چین پاکستان میں 52 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا

آئندہ 5سال میں چین صرف توانائی کے منصوبوں میں 32ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا

بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس سے مصطفی حیدرکا خطاب، ملکی وغیرملکی اہم شخصیات کی شرکت۔ فوٹو: فائل

MOGADISHU:
پاک چین انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی حیدر نے میری ٹائم سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے مابین ترقیاتی منصوبوں میں 52ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کامعاہدہ طے پاگیا ہے، آئندہ 5سال میں چین صرف توانائی کے منصوبوں میں 32ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

اس معاہدے کے نتیجے میں چین سے بیرونی سرمایہ کاری حاصل کرنے والاسب بڑا ملک پاکستان ہوگا۔ 3روزہ چھٹی بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس کا انعقاد نیشنل سینٹرفار میری ٹائم پالیسی اورپاک بحریہ نے مشترکہ طورپر کیا۔ کانفرنس کے دوسرے روز کا آغاز سیکیورٹی سیشن سے ہوا۔ چین کے نمائندے ژیانگ ہو، بھارت کے نمائندے ایڈمرل(ر) راکیش چوپڑا، سری لنکن نیوی کے ریئرایڈمرل جے جے راناسنگھ اور لاہوریونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے پروفیسر سکندراحمد شاہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔


پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل(ر) شاہد کریم اﷲ سیکیورٹی سیشن کے مہمان خصوصی تھے۔ تجارت اورمعیشت سے متعلق سیشن کے دوران کموڈور(ر) سیدمحمد عبیداﷲ نے 'بحرہند، بحر الکاہل ... اکیسویں صدی کا ایک عظیم بحری خطہ' کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا جبکہ ڈاکٹر اظہر احمد نے گوادر کاشغر راہداری اور خطے پر اس کے اثرات کے موضوع پرروشنی ڈالی۔ انھوں نے کہاکہ سمندر اورسمندری حیات کی حفاظت ہرریاست کی ذمے داری ہے۔

کانفرنس کے آخری اجلاس میں بحرہند، بحرالکاہل کے خطے کے ماحولیاتی پہلوؤں کو اجاگر کیاگیا۔ ماحولیاتی تبدیلی ڈویژن کے وفاقی سیکریٹری عارف احمد خان اس اجلاس کے مہمان خصوصی تھے۔ چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹرغلام رسول نے سمندری طوفانوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سماجی ومعاشی اثرات کا جائزہ لیا جبکہ فوڈاینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) ہیڈ کوارٹرز کے ڈاکٹر یمین ای نے شمال مغربی بحرالکاہل اور مغربی بحرہند کے خطوں میں ماہی گیری کی صنعت کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔

NCMPR کے ڈائریکٹر کیپٹن(ر) طارق مسعود نے پاکستان کی شپ بریکنگ کی صنعت اور اسے ماحولیاتی اعتبار سے محفوظ بنانے کے طریقوں پر بات کی۔ بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس کے دوسرے روز ہونے والے اجلاس میں غیرملکی مندوبین، اہم مقامی شخصیات، اعلی حکومتی عہدے داروں، بحری علوم کے ماہرین اورنیول افسران نے شرکت کی۔
Load Next Story