تم ہو کون
چین میں فرضی ناموں سے انٹرنیٹ اکاؤنٹ بنانے پر پابندی
MULTAN:
انٹرنیٹ نگر کے باسیوں کی بڑی تعداد اپنے چہروں پر دوسرے ناموں کا نقاب چڑھائے ہم سے رابطے میں رہتی ہے۔
اس دنیا میں بڑی آسانی سے کوئی بھی نام، کوئی بھی شناخت اختیار کی جاسکتی ہے، مگر چین میں انٹرنیٹ کے صارفین پر اپنے اصل ناموں سے رجسٹرڈ ہونا ضروری قرار دیا گیاہے۔ سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا، چین میں انٹرنیٹ کی نگرانی اور اس سے متعلق قواعد وضع کرنے والا ادارہ ہے۔
اس ادارے کی ویب سائٹ پر موجود ضوابط میں حال ہی میں ایک نئے ضابطے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت چینی شہری اپنے اصل ناموں سے انٹرنیٹ اکاؤنٹ بنانے یا رجسٹرڈ ہونے کے پابند ہوں گے۔ نئے قانون کا اطلاق بلاگز، انسٹنٹ میسیجنگ سروسز، ڈسکشن فورمز، کمنٹس سیکشن اور دیگر سروسز سے استفادہ کرنے والوں پر بھی ہوگا۔ سائبراسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا کے اس اقدام کا مقصد انٹرنیٹ پر ملکی و قومی مفاد کے خلاف کسی بھی طرح کے مواد کی اشاعت وتشہیر کو روکنا اور حکومت مخالف سرگرمیوں کا قلع قمع کرنا ہے۔
چین کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں انٹرنیٹ پر سرکاری گرفت بہت مضبوط ہے۔ بالخصوص نومبر2012ء میں موجودہ صدر کے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد انٹرنیٹ کی نگرانی مزید سخت ہوگئی ہے۔
چین میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعداد چونسٹھ کروڑ نوے لاکھ ہے۔ گذشتہ برس یہ تعداد اکسٹھ کروڑ اٹھارہ لاکھ تھی۔ اس طرح چینی باشندے تیزی کے ساتھ انٹرنیٹ ورلڈ سے منسلک ہورہے ہیں۔
نئے ضابطے کے تحت البتہ انٹرنیٹ کے صارفین کو یہ اجازت ہوگی کہ وہ پیغام رسانی کی ویب سائٹس پر عارضی اختیارکردہ نام یا عرفیت استعمال کرسکیں گے۔ تاہم وہ ایسے فرضی نام یا تصاویر استعمال نہیں کرسکیں گے جو گمراہ کُن، نامناسب یا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں۔
نئے قانون کے نفاذ پر کمیونیکیشن یونی ورسٹی آف چائنا میں میڈیا لاء کے پروفیسر وانگ شین کہتے ہیں،''چین میں انٹرنیٹ کے صارفین کی بھاری تعداد کے پیش نظر اس قانون کے مکمل نفاذ کے لیے طویل وقت درکار ہوگا۔ تاہم اس قانون سے حکومت کے لیے انٹرنیٹ کی اہمیت اور سائبراسپیس کو شفاف بنانے کے سلسلے میں اعلیٰ حکام کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔''
نئے قانون کا اطلاق ان نو افعال پر ہوگا؛ کسی کی شہرت کو نقصان پہنچانا، فحش سرگرمیاں اور تشدد، افواہیں پھیلانا، سماجی استحکام کو متاثر کرنا، مذہبی پالیسی کی خلاف ورزی، نسلی منافرت پھیلانا اور صنفی امتیاز، ملکی وقار اور مفادات کو ٹھیس پہنچانا، ملکی راز افشا کرنا، اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانا۔
چین کی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن کے شعبے موبائل انٹرنیٹ بیورو کے ڈائریکٹر کے مطابق آن لائن گیمز کے حوالے سے صارفین پر نظر رکھنا آئی ایس پیز کی ذمے داری ہے۔ اگر کوئی صارف قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا جائے تو اسے فوری طور پر ڈیلیٹ کردیا جائے اور اس کی رپورٹ سائبراسپیس کے دفتر کو کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
انٹرنیٹ نگر کے باسیوں کی بڑی تعداد اپنے چہروں پر دوسرے ناموں کا نقاب چڑھائے ہم سے رابطے میں رہتی ہے۔
اس دنیا میں بڑی آسانی سے کوئی بھی نام، کوئی بھی شناخت اختیار کی جاسکتی ہے، مگر چین میں انٹرنیٹ کے صارفین پر اپنے اصل ناموں سے رجسٹرڈ ہونا ضروری قرار دیا گیاہے۔ سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا، چین میں انٹرنیٹ کی نگرانی اور اس سے متعلق قواعد وضع کرنے والا ادارہ ہے۔
اس ادارے کی ویب سائٹ پر موجود ضوابط میں حال ہی میں ایک نئے ضابطے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت چینی شہری اپنے اصل ناموں سے انٹرنیٹ اکاؤنٹ بنانے یا رجسٹرڈ ہونے کے پابند ہوں گے۔ نئے قانون کا اطلاق بلاگز، انسٹنٹ میسیجنگ سروسز، ڈسکشن فورمز، کمنٹس سیکشن اور دیگر سروسز سے استفادہ کرنے والوں پر بھی ہوگا۔ سائبراسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا کے اس اقدام کا مقصد انٹرنیٹ پر ملکی و قومی مفاد کے خلاف کسی بھی طرح کے مواد کی اشاعت وتشہیر کو روکنا اور حکومت مخالف سرگرمیوں کا قلع قمع کرنا ہے۔
چین کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں انٹرنیٹ پر سرکاری گرفت بہت مضبوط ہے۔ بالخصوص نومبر2012ء میں موجودہ صدر کے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد انٹرنیٹ کی نگرانی مزید سخت ہوگئی ہے۔
چین میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعداد چونسٹھ کروڑ نوے لاکھ ہے۔ گذشتہ برس یہ تعداد اکسٹھ کروڑ اٹھارہ لاکھ تھی۔ اس طرح چینی باشندے تیزی کے ساتھ انٹرنیٹ ورلڈ سے منسلک ہورہے ہیں۔
نئے ضابطے کے تحت البتہ انٹرنیٹ کے صارفین کو یہ اجازت ہوگی کہ وہ پیغام رسانی کی ویب سائٹس پر عارضی اختیارکردہ نام یا عرفیت استعمال کرسکیں گے۔ تاہم وہ ایسے فرضی نام یا تصاویر استعمال نہیں کرسکیں گے جو گمراہ کُن، نامناسب یا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں۔
نئے قانون کے نفاذ پر کمیونیکیشن یونی ورسٹی آف چائنا میں میڈیا لاء کے پروفیسر وانگ شین کہتے ہیں،''چین میں انٹرنیٹ کے صارفین کی بھاری تعداد کے پیش نظر اس قانون کے مکمل نفاذ کے لیے طویل وقت درکار ہوگا۔ تاہم اس قانون سے حکومت کے لیے انٹرنیٹ کی اہمیت اور سائبراسپیس کو شفاف بنانے کے سلسلے میں اعلیٰ حکام کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔''
نئے قانون کا اطلاق ان نو افعال پر ہوگا؛ کسی کی شہرت کو نقصان پہنچانا، فحش سرگرمیاں اور تشدد، افواہیں پھیلانا، سماجی استحکام کو متاثر کرنا، مذہبی پالیسی کی خلاف ورزی، نسلی منافرت پھیلانا اور صنفی امتیاز، ملکی وقار اور مفادات کو ٹھیس پہنچانا، ملکی راز افشا کرنا، اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانا۔
چین کی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن کے شعبے موبائل انٹرنیٹ بیورو کے ڈائریکٹر کے مطابق آن لائن گیمز کے حوالے سے صارفین پر نظر رکھنا آئی ایس پیز کی ذمے داری ہے۔ اگر کوئی صارف قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا جائے تو اسے فوری طور پر ڈیلیٹ کردیا جائے اور اس کی رپورٹ سائبراسپیس کے دفتر کو کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔