طالبان افغان حکومت سے باضابطہ مذاکرات پر رضامند
توقع ہے قطر میں طالبان دفتر سے وابستہ چند رہنما مجوزہ امن عمل پر بات چیت کیلئے جلدپاکستان کا دورہ کریں گے،افغان طالبان
افغان طالبان کی اعلیٰ قیادت نے حکومت سے '' ابتدائی امن مذاکرات'' کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان اور چین کے حکام سے مذاکرات کرنے والے طالبان نمائندوں نے اپنے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا اور اب ان کی جانب سے ابتدائی مذاکرات کا گرین سگنل مل چکا ہے، طالبان رہنما نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پاکستانی حکام نے مشورہ دیا ہے کہ طالبان لیڈرشپ مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ بیٹھے اور اپنے مطالبات پیش کرے۔
ایک اور طالبان رہنما کے مطابق توقع ہے کہ قطر میں طالبان دفتر سے وابستہ چند رہنما مجوزہ امن عمل پر بات کرنے کے لیے جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے اورجو طالبان رہنما پاکستان جائیں گے ان میں قاری دین محمد اور عباس ستکنزئی بھی شامل ہوسکتے ہیں، قاری دین محمد نے گزشتہ سال نومبر میں بیجنگ میں چینی وفد سے ملاقات کی تھی اورمجوزہ مذاکرات کے لیے حال ہی میں پاکستان کا دورہ بھی کرچکے ہیں جب کہ انہوں نے دورہ پاکستان کے دوران چینی سفارت کاروں سے بھی ملاقات کی تھی۔
دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان نے بھی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے متعلق خبروں پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے کیونکہ خطے کے استحکام کے لئے افغانستان میں امن کا قیام ضروری ہے۔
واضح رہے کہ 2013 میں قطر میں قائم طالبان کے دفتر پر ''سفید پرچم لہرانے اور امارات اسلامیہ افغانستان'' کا بورڈ لگانے پر سابق افغان صدر حامد کرزئی کی تنقید کے بعد امریکا اورطالبان کے درمیان شروع ہونے والا مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا جب کہ طالبان ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے کئی رہنما اب بھی قطر میں موجود ہیں اورتوقع ہے کہ امن مذاکراتی عمل شروع ہوتے ہی مزید رہنما اس کا حصہ بنیں گے۔
پاکستان اور چین کے حکام سے مذاکرات کرنے والے طالبان نمائندوں نے اپنے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا اور اب ان کی جانب سے ابتدائی مذاکرات کا گرین سگنل مل چکا ہے، طالبان رہنما نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پاکستانی حکام نے مشورہ دیا ہے کہ طالبان لیڈرشپ مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ بیٹھے اور اپنے مطالبات پیش کرے۔
ایک اور طالبان رہنما کے مطابق توقع ہے کہ قطر میں طالبان دفتر سے وابستہ چند رہنما مجوزہ امن عمل پر بات کرنے کے لیے جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے اورجو طالبان رہنما پاکستان جائیں گے ان میں قاری دین محمد اور عباس ستکنزئی بھی شامل ہوسکتے ہیں، قاری دین محمد نے گزشتہ سال نومبر میں بیجنگ میں چینی وفد سے ملاقات کی تھی اورمجوزہ مذاکرات کے لیے حال ہی میں پاکستان کا دورہ بھی کرچکے ہیں جب کہ انہوں نے دورہ پاکستان کے دوران چینی سفارت کاروں سے بھی ملاقات کی تھی۔
دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان نے بھی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے متعلق خبروں پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے کیونکہ خطے کے استحکام کے لئے افغانستان میں امن کا قیام ضروری ہے۔
واضح رہے کہ 2013 میں قطر میں قائم طالبان کے دفتر پر ''سفید پرچم لہرانے اور امارات اسلامیہ افغانستان'' کا بورڈ لگانے پر سابق افغان صدر حامد کرزئی کی تنقید کے بعد امریکا اورطالبان کے درمیان شروع ہونے والا مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا جب کہ طالبان ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے کئی رہنما اب بھی قطر میں موجود ہیں اورتوقع ہے کہ امن مذاکراتی عمل شروع ہوتے ہی مزید رہنما اس کا حصہ بنیں گے۔