افریقی شائقین کرکٹ کے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ڈیرے
فائنل میں جنوبی افریقہ آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کرسکتا ہے، پرستار کی پیشگوئی
کرکٹ ورلڈ کپ میں افریقی شائقین کی بھی بڑی تعداد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ پہنچ گئی، 1975 سے کوئی بھی افریقن ٹیم میگا ایونٹ نہیں جیت سکی اور صرف جنوبی افریقہ ہی3 ایونٹس میں سیمی فائنلسٹ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ اتوار پول بی میں زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے مابین میچ کو دیکھنے کیلیے سینکڑوں افریقی شائقین سیڈن پارک پر پہنچے،وہ پہلی افریقن ٹیم کے ورلڈ کپ جیتنے کی دعائیں کررہے تھے۔ 1975 میں ایونٹ کے 50 اوور سے آغاز کے بعد کوئی بھی افریقن ٹیم ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی، البتہ جنوبی افریقہ ہی 1992، 1999 اور 2007 کا ناکام سیمی فائنلسٹ رہا ہے۔
گذشتہ برس ایک روزہ اسٹیٹس میں ناکام ہونیوالا نو آموز کینیا وہ واحد نان ٹیسٹ سائیڈ ہے جو 2003 ورلڈ کپ کے سیمی فائنلز تک پہنچا تھا، ایونٹ افریقن براعظم میں کھیلا گیا تھا۔ گراؤنڈ کے باہر ایک شخص کا کہنا تھا کہ وہ یہاں جنوبی افریقہ کی حوصلہ افزائی کیلیے آئے ہیں، یہ جنوبی افریقہ کے ورلڈ کیپ جیتنے اور اپنے خلاف چوکرز کا لیبل ہٹانے کا سنہری موقع ہے۔ 1999 کے ورلڈ کپ میں سیمی فائنل برابر ہونے کے بعد جنوبی افریقہ کو 'چوکرز' کے معیوب نام کا سامنا ہوا تھا، یہ ایک ایسا ٹیگ ہے جس کا اظہار کئی مرتبہ بڑے ایونٹس میں اہم مواقع گنوانے سے ہوا ہے، ٹائی سیمی فائنل میں آسٹریلیا گروپ اسٹیج پر جیتنے کی وجہ سے فائنل میں پہنچ گیا تھا۔
عالمی کرکٹ میں دوبارہ داخلے کے بعد پروٹیز نے 1998 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ایونٹ ناک آؤٹ ٹرافی جیتی ہے جسے اب چیمپئنز ٹرافی کا نام دیا گیا ہے۔ چند شائقین جنوبی افریقن جھنڈے اٹھائے اس مرتبہ پروٹیز کو جیتنے کیلیے کوشش کرنے کے نعرے لگا رہے تھے، انھوں نے جنوبی افریقن کپتان اے وی ڈیویلیئرز کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
جنوبی افریقہ کی جیت کی امید لگائے ایک طالبہ کا کہنا تھاکہ10 طالبات پر مشتمل ہمارا گروپ جنوبی افریقن ٹیم کیساتھ ساتھ جائیگا، امید ہے ہمارا سفر میلبورن میں 29 مارچ کے فائنل تک جاری رہے گا، ہمیں پوری امید ہے کہ یہ ہمارا ورلڈ کپ ہے۔ شائقین میں جنوبی افریقہ کیساتھ زمبابوین بھی موجود تھے۔ ایک اور شائق کہتی ہیں کہ میں زمبابوے کی جیت سے زیادہ پرامید نہیں البتہ امید ہے کہ جنوبی افریقہ فائنل میں آسٹریلیا کو ہرا دیگا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ اتوار پول بی میں زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے مابین میچ کو دیکھنے کیلیے سینکڑوں افریقی شائقین سیڈن پارک پر پہنچے،وہ پہلی افریقن ٹیم کے ورلڈ کپ جیتنے کی دعائیں کررہے تھے۔ 1975 میں ایونٹ کے 50 اوور سے آغاز کے بعد کوئی بھی افریقن ٹیم ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی، البتہ جنوبی افریقہ ہی 1992، 1999 اور 2007 کا ناکام سیمی فائنلسٹ رہا ہے۔
گذشتہ برس ایک روزہ اسٹیٹس میں ناکام ہونیوالا نو آموز کینیا وہ واحد نان ٹیسٹ سائیڈ ہے جو 2003 ورلڈ کپ کے سیمی فائنلز تک پہنچا تھا، ایونٹ افریقن براعظم میں کھیلا گیا تھا۔ گراؤنڈ کے باہر ایک شخص کا کہنا تھا کہ وہ یہاں جنوبی افریقہ کی حوصلہ افزائی کیلیے آئے ہیں، یہ جنوبی افریقہ کے ورلڈ کیپ جیتنے اور اپنے خلاف چوکرز کا لیبل ہٹانے کا سنہری موقع ہے۔ 1999 کے ورلڈ کپ میں سیمی فائنل برابر ہونے کے بعد جنوبی افریقہ کو 'چوکرز' کے معیوب نام کا سامنا ہوا تھا، یہ ایک ایسا ٹیگ ہے جس کا اظہار کئی مرتبہ بڑے ایونٹس میں اہم مواقع گنوانے سے ہوا ہے، ٹائی سیمی فائنل میں آسٹریلیا گروپ اسٹیج پر جیتنے کی وجہ سے فائنل میں پہنچ گیا تھا۔
عالمی کرکٹ میں دوبارہ داخلے کے بعد پروٹیز نے 1998 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ایونٹ ناک آؤٹ ٹرافی جیتی ہے جسے اب چیمپئنز ٹرافی کا نام دیا گیا ہے۔ چند شائقین جنوبی افریقن جھنڈے اٹھائے اس مرتبہ پروٹیز کو جیتنے کیلیے کوشش کرنے کے نعرے لگا رہے تھے، انھوں نے جنوبی افریقن کپتان اے وی ڈیویلیئرز کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
جنوبی افریقہ کی جیت کی امید لگائے ایک طالبہ کا کہنا تھاکہ10 طالبات پر مشتمل ہمارا گروپ جنوبی افریقن ٹیم کیساتھ ساتھ جائیگا، امید ہے ہمارا سفر میلبورن میں 29 مارچ کے فائنل تک جاری رہے گا، ہمیں پوری امید ہے کہ یہ ہمارا ورلڈ کپ ہے۔ شائقین میں جنوبی افریقہ کیساتھ زمبابوین بھی موجود تھے۔ ایک اور شائق کہتی ہیں کہ میں زمبابوے کی جیت سے زیادہ پرامید نہیں البتہ امید ہے کہ جنوبی افریقہ فائنل میں آسٹریلیا کو ہرا دیگا۔