کرکٹ کے عالمی میلے میں پاکستانی سفر نشیب و فراز کا شکار رہا 1992 میں فتح ملی
پاکستان کو ورلڈ کپ کے گذشتہ تمام 10 ایڈیشنز میں شرکت کا اعزاز حاصل ہے۔
ISLAMABAD:
1975
پاکستان کو ورلڈ کپ کے گذشتہ تمام 10 ایڈیشنز میں شرکت کا اعزاز حاصل ہے،ٹیم نے 1975 میں منعقدہ پہلے ایونٹ میں آصف اقبال کی زیرقیادت حصہ لیا مگر ابتدائی مرحلے تک محدود رہی، ایونٹ میں شریک 8 ٹیموں کو 2گروپس میں تقسیم کیاگیا،لیگ مرحلے میں سب کو تین، تین میچز کھیلنے کا موقع میسر آیا، پاکستان نے واحد کامیابی سری لنکا کیخلاف 192رنز سے حاصل کی، ویسٹ انڈیز نے اسے ایک وکٹ اور آسٹریلیا نے 73رنز سے مات دی۔
1979
دوسرے ورلڈ کپ میں آصف اقبال کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی، کینیڈا پر 8وکٹ سے فتح کے بعد آسٹریلیا جیسی مضبوط سائیڈ کو بھی 89رنز سے قابو کیا،البتہ میزبان انگلینڈ کے ہاتھوں 14رنز سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، سیمی فائنل میں پاکستان کا قصہ ویسٹ انڈیز نے 43رنز سے تمام کردیا، ویسٹ انڈیز نے فائنل میں انگلینڈ کو پچھاڑ کر مسلسل دوسری مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
1983
ایونٹ میں شریک 8 ٹیموں کو ڈبل لیگ کی بنیاد پر ابتدائی مرحلے میں 6،6 میچز کھیلنے کا موقع میسر آیا،پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس ففٹی ففٹی رہی، تین میچز جیتے اور اتنے میں ہی ناکامی ہوئی، سری لنکا کیخلاف 50رنز سے فتح سمیٹی تاہم نیوزی لینڈ نے52رنز سے ہرادیا، انگلینڈ کے ہاتھوں بھی 8 وکٹ سے شکست مقدر بنی، سری لنکا کو دوسری مرتبہ بھی 11رنز سے زیر کیا، انگلینڈ کے ہاتھوں دوسری آزمائش میں 7 وکٹ سے ناکامی ملی، البتہ کیویز کیخلاف آخری لیگ میچ میں 11رنز سے کامیابی نے فائنل فور میں پہنچا دیا، اس مرتبہ بھی پاکستان کو سیمی فائنل مرحلے میں ویسٹ انڈیز نے آگے بڑھنے سے روک دیا، ٹیم سنسنی خیز مقابلہ محض4رنز سے ہار گئی، ویسٹ انڈیز کوبھارت نے فائنل میں بڑا سرپرائز دیتے ہوئے ورلڈ کپ ٹرافی اپنے قبضے میں کرلی۔
1987
پاکستان اور بھارت کو میگا ایونٹ کی مشترکہ میزبانی کا موقع ملا، اس مرتبہ بھی ابتدائی مرحلے میں ٹیموں کو2گروپس میں تقسیم کیا گیا،8سائیڈز کو 2،2 میچز کھیلنے کو ملے، پاکستانی ٹیم نے بہترین پرفارمنس کی بدولت 6میں سے 5مقابلے جیتے، سری لنکا پر 15رنز سے کامیابی ملی، انگلینڈ کو 18رنز سے زیرکیا، ویسٹ انڈیز کیخلاف ایک وکٹ سے فتح پائی، انگلینڈ کو دوسرے مقابلے میں 7وکٹ سے مات دی، سری لنکا بھی دوسری مرتبہ سامنے آنے پر 113رنز سے ناکام رہا،البتہ ویسٹ انڈیز نے 28رنز سے کامیاب ہوکر اپنی ابتدائی ناکامی کا ازالہ کردیا، قومی ٹیم لاہور میں منعقدہ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 18رنزسے شکست کا شکار ہوئی، اس مقابلے میں سلیم جعفر کے آخری اوور میں بننے والے 18 رنز شائقین کو مدتوں یاد رہے۔
1992
عمران خان کی زیرقیادت پاکستان نے دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کا اعزاز حاصل کیا، ٹیم گرتے پڑتے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی،نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے گروپ میچ اور پھر سیمی فائنل میں شکست دے کر ٹیم نے ایسا ردھم پایا جو ٹرافی جیتنے تک برقرار رہا، ابتدائی مقابلے میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 10وکٹ سے آؤٹ کلاس کیا، زمبابوے کیخلاف 53رنز سے کامیابی ملی، انگلینڈ کیخلاف یقینی شکست کو بارش نے برابری میں بدل دیا، اس مقابلے کا پوائنٹ بعد میں انتہائی قیمتی ثابت ہوا، بھارت کیخلاف 43رنز سے شکست ہوئی، جنوبی افریقہ نے گرین شرٹس کو 20رنز سے مات دی، آسٹریلیا کیخلاف 48رنز سے فتح مقدر بنی، سری لنکا کیخلاف 4وکٹ سے ملنے والی کامیابی نے بھی راستہ صاف کیا، گرین شرٹس نے فائنل میں انگلینڈ کیخلاف تاریخی کامیابی پائی۔
1996
ایونٹ میں 12 ٹیموں نے حصہ لیا جنھیں 2گروپس میں تقسیم کیاگیا، ہر ٹیم کو ابتدائی راؤنڈ میں 5،5 میچز ملے، گروپ کی ٹاپ 4 سائیڈز نے کوارٹرفائنل مرحلے میں رسائی حاصل کی، قومی ٹیم نے چار فتوحات سمیٹیں، یواے ای کیخلاف 9وکٹ سے کامیابی پاکستان کا مقدر رہی،نیدرلینڈزکو بھی 8وکٹ سے تختہ مشق بنایا تاہم جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 5وکٹ سے شکست ملی، انگلینڈ کو 7وکٹ سے زیرکیا،نیوزی لینڈ پر 46رنز سے غلبہ حاصل کیا، بنگلور میں منعقدہ کوارٹر فائنل میں گرین شرٹس کو مشترکہ میزبان بھارت نے شکست دیدی۔
1999
عالمی میلہ انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز نے مشترکہ طور پر سجایا، شریک 12ٹیموں کو 2گروپس میں رکھاگیا،ٹاپ تھری سائیڈز نے سپر سکس مرحلے میں جگہ بنائی، پاکستان نے پانچ میں سے چار میچز جیتے، ویسٹ انڈیز کیخلاف27 رنزسے فتح کی بدولت سفر کا کامیاب آغاز کیا، اسکاٹ لینڈ کو بھی94 رنزسے ٹھکانے لگایا، آسٹریلیاکیخلاف 10رنز سے فتح نے ٹیم کے قدم چومے، نیوزی لینڈ پر بھی 62رنز سے غلبہ پالیا تاہم حیران کن طور پربنگلہ دیش کے ہاتھوں 62رنز سے شکست نے کئی سوالات کو جنم دیا، سپرسکس میں گرین شرٹس نے ٹاپ پوزیشن پائی، اگرچہ اس مرحلے پر اسے تین میں سے 2میچز میں شکست کا سامنا رہا لیکن گروپ مرحلے میں ملنے والی فتوحات نے سیمی فائنل کا راستہ آسان کیا، جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 3وکٹ سے شکست ملی، بھارت نے بھی47 رنز سے ہرادیا لیکن قومی ٹیم نے زمبابوے کو 148رنز سے قابو کیا، گرین شرٹس نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو ٹھکانے لگایا لیکن لارڈز کے تاریخی گراؤنڈ پر منعقدہ فائنل میں بیٹنگ لائن سرنگوں ہوگئی، پوری ٹیم 132 پر ڈھیر ہوگئی، آسٹریلیا نے آسان ہدف 2وکٹ پر حاصل کرکے چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا۔
2003
شریک 14 ٹیموں کو 2 گروپس میں تقسیم کیاگیا، اس مرتبہ بھی سپرسکس مرحلہ برقرار رہا، وقاریونس کی زیرقیادت پاکستانی ٹیم نے 6میں سے محض 2میچزجیتے، تین میں شکست ملی جبکہ ایک بے نتیجہ رہا، کسی بڑی ٹیم کیخلاف فتح حاصل نہیں ہوئی، آسٹریلیا نے 82رنز سے ہرایا، نمیبیا کو 171رنز سے قابو کیا، انگلینڈ کے ہاتھوں 112رنز سے ناکامی ملی، نیدرلینڈز کو 97رنز سے مات دی،بھارت نے 6وکٹ سے ہرایا، زمبابوے سے مقابلہ بے نتیجہ رہا۔
2007
ایونٹ ویسٹ انڈیز میں منعقد ہوا، انضمام الحق کی زیرقیادت ٹیم کیلیے یہ ڈراؤنا خواب ثابت ہوا، پاکستان کو آئرلینڈ کے ہاتھوں تاریخ کی بدترین شکست کے بعد ابتدائی مرحلے سے رخصت ہونا پڑگیا، اس ناکامی کے اگلے دن ٹیم کے جنوبی افریقی کوچ باب وولمر بھی مقامی ہوٹل میں پراسرار انداز میں ہلاک ہوگئے، ابتدائی مقابلے میں میزبان ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو54رنز سے ہرایا، زمبابوے کیخلاف ڈی ایل میتھڈ پر 93رنز سے فتح ملی، آئرلینڈ نے 3وکٹ سے زیر کیا، بارش سے متاثرہ میچ کا فیصلہ بھی ڈی ایل قاعدے پر ہوا۔
2011
اس بار ورلڈ کپ ایک مرتبہ پھر ایشیا میں ہوا، شاہد آفریدی کی زیرقیادت پاکستانی ٹیم نے سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز پایا، 14 ٹیموں کو 2گروپس میں تقسیم کیاگیا، ہر گروپ کی ٹاپ 4 سائیڈز کو کوارٹرفائنل میں شرکت کا موقع ملا، پاکستان نے ابتدائی 6میں سے پانچ میچز جیت کر گروپ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی، ٹیم نے کینیا پر205رنز سے ہاتھ صاف کیا، سری لنکا کیخلاف 11رنز سے کامیابی ملی، کینیڈا کو 46رنز سے ٹھکانے لگایا، نیوزی لینڈ نے 110رنز سے مات دی، زمبابوے کو 7وکٹ سے پچھاڑا، آسٹریلیا کیخلاف 4 وکٹ سے کامیابی نے قدم چومے، گرین شرٹس نے کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کو یکطرفہ مقابلے میں 10وکٹ سے آؤٹ کلاس کردیا، تاہم فائنل فور مرحلے پر بھارت کے ہاتھوں 29رنز سے ملنے والی شکست نے سفر ختم کردیا۔
1975
پاکستان کو ورلڈ کپ کے گذشتہ تمام 10 ایڈیشنز میں شرکت کا اعزاز حاصل ہے،ٹیم نے 1975 میں منعقدہ پہلے ایونٹ میں آصف اقبال کی زیرقیادت حصہ لیا مگر ابتدائی مرحلے تک محدود رہی، ایونٹ میں شریک 8 ٹیموں کو 2گروپس میں تقسیم کیاگیا،لیگ مرحلے میں سب کو تین، تین میچز کھیلنے کا موقع میسر آیا، پاکستان نے واحد کامیابی سری لنکا کیخلاف 192رنز سے حاصل کی، ویسٹ انڈیز نے اسے ایک وکٹ اور آسٹریلیا نے 73رنز سے مات دی۔
1979
دوسرے ورلڈ کپ میں آصف اقبال کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی، کینیڈا پر 8وکٹ سے فتح کے بعد آسٹریلیا جیسی مضبوط سائیڈ کو بھی 89رنز سے قابو کیا،البتہ میزبان انگلینڈ کے ہاتھوں 14رنز سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، سیمی فائنل میں پاکستان کا قصہ ویسٹ انڈیز نے 43رنز سے تمام کردیا، ویسٹ انڈیز نے فائنل میں انگلینڈ کو پچھاڑ کر مسلسل دوسری مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
1983
ایونٹ میں شریک 8 ٹیموں کو ڈبل لیگ کی بنیاد پر ابتدائی مرحلے میں 6،6 میچز کھیلنے کا موقع میسر آیا،پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس ففٹی ففٹی رہی، تین میچز جیتے اور اتنے میں ہی ناکامی ہوئی، سری لنکا کیخلاف 50رنز سے فتح سمیٹی تاہم نیوزی لینڈ نے52رنز سے ہرادیا، انگلینڈ کے ہاتھوں بھی 8 وکٹ سے شکست مقدر بنی، سری لنکا کو دوسری مرتبہ بھی 11رنز سے زیر کیا، انگلینڈ کے ہاتھوں دوسری آزمائش میں 7 وکٹ سے ناکامی ملی، البتہ کیویز کیخلاف آخری لیگ میچ میں 11رنز سے کامیابی نے فائنل فور میں پہنچا دیا، اس مرتبہ بھی پاکستان کو سیمی فائنل مرحلے میں ویسٹ انڈیز نے آگے بڑھنے سے روک دیا، ٹیم سنسنی خیز مقابلہ محض4رنز سے ہار گئی، ویسٹ انڈیز کوبھارت نے فائنل میں بڑا سرپرائز دیتے ہوئے ورلڈ کپ ٹرافی اپنے قبضے میں کرلی۔
1987
پاکستان اور بھارت کو میگا ایونٹ کی مشترکہ میزبانی کا موقع ملا، اس مرتبہ بھی ابتدائی مرحلے میں ٹیموں کو2گروپس میں تقسیم کیا گیا،8سائیڈز کو 2،2 میچز کھیلنے کو ملے، پاکستانی ٹیم نے بہترین پرفارمنس کی بدولت 6میں سے 5مقابلے جیتے، سری لنکا پر 15رنز سے کامیابی ملی، انگلینڈ کو 18رنز سے زیرکیا، ویسٹ انڈیز کیخلاف ایک وکٹ سے فتح پائی، انگلینڈ کو دوسرے مقابلے میں 7وکٹ سے مات دی، سری لنکا بھی دوسری مرتبہ سامنے آنے پر 113رنز سے ناکام رہا،البتہ ویسٹ انڈیز نے 28رنز سے کامیاب ہوکر اپنی ابتدائی ناکامی کا ازالہ کردیا، قومی ٹیم لاہور میں منعقدہ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 18رنزسے شکست کا شکار ہوئی، اس مقابلے میں سلیم جعفر کے آخری اوور میں بننے والے 18 رنز شائقین کو مدتوں یاد رہے۔
1992
عمران خان کی زیرقیادت پاکستان نے دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کا اعزاز حاصل کیا، ٹیم گرتے پڑتے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی،نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے گروپ میچ اور پھر سیمی فائنل میں شکست دے کر ٹیم نے ایسا ردھم پایا جو ٹرافی جیتنے تک برقرار رہا، ابتدائی مقابلے میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 10وکٹ سے آؤٹ کلاس کیا، زمبابوے کیخلاف 53رنز سے کامیابی ملی، انگلینڈ کیخلاف یقینی شکست کو بارش نے برابری میں بدل دیا، اس مقابلے کا پوائنٹ بعد میں انتہائی قیمتی ثابت ہوا، بھارت کیخلاف 43رنز سے شکست ہوئی، جنوبی افریقہ نے گرین شرٹس کو 20رنز سے مات دی، آسٹریلیا کیخلاف 48رنز سے فتح مقدر بنی، سری لنکا کیخلاف 4وکٹ سے ملنے والی کامیابی نے بھی راستہ صاف کیا، گرین شرٹس نے فائنل میں انگلینڈ کیخلاف تاریخی کامیابی پائی۔
1996
ایونٹ میں 12 ٹیموں نے حصہ لیا جنھیں 2گروپس میں تقسیم کیاگیا، ہر ٹیم کو ابتدائی راؤنڈ میں 5،5 میچز ملے، گروپ کی ٹاپ 4 سائیڈز نے کوارٹرفائنل مرحلے میں رسائی حاصل کی، قومی ٹیم نے چار فتوحات سمیٹیں، یواے ای کیخلاف 9وکٹ سے کامیابی پاکستان کا مقدر رہی،نیدرلینڈزکو بھی 8وکٹ سے تختہ مشق بنایا تاہم جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 5وکٹ سے شکست ملی، انگلینڈ کو 7وکٹ سے زیرکیا،نیوزی لینڈ پر 46رنز سے غلبہ حاصل کیا، بنگلور میں منعقدہ کوارٹر فائنل میں گرین شرٹس کو مشترکہ میزبان بھارت نے شکست دیدی۔
1999
عالمی میلہ انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز نے مشترکہ طور پر سجایا، شریک 12ٹیموں کو 2گروپس میں رکھاگیا،ٹاپ تھری سائیڈز نے سپر سکس مرحلے میں جگہ بنائی، پاکستان نے پانچ میں سے چار میچز جیتے، ویسٹ انڈیز کیخلاف27 رنزسے فتح کی بدولت سفر کا کامیاب آغاز کیا، اسکاٹ لینڈ کو بھی94 رنزسے ٹھکانے لگایا، آسٹریلیاکیخلاف 10رنز سے فتح نے ٹیم کے قدم چومے، نیوزی لینڈ پر بھی 62رنز سے غلبہ پالیا تاہم حیران کن طور پربنگلہ دیش کے ہاتھوں 62رنز سے شکست نے کئی سوالات کو جنم دیا، سپرسکس میں گرین شرٹس نے ٹاپ پوزیشن پائی، اگرچہ اس مرحلے پر اسے تین میں سے 2میچز میں شکست کا سامنا رہا لیکن گروپ مرحلے میں ملنے والی فتوحات نے سیمی فائنل کا راستہ آسان کیا، جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 3وکٹ سے شکست ملی، بھارت نے بھی47 رنز سے ہرادیا لیکن قومی ٹیم نے زمبابوے کو 148رنز سے قابو کیا، گرین شرٹس نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو ٹھکانے لگایا لیکن لارڈز کے تاریخی گراؤنڈ پر منعقدہ فائنل میں بیٹنگ لائن سرنگوں ہوگئی، پوری ٹیم 132 پر ڈھیر ہوگئی، آسٹریلیا نے آسان ہدف 2وکٹ پر حاصل کرکے چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا۔
2003
شریک 14 ٹیموں کو 2 گروپس میں تقسیم کیاگیا، اس مرتبہ بھی سپرسکس مرحلہ برقرار رہا، وقاریونس کی زیرقیادت پاکستانی ٹیم نے 6میں سے محض 2میچزجیتے، تین میں شکست ملی جبکہ ایک بے نتیجہ رہا، کسی بڑی ٹیم کیخلاف فتح حاصل نہیں ہوئی، آسٹریلیا نے 82رنز سے ہرایا، نمیبیا کو 171رنز سے قابو کیا، انگلینڈ کے ہاتھوں 112رنز سے ناکامی ملی، نیدرلینڈز کو 97رنز سے مات دی،بھارت نے 6وکٹ سے ہرایا، زمبابوے سے مقابلہ بے نتیجہ رہا۔
2007
ایونٹ ویسٹ انڈیز میں منعقد ہوا، انضمام الحق کی زیرقیادت ٹیم کیلیے یہ ڈراؤنا خواب ثابت ہوا، پاکستان کو آئرلینڈ کے ہاتھوں تاریخ کی بدترین شکست کے بعد ابتدائی مرحلے سے رخصت ہونا پڑگیا، اس ناکامی کے اگلے دن ٹیم کے جنوبی افریقی کوچ باب وولمر بھی مقامی ہوٹل میں پراسرار انداز میں ہلاک ہوگئے، ابتدائی مقابلے میں میزبان ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو54رنز سے ہرایا، زمبابوے کیخلاف ڈی ایل میتھڈ پر 93رنز سے فتح ملی، آئرلینڈ نے 3وکٹ سے زیر کیا، بارش سے متاثرہ میچ کا فیصلہ بھی ڈی ایل قاعدے پر ہوا۔
2011
اس بار ورلڈ کپ ایک مرتبہ پھر ایشیا میں ہوا، شاہد آفریدی کی زیرقیادت پاکستانی ٹیم نے سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز پایا، 14 ٹیموں کو 2گروپس میں تقسیم کیاگیا، ہر گروپ کی ٹاپ 4 سائیڈز کو کوارٹرفائنل میں شرکت کا موقع ملا، پاکستان نے ابتدائی 6میں سے پانچ میچز جیت کر گروپ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی، ٹیم نے کینیا پر205رنز سے ہاتھ صاف کیا، سری لنکا کیخلاف 11رنز سے کامیابی ملی، کینیڈا کو 46رنز سے ٹھکانے لگایا، نیوزی لینڈ نے 110رنز سے مات دی، زمبابوے کو 7وکٹ سے پچھاڑا، آسٹریلیا کیخلاف 4 وکٹ سے کامیابی نے قدم چومے، گرین شرٹس نے کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کو یکطرفہ مقابلے میں 10وکٹ سے آؤٹ کلاس کردیا، تاہم فائنل فور مرحلے پر بھارت کے ہاتھوں 29رنز سے ملنے والی شکست نے سفر ختم کردیا۔