حکومت کا سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری کے خاتمے کیلئے آئینی ترمیم کا فیصلہ
وزیراعظم نے آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ اور اہم نکات کی تیاری کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی
وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے سینیٹ انتخابات میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کو روکنے کے لئے آئینی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا،جس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورت حال سمیت 17 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس کے انتقال پر ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی۔
اجلاس کے دوران سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی خبروں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ وہ 1985 سے سینیٹ کے انتخابات کے لئے ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے پر زور دیتے آئے ہیں، اس کے لئے وہ آئینی ترمیم کے لئے بھی تیار ہیں جس کے تحت انتخابات میں ارکان اسمبلی خفیہ رائے شماری کے بجائے سب کے سامنے سینیٹ کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ، خواجہ ظہیر احمد ، بیرسٹر ظفراللہ اور انوشہ رحمان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو اس سلسلے میں آئینی ترمیم کے خدو خال کو واضح کرے گی، اس کے علاوہ کابینہ کے چند وزرا کو پارلیمانی جماعتوں کو سینیٹ انتخابات سے قبل ہی اس ترمیم کی منظوری کے لئے اعتماد میں لینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا،جس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورت حال سمیت 17 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس کے انتقال پر ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی۔
اجلاس کے دوران سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی خبروں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ وہ 1985 سے سینیٹ کے انتخابات کے لئے ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے پر زور دیتے آئے ہیں، اس کے لئے وہ آئینی ترمیم کے لئے بھی تیار ہیں جس کے تحت انتخابات میں ارکان اسمبلی خفیہ رائے شماری کے بجائے سب کے سامنے سینیٹ کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ، خواجہ ظہیر احمد ، بیرسٹر ظفراللہ اور انوشہ رحمان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو اس سلسلے میں آئینی ترمیم کے خدو خال کو واضح کرے گی، اس کے علاوہ کابینہ کے چند وزرا کو پارلیمانی جماعتوں کو سینیٹ انتخابات سے قبل ہی اس ترمیم کی منظوری کے لئے اعتماد میں لینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔