آئرلینڈ کی فتح سے اگلے ورلڈ کپ کیلیے ایسوسی ایٹ ٹیموں کا کیس مضبوط
آئی سی سی ایونٹ 10 ممالک تک محدود کرنے کا فیصلہ کر چکی
MIRPUR/RAWALPINDI/ISLAMABAD:
آئرلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر اگلے ورلڈ کپ کیلیے ایسوسی ایٹ ٹیموں کا کیس مضبوط کرلیا۔
آئی سی سی نے 2019 کا میگا ایونٹ 10 ٹیموں تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عالمی رینکنگ میں ٹاپ 8 ٹیمیں براہ راست جگہ پائیں گی جبکہ آخری چار کے درمیان باقی2 جگہ کیلیے کوالیفائنگ راؤنڈ ہوگا۔ آئرش ٹیم 2007 سے ہر ورلڈ کپ میں کسی نہ کسی بڑی ٹیم کے خلاف اپ سیٹ کررہی ہے، مختلف حلقوں کی جانب سے چھوٹی ٹیموں کو بڑی سائیڈز کے ساتھ کھیلنے کے مناسب مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کی ٹیم نے لگاتار تیسری مرتبہ میگا ایونٹ میں شرکت کرتے ہوئے کسی فل ممبرحریف کو شکست دینے کی روایت برقرار رکھی، 2007 میں اولین شرکت پر پاکستانی ٹیم آئرلینڈ کے ہاتھوں اپ سیٹ ناکامی کے بعد پہلے راؤنڈ سے رخصت ہوگئی تھی، اسی طرح 2011 میں بھارت میں منعقدہ ورلڈ کپ میں بھی انگلش ٹیم آئرش طوفان کے سامنے نہیں ٹھہر پائی تھی،اب 2مرتبہ کی سابق عالمی چیمپئن کیریبیئن سائیڈ اس کے نشانے پر آئی ہے،رواں ورلڈکپ میں 14 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، بطور نان ٹیسٹ پلیئنگ اقوام آئرلینڈ، اسکاٹ لینڈ، یواے ای اور ڈیبیو کرنے والے افغانستان کو شرکت کا موقع میسر آیا ہے۔
البتہ2019 کے میگا ایونٹ میں صرف 10 ممالک حصہ لے پائیں گے، اس میں آئی سی سی رینکنگ سسٹم کی ٹاپ 8 ٹیموں کے ساتھ 2 پوزیشنز کیلیے دیگر ایسوسی ایٹ ممالک کو ٹیسٹ حریفوں سے پنجہ آزمائی کرنا ہوگی، ورلڈ کپ کے موجودہ فارمیٹ پر بہت سے ناقدین کے مطابق کوارٹر فائنلسٹ کا تعین کرنا انتہائی آسان ہے، صرف کوئی اپ سیٹ یاکسی بڑی ٹیم کیلیے یہ ٹورنامنٹ انتہائی بُرا ثابت ہو تب ہی کوئی تبدیلی آئے گی، آپ آسانی سے کواٹر فائنلسٹ ٹیموں کی پیشگوئی کرسکتے ہیں۔
گذشتہ ماہ کرکٹ ویب سائٹ سے بات چیت میں سابق بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ کا کہنا تھا کہ آئرش ٹیم ورلڈ کپ میں 1،2 اپ سیٹ کرسکتی ہے لیکن 2019 کے ایڈیشن میں شرکت کیلیے اسے فل ممبران کی زیریں ٹیموں سے جنگ کرنا ہوگی، دیگر ایسوسی ایٹ ممالک کو 2018 میں بنگلہ دیش میں شیڈول کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں قسمت آزمانے کا موقع ملے گا، آئندہ ورلڈ کپ میں شاید کوئی بھی ایسوسی ایٹ ملک شریک نہیں ہوپائے، ایسے میں تیزی سے کھیل میں ترقی کرنے والے ممالک اور فل ممبران کے درمیان مناسب توازن قائم رکھنا نہایت ضروری ہوگا۔
دوسری جانب سابق جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ بھی ایسوسی ایٹ ممالک کو ٹاپ لیول کیلیے اپنے کھیل کو بہتر بنانے کا مواقع دینے کے حامی ہیں، انھوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایسوسی ایٹ ممالک کو ورلڈ ٹی 20 اور چیمپئنز ٹرافی جیسے ٹورنامنٹس میں کھیلنے کا موقع ملنا چاہیے، البتہ انھیں ہر چار برس بعد ہونے والے ورلڈ کپ میں دھکیل دینا کسی طور پر مناسب نہیں ہے، اس سے دور ہی رکھنا چاہیے۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز کیخلاف کامیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئرش کپتان ولیم پورٹر فیلڈ نے تجویز پیش کی کہ 'فل' اور 'ایسوسی ایٹ' کا پورا نظام ایک ساتھ ہونا چاہیے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ تفریق کیوں ہے، درجہ بندی یا کوئی بھی سسٹم ہونا چاہیے۔
آئرلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر اگلے ورلڈ کپ کیلیے ایسوسی ایٹ ٹیموں کا کیس مضبوط کرلیا۔
آئی سی سی نے 2019 کا میگا ایونٹ 10 ٹیموں تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عالمی رینکنگ میں ٹاپ 8 ٹیمیں براہ راست جگہ پائیں گی جبکہ آخری چار کے درمیان باقی2 جگہ کیلیے کوالیفائنگ راؤنڈ ہوگا۔ آئرش ٹیم 2007 سے ہر ورلڈ کپ میں کسی نہ کسی بڑی ٹیم کے خلاف اپ سیٹ کررہی ہے، مختلف حلقوں کی جانب سے چھوٹی ٹیموں کو بڑی سائیڈز کے ساتھ کھیلنے کے مناسب مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کی ٹیم نے لگاتار تیسری مرتبہ میگا ایونٹ میں شرکت کرتے ہوئے کسی فل ممبرحریف کو شکست دینے کی روایت برقرار رکھی، 2007 میں اولین شرکت پر پاکستانی ٹیم آئرلینڈ کے ہاتھوں اپ سیٹ ناکامی کے بعد پہلے راؤنڈ سے رخصت ہوگئی تھی، اسی طرح 2011 میں بھارت میں منعقدہ ورلڈ کپ میں بھی انگلش ٹیم آئرش طوفان کے سامنے نہیں ٹھہر پائی تھی،اب 2مرتبہ کی سابق عالمی چیمپئن کیریبیئن سائیڈ اس کے نشانے پر آئی ہے،رواں ورلڈکپ میں 14 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، بطور نان ٹیسٹ پلیئنگ اقوام آئرلینڈ، اسکاٹ لینڈ، یواے ای اور ڈیبیو کرنے والے افغانستان کو شرکت کا موقع میسر آیا ہے۔
البتہ2019 کے میگا ایونٹ میں صرف 10 ممالک حصہ لے پائیں گے، اس میں آئی سی سی رینکنگ سسٹم کی ٹاپ 8 ٹیموں کے ساتھ 2 پوزیشنز کیلیے دیگر ایسوسی ایٹ ممالک کو ٹیسٹ حریفوں سے پنجہ آزمائی کرنا ہوگی، ورلڈ کپ کے موجودہ فارمیٹ پر بہت سے ناقدین کے مطابق کوارٹر فائنلسٹ کا تعین کرنا انتہائی آسان ہے، صرف کوئی اپ سیٹ یاکسی بڑی ٹیم کیلیے یہ ٹورنامنٹ انتہائی بُرا ثابت ہو تب ہی کوئی تبدیلی آئے گی، آپ آسانی سے کواٹر فائنلسٹ ٹیموں کی پیشگوئی کرسکتے ہیں۔
گذشتہ ماہ کرکٹ ویب سائٹ سے بات چیت میں سابق بھارتی کپتان راہول ڈریوڈ کا کہنا تھا کہ آئرش ٹیم ورلڈ کپ میں 1،2 اپ سیٹ کرسکتی ہے لیکن 2019 کے ایڈیشن میں شرکت کیلیے اسے فل ممبران کی زیریں ٹیموں سے جنگ کرنا ہوگی، دیگر ایسوسی ایٹ ممالک کو 2018 میں بنگلہ دیش میں شیڈول کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں قسمت آزمانے کا موقع ملے گا، آئندہ ورلڈ کپ میں شاید کوئی بھی ایسوسی ایٹ ملک شریک نہیں ہوپائے، ایسے میں تیزی سے کھیل میں ترقی کرنے والے ممالک اور فل ممبران کے درمیان مناسب توازن قائم رکھنا نہایت ضروری ہوگا۔
دوسری جانب سابق جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ بھی ایسوسی ایٹ ممالک کو ٹاپ لیول کیلیے اپنے کھیل کو بہتر بنانے کا مواقع دینے کے حامی ہیں، انھوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایسوسی ایٹ ممالک کو ورلڈ ٹی 20 اور چیمپئنز ٹرافی جیسے ٹورنامنٹس میں کھیلنے کا موقع ملنا چاہیے، البتہ انھیں ہر چار برس بعد ہونے والے ورلڈ کپ میں دھکیل دینا کسی طور پر مناسب نہیں ہے، اس سے دور ہی رکھنا چاہیے۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز کیخلاف کامیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئرش کپتان ولیم پورٹر فیلڈ نے تجویز پیش کی کہ 'فل' اور 'ایسوسی ایٹ' کا پورا نظام ایک ساتھ ہونا چاہیے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ تفریق کیوں ہے، درجہ بندی یا کوئی بھی سسٹم ہونا چاہیے۔