سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا وزیراعظم

میڈیا میں بلاوجہ کسی کی پگڑی نہیں اچھالنی چاہیے، وزیراعظم نواز شریف

ملک میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ضرب عضب شروع ہونا چاہیے،وزیراعظم فوٹو: فائل

LOS ANGELES:
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ بھی انسان ہیں جس سے غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن اگر کسی کو ان کی ذات پسند نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بے جا الزامات عائد کردے۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ قانون کی پاسداری کرنے والوں کا احترام اور آئین و جمہوریت کے تحفظ کے لئے کام کرنے والوں کی قدرکرتے ہیں، پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، وزارت عظمٰی ایک وقت میں پھولوں کی سیج ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں، ہم نے متحد ہوکر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے قومی ایکشن پلان بنایا۔ پاکستان دہشت گردی، لوڈ شیڈنگ، معاشی مسائل اور خارجہ امور کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن دھرنوں نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا۔ دھرنوں کے دوران روپے کی قدر میں 4 روپے کمی ہوئی۔ کئی غیر ملکی سربراہان مملکت کے دورے منسوخ ہوئے۔


وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنا ضروری ملک کے دیگر اداروں کا آزاد ہونا ہے۔ میڈیا کئی باتوں پر متفق ہوجاتا ہے لیکن کئی امور پر یہ منقسم بھی ہوجاتا ہے۔ ملک کا میڈیا کم از کم دوسال کے لئے اپنی ریٹنگ بھول کر حکومت کا ساتھ دے۔ دھرنے دینے والوں نے پارلیمنٹ ہاؤس اور قومی نشریاتی ادارے پر حملہ کیا اور میڈیا نے کہا کہ وزیر اعظم ایک دو روز میں استعفیٰ دینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا وقت نہیں دیا بلکہ ہمیشہ یہی کہا کہ وہ اپنے دور حکومت میں ہی تاریکیوں کا خاتمہ کریں گے۔ میڈیا میں خوامخواہ کسی کی پگڑی نہ اچھالی جائے۔ انسان خطا کا پتلا ہے اور وہ بھی انسان ہیں جس سے غلطیاں ہوسکتی ہیں، اگر کسی کو ان کی ذات پسند نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بے جا الزامات عائد کردے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، وہ سانحہ کی رپورٹ حاصل کرچکے ہیں ، اس سے متعلق انہیں مزید معلومات درکار ہے وہ پیر کو کراچی جارہے ہیں جہاں اس معاملے پر بھی بات ہوگی، انہوں نے کہا کہ حکومت نے مسئلہ کشمیرپربہت باتیں کی ہیں جو بھارت تک پہنچ چکی ہیں، بھارتی سیکریٹری خارجہ پاکستان آرہے ہیں جن سے کشمیر سمیت ہر معاملے پر بات ہوگی۔
Load Next Story