پاکستان بھارت کی تیز معاشی ترقی سے فائدہ اٹھائے راگھون
بھارت اور پاکستان کو باہمی تجارت بڑھانےاورمعاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، بھارتی ہائی کمشنر
بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو باہمی تجارت بڑھانے اور معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی کیونکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز، سینئر نائب صدر میاں نعمان کبیر اور نائب صدر سید محمود غزنوی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ دونوں ممالک کو اب مل کر آگے بڑھنا ہوگا، بھارت تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے جس سے پاکستان کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نمائشیں اور میلے باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہ بڑی اطمینان بخش بات ہے کہ بھارت اور پاکستان کا نجی شعبہ ایک دوسرے کے ملک میں نمائشیں اور میلے منعقد کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک بھارت اور چین کی باہمی تجارت کا حجم 100ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، ہمسایہ ملک ہونے کی حیثیت سے بھارت پاکستان کے ساتھ بھی تجارت بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے لاہور چیمبر قابل تحسین اقدامات اٹھارہا ہے۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے صدر سے اتفاق کیا کہ باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ترجیحی بنیادوں پر دور کی جانی چاہئیں۔
لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ دونوں ممالک میں بہت سی چیزیں مشترکہ ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا، موجودہ باہمی تجارت کا حجم پوٹینشل کی عکاسی نہیں کرتا، پاکستان اور بھارت کے سیاحتی شعبے میں بہت پوٹینشل ہے جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نجی شعبہ علاقائی تجارت کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں ہرممکن کوششیں کررہا ہے۔ اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو تجارتی اور سیاسی معاملات الگ رکھتے ہوئے جنوبی ایشیا کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نمائشوں اور تجارتی میلوں کا انعقاد دونوں ممالک کے نجی شعبے کو نزدیک لارہا ہے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر میاں نعمان کبیر اور نائب صدر سید محمود غزنوی نے کہا کہ نان ٹیرف رکاوٹوں کی وجہ سے تاجر دبئی اور سنگاپور کے ذریعے تجارت کررہے ہیں، اگر یہ تجارت براہ راست ہو تو دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا لہذا نان ٹیرف رکاوٹیں دور کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے دونوں ممالک کے نجی شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز، سینئر نائب صدر میاں نعمان کبیر اور نائب صدر سید محمود غزنوی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ دونوں ممالک کو اب مل کر آگے بڑھنا ہوگا، بھارت تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے جس سے پاکستان کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نمائشیں اور میلے باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہ بڑی اطمینان بخش بات ہے کہ بھارت اور پاکستان کا نجی شعبہ ایک دوسرے کے ملک میں نمائشیں اور میلے منعقد کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک بھارت اور چین کی باہمی تجارت کا حجم 100ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، ہمسایہ ملک ہونے کی حیثیت سے بھارت پاکستان کے ساتھ بھی تجارت بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے لاہور چیمبر قابل تحسین اقدامات اٹھارہا ہے۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے صدر سے اتفاق کیا کہ باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ترجیحی بنیادوں پر دور کی جانی چاہئیں۔
لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ دونوں ممالک میں بہت سی چیزیں مشترکہ ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا، موجودہ باہمی تجارت کا حجم پوٹینشل کی عکاسی نہیں کرتا، پاکستان اور بھارت کے سیاحتی شعبے میں بہت پوٹینشل ہے جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نجی شعبہ علاقائی تجارت کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں ہرممکن کوششیں کررہا ہے۔ اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو تجارتی اور سیاسی معاملات الگ رکھتے ہوئے جنوبی ایشیا کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نمائشوں اور تجارتی میلوں کا انعقاد دونوں ممالک کے نجی شعبے کو نزدیک لارہا ہے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر میاں نعمان کبیر اور نائب صدر سید محمود غزنوی نے کہا کہ نان ٹیرف رکاوٹوں کی وجہ سے تاجر دبئی اور سنگاپور کے ذریعے تجارت کررہے ہیں، اگر یہ تجارت براہ راست ہو تو دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا لہذا نان ٹیرف رکاوٹیں دور کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے دونوں ممالک کے نجی شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔