عوام پھٹ پڑے

وام کے پرزور اصرار پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کر فوجی عدالتوں کے تحت پھانسی کی سزا دی جائے۔

عوام کے پرزور اصرار پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کر فوجی عدالتوں کے تحت پھانسی کی سزا دی جائے۔ فوٹو اے ایف پی

پاکستان وہ واحد ایٹمی ملک ہے جس کے حکمران و عوام حقائق چھپانے کے لئے جھوٹے دعوے کرتے رہتے ہیں۔ سیاست کے میدان سے لے کر کھیل کے میدان تک تمام ہی جگہ جھوٹ جھوٹ اور صرف جھوٹ بول کر عوام کو بیوقوف بنایا جاتا ہے اور خدشہ یہ ہے کہ شاید ایسا کیا جاتا رہے گا۔ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ ہمارا سیکیورٹی نظام بہت مضبوط ہے، مگر دوسری جانب دہشت گرد باآسانی سیکیورٹی کی تمام حدیں پار کرکے حملہ کردیتے ہیں۔

جیسے ہمیشہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ، دہشت گردی سے نجات، بیروزگاری کا خاتمہ، عوام کو سستی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی وغیرہ کی بلند و بانگ دعوے کئے جاتے ہیں، اِسی طرح پاکستانی ٹیم نے بھی ورلڈکپ میں بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بڑے دعوے کئے تھے۔ ہر دفعہ کی طرح اس بار بھی میرٹ کے بجائے فیصلے ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر کئے گئے، جس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔









پہلے پاکستانی ٹیم کی بھارت سے شکست اور پھر شاہینوں کی کالی آندھی کے ہاتھوں عبرتناک انجام پر پوری قوم سرآپا احتجاج ہے۔ ایک طرف تو سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس عبرتناک شکست پر غم و غصے کا اظہار کیا تو دوسری جانب شائقین کرکٹ نے دلبرداشتہ ہوکر کھلاڑیوں کے پتلے تک نذرِآتش کردیئے۔



فوٹو؛ ریاض احمد



فوٹو؛ اے ایف پی

عوام نے تو شاہینوں کی محبت اور اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر غم و غصے کا اظہار کیا لیکن مجھے یقین ہے کہ ہماری ہر دل عزیز قومی کرکٹ ٹیم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا ہوگا۔ یقین نہیں آتا تو خود دیکھ لیں۔


 







یہاں تک کہ پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان اور فاسٹ بولر وسیم اکرم نے بھی قومی ٹیم کو خبردار کردیا ہے کہ انہیں اگلا میچ ہر حال میں جیتنا ہوگا ورنہ وہ واپسی کی فلائٹ کے لئے تیار رہیں۔ اگر میں وسیم بھائی کی جگہ ہوتا تو کہتا ہے کہ قومی ٹیم واپسی میں اپنے حشر کے لئے تیار رہے۔

یہ معاملات تو اپنی جگہ، مگر آج کل جانے ہمارے کھلاڑیوں کو 'سیلفی' جیسے مہلک بیماری نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جہاں، جیسے، جس حالت میں ہوتے ہیں، سیلفی ضرور لیتے ہیں۔ اب یہ سمجھ سے باہر ہیں کہ وہاں وہ کرکٹ کا عالمی کپ کھیلنے گئے تھے یا پھر سیلفی لینے کے عالمی کپ۔







خیر جو ہونا تھا وہ ہوگیا، میری ٹیم سے گزارش ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور نیند سے جاگ جائیں، اگر آنے والے دو میچز انہوں کے اپنے نام نہ کئے تو پھر عوام آزاد ہوگی کہ کھلاڑیوں کے ساتھ جو بھی کرے ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ جو قوم اپنے سب کچھ چھوڑ کر کھلاڑیوں کو عزت دیتی ہے، قدر کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔ اور اِس کے باوجود بھی نتائج جب ایسے ہونگے تو اُن کو یہ اختیار بھی ملنا چاہیے ۔۔۔۔۔ کہ وہ بدلہ بھی لیں۔



 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story