کالی آندھی سے تباہی کا خدشے کے باعث شا ہینوں کو وارننگ جاری
مقابلے کی اہمیت کا اچھی طرح احساس ہے، مثبت ذہن کے ساتھ میدان میں اتریں گے، وقار یونس
ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کا دوسرا میچ ہفتے کو ویسٹ انڈیز سے ہوگا گوکہ کیریبین ٹیم ان دنوں زیادہ فارم میں نہیں تاہم اس کے باوجود کالی آندھی سے تباہی کا خدشہ موجود ہے اسی لیے گرین شرٹس کو وارننگ جاری کردی گئی۔
کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ مقابلے کی اہمیت کا اچھی طرح احساس ہے، مثبت ذہن کے ساتھ میدان میں اتریں گے، بھارت سے میچ میں ٹیم دباؤ کا شکار ہوگئی تھی، اگلے میچز میں بھی ہمیں300 سے زائدکے اہداف کیلیے تیار رہنا چاہیے۔ انھوں نے اعتراف کیاکہ یونس خان سے اوپننگ کرانے کا تجربہ ناکام رہا، سینئر کھلاڑی کو ڈراپ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن ورلڈ کپ میں تجربہ کار پلیئرز کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ کے پہلے میچ میں پاکستان کو روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اب ہفتے کو ویسٹ انڈیز سے مقابلہ ہو گا،کوچ وقار یونس نے کہاکہ پہلے میچ میں کھلاڑیوں نے اپنے اوپر زیادہ دباؤ لے لیا تھا، بھارتی اننگز میں 2 بڑی پارٹنرشپ ہوئیں جبکہ پاکستانی بیٹنگ کلک نہ کر سکی۔ انھوں نے کہا کہ آخری اوورز میں بولرز نے کم بیک کیا، بیٹسمینوں کو بھی300 رنز بنانے چاہیے تھے،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اب یہ اسکورمعمول کی بات ہے، آنے والے میچز میں بھی پاکستانی ٹیم کے خلاف اتنے رنز بن سکتے ہیں لہذا بیٹسمینوں کو جواب دینے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
وقاریونس نے کہاکہ پاکستان نے روایتی حریف کیخلاف آؤٹ آف فارم بیٹسمین یونس خان سے اوپننگ کرائی مگر وہ صرف 6 رنزپر آؤٹ ہوگئے تھے، وقاریونس نے تسلیم کیا کہ یہ تجربہ بُری طرح ناکام ثابت ہوا، انھوں نے کہا کہ یونس اس وقت فارم میں نہیں جس کی وجہ سے مسئلہ ہو رہا ہے، انھیں کسی طرح سے ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے، چونکہ پچھلے چند میچز میں اوپنرز کے جلد آؤٹ ہونے پر یونس خان کو ابتدا ہی میں بیٹنگ کے لیے آنا پڑرہا تھا لہذا انھیں اوپنر کھلایا گیا لیکن یہ تجربہ کامیاب نہ ہو سکا۔ وقاریونس نے کہا کہ کسی بھی سینئر کھلاڑی کو ڈراپ کرنا مشکل نہیں کیونکہ سب یکساں اہمیت رکھتے ہیں لیکن کوشش یہ کی جاتی ہے کہ ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں تجربہ کار پلیئرز کو زیادہ سے زیادہ مواقع دیے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ میں اپنی اس بات پر ابھی بھی قائم ہوں کہ پاکستانی ٹیم فیورٹ نہیں، میں نے یہ بات کھلاڑیوں پر سے غیرمعمولی دباؤ ہٹانے کی غرض سے کہی تھی، جب پلیئرز پر دباؤ نہیں ہوتا تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ اچھا کھیلیں۔ عمر اکمل سے وکٹ کیپنگ کرانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کنڈیشنز دیکھ کر تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ ہیڈ کوچ نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں پر سخت محنت کی جارہی اور انہیں ہر میچ سے قبل حریف ٹیم کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں ویڈیوز کی مدد سے بتایا جاتا ہے،کپتان کے ساتھ مل کر حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں، یہ فٹبال نہیں ہے کہ باہر سے بیٹھ کر ہدایات دے کر کھلاڑیوں کو کنفیوز کیا جائے۔
کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ مقابلے کی اہمیت کا اچھی طرح احساس ہے، مثبت ذہن کے ساتھ میدان میں اتریں گے، بھارت سے میچ میں ٹیم دباؤ کا شکار ہوگئی تھی، اگلے میچز میں بھی ہمیں300 سے زائدکے اہداف کیلیے تیار رہنا چاہیے۔ انھوں نے اعتراف کیاکہ یونس خان سے اوپننگ کرانے کا تجربہ ناکام رہا، سینئر کھلاڑی کو ڈراپ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن ورلڈ کپ میں تجربہ کار پلیئرز کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ کے پہلے میچ میں پاکستان کو روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اب ہفتے کو ویسٹ انڈیز سے مقابلہ ہو گا،کوچ وقار یونس نے کہاکہ پہلے میچ میں کھلاڑیوں نے اپنے اوپر زیادہ دباؤ لے لیا تھا، بھارتی اننگز میں 2 بڑی پارٹنرشپ ہوئیں جبکہ پاکستانی بیٹنگ کلک نہ کر سکی۔ انھوں نے کہا کہ آخری اوورز میں بولرز نے کم بیک کیا، بیٹسمینوں کو بھی300 رنز بنانے چاہیے تھے،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اب یہ اسکورمعمول کی بات ہے، آنے والے میچز میں بھی پاکستانی ٹیم کے خلاف اتنے رنز بن سکتے ہیں لہذا بیٹسمینوں کو جواب دینے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
وقاریونس نے کہاکہ پاکستان نے روایتی حریف کیخلاف آؤٹ آف فارم بیٹسمین یونس خان سے اوپننگ کرائی مگر وہ صرف 6 رنزپر آؤٹ ہوگئے تھے، وقاریونس نے تسلیم کیا کہ یہ تجربہ بُری طرح ناکام ثابت ہوا، انھوں نے کہا کہ یونس اس وقت فارم میں نہیں جس کی وجہ سے مسئلہ ہو رہا ہے، انھیں کسی طرح سے ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے، چونکہ پچھلے چند میچز میں اوپنرز کے جلد آؤٹ ہونے پر یونس خان کو ابتدا ہی میں بیٹنگ کے لیے آنا پڑرہا تھا لہذا انھیں اوپنر کھلایا گیا لیکن یہ تجربہ کامیاب نہ ہو سکا۔ وقاریونس نے کہا کہ کسی بھی سینئر کھلاڑی کو ڈراپ کرنا مشکل نہیں کیونکہ سب یکساں اہمیت رکھتے ہیں لیکن کوشش یہ کی جاتی ہے کہ ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں تجربہ کار پلیئرز کو زیادہ سے زیادہ مواقع دیے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ میں اپنی اس بات پر ابھی بھی قائم ہوں کہ پاکستانی ٹیم فیورٹ نہیں، میں نے یہ بات کھلاڑیوں پر سے غیرمعمولی دباؤ ہٹانے کی غرض سے کہی تھی، جب پلیئرز پر دباؤ نہیں ہوتا تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ اچھا کھیلیں۔ عمر اکمل سے وکٹ کیپنگ کرانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کنڈیشنز دیکھ کر تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ ہیڈ کوچ نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں پر سخت محنت کی جارہی اور انہیں ہر میچ سے قبل حریف ٹیم کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں ویڈیوز کی مدد سے بتایا جاتا ہے،کپتان کے ساتھ مل کر حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں، یہ فٹبال نہیں ہے کہ باہر سے بیٹھ کر ہدایات دے کر کھلاڑیوں کو کنفیوز کیا جائے۔