چوہدری محمد سرور کی سچی باتیں

پاکستان میں لوگ گندے پانی کی وجہ سے بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، اقلیتوں کے ساتھ استحصال ہو رہا ہے،

shabbirarman@yahoo.com

TEHRAN:
گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز رہ کر چوہدری محمد سرور نے جو تجربات حاصل کیے ان کا اظہار انھوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے فوری بعد کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے کہ ہمارا نظام سیاست اورمعاشرت کس نہج پر ہے۔

ہمیں کیا کرنا چاہیے اور ہم کیا کر رہے ہیں؟ چوہدری محمد سرور کی باتیں سچائی پر مبنی ہیں کہ پنجاب میں قبضہ اور لینڈ مافیا گورنر سے زیادہ طاقتور اورمضبوط ہیں، ظلم، ناانصافی، بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اور قاتل دندناتے پھرتے ہیں جب کہ مدعی انصاف کے لیے دربدر ہیں، وفاقی اور پنجاب حکومت کی کارکردگی بھی پوری قوم کے سامنے ہے، جب تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوتے اس وقت تک پاکستان میں حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہوسکتی، میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، گورنر ہاؤس سے باہر رہ کر غریبوں کے حقوق کی جنگ لڑتا رہوں گا، میں نے ہمیشہ سچ بات کی، پاکستان میں سچ بولنا گناہ بن جاتا ہے اور کوئی جھوٹا شخص بھی خود کو جھوٹا کہلوانے کے لیے تیار نہیں، پاکستان میں سچ بولنے کا قحط ہے مگر میں سمجھتا ہوں اگر سچ بولنے سے آسمان بھی گر پڑے تو اس کو گرنے دیا جائے۔ اس لیے میں نے بھی سچ کی بات کی ہے۔

میرا خواب تھا کہ ایسا معاشرہ بنانے کی کوشش کروں جہاں انصاف کا بول بالا ہو، تعلیم، روزگار اور ترقی سب کے لیے برابر ہو لیکن انتہائی دکھ سے یہ کہہ رہا ہوں کہ پاکستان میں ظلم اور ناانصافی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ میں سیاسی ورکروں کو ان کا حق دیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں سیاسی ورکرز صرف دریاں بچھانے،نعرے لگانے اور جیلوں میں جانے کے لیے مختص ہیں، یہاں کارکن کبھی وزیر یا رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتے لیکن میں چاہتا ہوں کہ پاکستان میں بھی یورپ کی طرح سیاسی کارکنوں کو ان کا مقام دیا جائے اور یہاں بھی غریب کا بچہ پارلیمنٹ میں جائے اور عوام کی نمایندگی کرے۔

اسی پریس کانفرنس میں انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت کو سلامتی کونسل کا رکن بنانے کی ہر فورم پر سخت مخالفت کروں گا، امریکی صدر اوباما کے دورہ بھارت کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے جو بات کی وہ حکومت اور (ن) لیگ کے بھی مفاد میں ہے کیونکہ جو حکومت کی ناکامیوں کی نشاندہی کرتا ہے وہ اصل میں حکمرانوں کا دوست ہوتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ان تمام تر حالات کے باوجود امریکی صدرکا صرف بھارت کا دورہ کرنا اور پاکستان نہ آنا میری سمجھ سے بالاتر ہے، یہ خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے اور پاکستان کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، امریکا کا بھارت کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا رکن بنانے کی کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہونے دیں گے جب تک بھارت مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کرتا، اگر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی بنانا ہے تو اس میں مسلمان ممالک کو بھی رکنیت کا حق دیا جائے۔


سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور 5 فروری کو برطانیہ کے شہر گلاسگو پہنچے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا، برٹش پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد نے ان کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر چوہدری محمد سرور نے کہا کہ پاکستان میں وسائل، ٹیلنٹ اور ایماندار لوگوں کی کمی نہیں مگر ان وسائل پر طاقتور طبقہ قابض ہے، پاکستان میں اسٹیٹس کو ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہم اس سے باہر ہی نہیں نکل پا رہے ہیں، سانحہ پشاور پر پوری قوم اشکبار تھی، ایک طرف اپنی جانیں نچھاور کرنے والے لوگ ہیں اور دوسری جانب ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے ہیں، گلیوں محلوں میں انصاف کا خون ہوتا دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، دہشت گردی میں ملوث قاتل دندناتے پھرتے ہیں جب کہ مظلوم جیلوں میں سڑ رہے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کی جمع پونجی لوٹنے اور ان کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کے بعد ان پر جھوٹے مقدمے درج کروائے جاتے ہیں، مظلوم جیلوں میں اور قبضہ مافیا بااثر افراد کی پشت پناہی کی بدولت دندناتی پھرتی ہے۔

قبضہ مافیا سے نمٹنے کے لیے حکومت نے تاحال کوئی انتظام نہیں کیا ہے۔ اس کے اگلے روز چوہدری محمد سرور نے برطانیہ میں ہاؤس آف لارڈز میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''پاکستان میں طاقتور افراد کے خلاف کوئی قانون نہیں، ملک میں جرائم میں اضافہ احتساب نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے، مجھے گورنر پنجاب کے عہدے سے استعفیٰ دینے پر پچھتاوا نہیں، میرا فیصلہ درست تھا، صاف پینے کے پانی کو مہیا نہ کرسکنا حکومت کی نااہلی ہے، واٹر فلٹریشن پلانٹ بند پڑے ہوئے ہیں اور ان کو چلانے کے لیے کروڑوں کے فنڈز ضایع ہوگئے یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف ایک بھی مقدمہ درج نہ ہوسکا۔

پاکستان میں لوگ گندے پانی کی وجہ سے بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، اقلیتوں کے ساتھ استحصال ہو رہا ہے، جب تک احتساب کا عمل نہیں ہوگا اور کرپشن سمیت جرائم میں ملوث افراد کو سزا نہیں ملے گی تب تک ملک کی حالت تبدیل نہیں ہوگی، احتساب نہ ہونے کی وجہ سے کرپشن، جرائم کی شرح میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان میں اپنی زمینوں پر لینڈ مافیا کے قبضوں کا بتایا لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا، پاکستان کی معیشت کے لیے سب سے بڑا چیلنج جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل کرنا تھا کیونکہ بھارت بھی اپنے اثر و رسوخ استعمال کر رہا تھا کہ پاکستان کو یہ درجہ نہ ملے مگر میں نے ممبران یورپین یونین سے ملاقاتیں کیں اور ہمیں یہ درجہ ملا جس کے نتیجے میں ہمارے زرمبادلہ میں اضافہ ہوا۔''

جب شریف برادران نے چوہدری محمد سرورکو گورنر کے عہدے کے لیے نامزد کیا تو وہ اس لیے پاکستان آئے کیونکہ وہ پنجاب کے عوام اور دنیا بھر میں رہائش پذیر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے مگر افسوس! فرسودہ نظام و سسٹم کی وجہ سے وہ ناکام کردیے گئے۔ چوہدری محمد سرور نے ساری زندگی بیرون ملک گزاری اور وہ اصول پسندی کے قائل ہیں مگر پاکستان آکر انھیں معلوم ہوا کہ یہاں اصول پسندی کوئی چیز نہیں۔ ان کی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ باہمت شخصیت ہیں وہ اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں رہ کر روشنی پھیلانے کی کوشش کرتے رہیں گے اس ضمن میں انھوں نے خدمت خلق جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ نواز حکومت کو درپیش بحرانوں میں متواتر کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی ذمے دار کوئی اور نہیں صرف اور صرف حکومتی پالیسیاں ہیں، بہترین کارکردگی کے مسلسل دعوؤں کے باوجود ہر کوئی نواز حکومت کا ''ممنون'' نہیں ہوسکتا۔
Load Next Story