدکرناسراسرزیادتی ہے۔

انھوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری اورسپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان سے نہایت احترام کے ساتھ اپیل کی ہے کہ وہ ملک وقوم کے عظیم ترمفادمیں دہری شہریت سے متعلق اپنے فیصلے پرنظرثانی کریں۔ دہری شہریت کی مخالف تمام سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے پراپنی رائے پرنظرثانی کریں۔ صدرمملکت اس بارے میں آرڈیننس کے ذریعے ریفرنڈم کرالیںاور بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے پوچھاجائے کہ وہ پاکستان کے الیکشن میںحصہ لینااور ووٹ دیناچاہتے ہیں یانہیں؟

ان خیالات کااظہار انھوںنے جمعرات کو ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو عزیز آبادپرلال قلعہ گراؤنڈمیں دہری شہریت کے معاملے پر ہونے والے تنظیمی اجلاس سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں ارکان رابطہ کمیٹی،سینیٹرز، وزراء، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی ،تمام تنظیمی ونگز اور شعبہ جات کے ارکان کے ساتھ ڈیفنس کلفٹن، گلشن اقبال ،سوسائٹی ،گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد ،کونسل آف پروفیشنلز کے ارکان کے ساتھ کراچی کے سیکٹر انچارجزبھی شریک تھے۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں اپنے خطاب کے ذریعے بیرون ملک رہنے والے ان لاکھوں پاکستانیوں کے جذبا ت سے آگاہ کررہا ہوں جوپاکستان سے باہررہتے ہوئے ہرکڑے اورمشکل وقت میں نہ صرف پاکستان کی سلامتی وبقا کیلیے دعائیں کرتے ہیں بلکہ اس کیلیے کوشاں رہتے ہیں، چاہے 14اگست ہو یا23مارچ ، ہرموقع پریورپ، امریکا سمیت دنیا بھرمیں رہنے والے پاکستانی مل کر یوم آزادی اوریوم پاکستان مناتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ جوپاکستانی بھی آج بیرون ملک آبادہیں وہ اپنی خوشی یا رضا سے ملک سے باہرنہیں گئے،حالات کی وجہ سے گئے،تعلیم حاصل کی، کاروبارکیا اور بھاری زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں،کیادوہری شہریت رکھنے کی بنا پر انھیں ووٹ دینے اورالیکشن میں حصہ لینے کے حق سے محروم کرنازیادتی نہیں؟


کیا پاکستان کے اکابرین،پالیسی سازاداروں اورارکان پارلیمنٹ کواپنے فیصلے پر ازسرنوغور نہیں کرناچاہیے؟اگردہری شہریت رکھنے والے پاکستانی نہیں ہیں اوران کاپاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے تو اوورسیزپاکستانیزکی منسٹری کیوںبنائی گئی ہے؟کیا صرف دہری شہریت رکھنے پر ان لوگوں کی حب الوطنی کو مشکوک قراردینا درست اورجائز ہے؟ کیایہ عمل جذبہ حب الوطنی کی توہین نہیں ہے؟انھوں نے کہا کہ ہرپاکستانی کی قسمت نوازشریف اور انکی فیملی کی طرح نہیںہوتی کہ حکومتیں انھیں یہ رعایت دیں کہ وہ ڈیل کرکے ملک سے باہر جائیں،سعودی عرب کے شاہی محل میں مہمان کی حیثیت سے کئی سال قیام کریں۔

انھوںنے کہاکہ سعودی عرب میں نوکری کرنے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کوتوریاستی آپریشن کے دوران گرفتارکرکے پاکستانی اداروں کے حوالے کردیاگیا جنھیں حراست کے دوران بدترین تشدد کانشانہ بنایاگیا۔ انھوں نے کہاکہ سپریم کورٹ اس بات کانوٹس کیوں نہیںلیتی کہ اگرکسی کوریاستی تشددکانشانہ بنایاجاتاہے تووہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوتاہے اورمجبوراً دوسرے ملک کی شہریت اختیارکرتاہے۔ لہٰذادہری شہریت اختیارکرنیوالے ہی کو کیوں،ان کوبھی سزاملنی چاہیے جو پاکستانیوں کواپنا ملک چھوڑنے پر مجبورکرتے ہیں ۔

الطاف حسین نے کہاکہ یہ بیرون مقیم پاکستانی ہی ہیں جنھوں نے قدرتی و ناگہانی آفتوں یاکوئی اور معاشی بحران مثلاً قرض اتارو ملک سنوارو کی مہم، 2005 کا تباہ کن زلزلہ اور2011 اور 2012 میںتباہی وبربادی مچانے والے سیلاب کے موقع پرمتاثرین کی جس بڑے پیمانے پرخدمت کی وہ بے مثال ہے،جب بھی ملک پر معاشی طورپرکڑا وقت آیاتوبیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے زرمبادلہ بھیجنے کی دہائیاں دی جاتی ہیں، ان کے پیسے سے قومی خزانہ کوسہاراملتاہے پھران پاکستانیوں کوالیکشن میں حصہ لینے سے روکنا کیا درست عمل ہے؟کیایہ زیادتی نہیں؟ سمندر پار پاکستانی اور دہری شہریت کے حامل پاکستانی 12 بلین ڈالر زرمبادلہ ہرسال پاکستان بھیج رہے ہیں جوملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، اگر وہ یہ زر ترسیل بھیجنا بند کردیں تو پہلے سے بدحال معیشت مکمل تباہی و بربادی سے دوچار نہیںہوجائیگی؟

انھوں نے کہاکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں دہری شہریت رکھنے پرپابندی نہیں،وہاں دہری شہریت کے حامل شہریوںکو الیکشن لڑنے کی اجازت ہے۔انھوںنے سوال کیاکہ دہری شہریت رکھنے والے کئی پاکستانی کیا برطانیہ کی پارلیمنٹ کے ممبرنہیں؟ کیا پاکستانی شہری،کینیڈا اور امریکا جیسے ممالک کی پارلیمان اور لوکل کونسلوں میں منتخب نہیں ہوتے؟ الطاف حسین نے سوال کیا کہ کیا انڈیاکی حکمراں جماعت کانگریس کی سربراہ مسزسونیا گاندھی پیدائشی طورپر انڈین ہیں؟ اگر نہیں تو یہ کیسے ہے کہ وہ ہندوستان کی سب سے بڑی جماعت کی سربراہ ہیں اورایک مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے کیلیے کھڑی بھی ہوچکی ہیں؟ کیا امریکاکے صدربارک اوبامامکمل طورپرامریکی ہیں؟ان کے والد تو پیدائشی طورپر امریکی نہیں تھے پھربارک اوباما کو دنیا کے سب سے طاقتور ملک کا صدرکیسے بننے دیاگیا؟

الطاف حسین نے کہاکہ اس مٹی کے بیٹے ہونے کے ناطے دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے اورالیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے اورہمیں ناپختہ بحث ومباحثہ کے بجائے عوام کوفیصلہ کرنے دیناچاہیے،اگرلوگ اپنے ووٹوں کے ذریعے انھیں قبول کرتے ہیں ہمیں عوام کافیصلہ قبول کرناچاہیے ۔ہمیں اس معاملے کو جوڈیشری اورایگزیکٹو کے مابین اختلافی معاملہ سمجھنے کے بجائے اسے ایک وسیع تناظر میں دیکھناچاہیے اوراناکا مسئلہ نہیں بناناچاہیے۔ انھوں نے کہا کہ آج نوازشریف کی پارٹی کہتی ہے کہ دہری شہریت رکھنے والوں کوووٹ دینے اورالیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوناچاہیے جبکہ نوازشریف جو دس سال تک ملک سے باہر رہے توپھرانھیں بھی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے بیرون ملک رہنے والے تمام پاکستانیوں کویقین دلایاکہ ایم کیوایم ہرسطح پر ہرفورم پران کامقدمہ لڑتی رہے گی اورانھیں ان کاجائزحق دلاکررہے گی ۔

Recommended Stories

Load Next Story