انکوائری کمیٹی پشاوراسکول حملہ کے ذمے داروں کے تعین میں ناکام
وزیراعلیٰ اور چیف سیکریٹری کوپیش کردہ رپورٹ میں سب کوکلین چٹ دیدی گئی، ذرائع
پشاور میں آرمی پبلک اسکول پردہشت گرد حملے کی تحقیقات کیلیے قائم انکوائری کمیٹی ذمے داروں کے تعین میں ناکام ہوگئی ہے اورسب کوکلین چٹ دے دی ہے۔
کمیٹی نے مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے کچھ سفارشات بھی پیش کی ہیں۔16 دسمبر2014کوہونے والے اس حملے کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کو 3 روز میں رپورٹ دینے اورغفلت کے مرتکب افرادکی نشاندہی کی ذمے داری دی گئی تھی لیکن یہ رپورٹ چند روزقبل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویزخٹک اور چیف سیکریٹری امجد علی خان کو پیش کی گئی۔ پشاور پبلک اسکول پر حملہ میں154طلبہ اوراسٹاف کے ارکان شہید ہوئے تھے۔
خیبر پختونخواحکومت نے اسپیشل سیکریٹری ہوم سراج خان اورڈائریکٹر پراسیکیوشن سلیم محمد پرمشتمل یہ انکوائری ٹیم بنائی تھی۔ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ انکوائری ٹیم نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کیں لیکن کسی کوذمے دار قرار نہیں دیا۔انھوں نے بتایا انکوائری ٹیم نے سی سی پی او،ایس ایس پی آپریشنز،ایس پی کینٹ اور دیگراہلکاروں کے انٹرویوکیے تھے ۔
انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ حملے کے خطرے کی اطلاع پر آرمی پبلک اسکول کے آس پاس مکمل سرچ آپریشن کر کے علاقے کوکلیئر قراردیاگیا۔سی سی پی اونے انکوائری میں بتایا کہ خطرات کی اطلاعات پر انھوں نے آرمی پبلک اسکول کی پرنسپل سے ملاقات کی تھی،انھوں نے کہا حملہ کوروکنے کے لیے محکمہ پولیس جوکچھ کرسکتا تھا وہ کیا گیا۔انکوائری کمیٹی نے تجویزدی ہے کہ مستقل میں خطرات سامنے آنے پر تمام فریقین کوآپس میں ملاقات کرنی چاہیے۔
مسلح افواج، پولیس اورقانون نافذکرنے والے دوسرے اداروںکی وردیوں کی فروخت پر پابندی لگائی جائے اوراسکولوںکی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنر،ڈی پی اواوراسپیشل برانچ کے اہلکاروں پرمشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں۔انکوائری ٹیم نے مناسب سیکیورٹی انتظامات نہ کرنے والے اسکولوں کوبندکرنے کی بھی سفارش کی ہے۔انکوائری رپورٹ کے حوالے سے حکومت کاموقف جاننے کے لیے وزیراعلیٰ اور چیف سیکریٹری سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن بات نہ ہو سکی۔
کمیٹی نے مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے کچھ سفارشات بھی پیش کی ہیں۔16 دسمبر2014کوہونے والے اس حملے کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کو 3 روز میں رپورٹ دینے اورغفلت کے مرتکب افرادکی نشاندہی کی ذمے داری دی گئی تھی لیکن یہ رپورٹ چند روزقبل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویزخٹک اور چیف سیکریٹری امجد علی خان کو پیش کی گئی۔ پشاور پبلک اسکول پر حملہ میں154طلبہ اوراسٹاف کے ارکان شہید ہوئے تھے۔
خیبر پختونخواحکومت نے اسپیشل سیکریٹری ہوم سراج خان اورڈائریکٹر پراسیکیوشن سلیم محمد پرمشتمل یہ انکوائری ٹیم بنائی تھی۔ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ انکوائری ٹیم نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کیں لیکن کسی کوذمے دار قرار نہیں دیا۔انھوں نے بتایا انکوائری ٹیم نے سی سی پی او،ایس ایس پی آپریشنز،ایس پی کینٹ اور دیگراہلکاروں کے انٹرویوکیے تھے ۔
انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ حملے کے خطرے کی اطلاع پر آرمی پبلک اسکول کے آس پاس مکمل سرچ آپریشن کر کے علاقے کوکلیئر قراردیاگیا۔سی سی پی اونے انکوائری میں بتایا کہ خطرات کی اطلاعات پر انھوں نے آرمی پبلک اسکول کی پرنسپل سے ملاقات کی تھی،انھوں نے کہا حملہ کوروکنے کے لیے محکمہ پولیس جوکچھ کرسکتا تھا وہ کیا گیا۔انکوائری کمیٹی نے تجویزدی ہے کہ مستقل میں خطرات سامنے آنے پر تمام فریقین کوآپس میں ملاقات کرنی چاہیے۔
مسلح افواج، پولیس اورقانون نافذکرنے والے دوسرے اداروںکی وردیوں کی فروخت پر پابندی لگائی جائے اوراسکولوںکی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنر،ڈی پی اواوراسپیشل برانچ کے اہلکاروں پرمشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں۔انکوائری ٹیم نے مناسب سیکیورٹی انتظامات نہ کرنے والے اسکولوں کوبندکرنے کی بھی سفارش کی ہے۔انکوائری رپورٹ کے حوالے سے حکومت کاموقف جاننے کے لیے وزیراعلیٰ اور چیف سیکریٹری سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن بات نہ ہو سکی۔