نصیرالدین شاہ کی کتاب ’’اور پھر ایک دن ‘‘ کی کراچی میں رونمائی

اردو تھیٹر کی تباہی کا سب سے بڑا سبب بھارتی سینما ہے، میری ترجیح ہمیشہ تھیٹر رہے گا، گفتگو

کراچی: آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی منیجنگ ڈائریکٹر آمنہ سید بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ کو سندھی اجرک اوڑھا رہی ہیں ۔ فوٹو : آن لائن

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تحت نامور بھارتی تھیٹراور فلمی اداکارنصیرالدین شاہ کی کتاب''اور پھر ایک دن''کی تقریب رونمائی کی گئی۔

تقریب سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اردو تھیٹر کی تباہی کا سب سے بڑا سبب بھارتی سینما ہے، بھارتی فلمیں دنیا بھر میں دیکھی جاتی ہیں لیکن صرف اپنی چٹخارے دار کہانیوں کی وجہ سے ورنہ ان میں ماضی جیسی کوئی بات نہیں اور معیاری موضوعات کی فلموں کا فقدان ہے۔

نصیر الدین شاہ اپنی اہلیہ رتنا پاتھک شاہ اور صاحبزادی حیبہ شاہ کے ساتھ دورہ پاکستان میں آئے ہوئے ہیں۔ نمائندہ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا یہ دورہ نجی نوعیت کا ہے لیکن کتاب کی رونمائی بھی ایک مقصد تھا، انھوں نے کہا کہ میری ترجیح ہمیشہ تھیٹر رہے گا کیونکہ فلم کا تھیٹر سے کوئی موازنہ ہی نہیں، تھیٹر میں فلم کی نسبت زیادہ زندگی کا احساس ہوتا ہے۔


تقریب میں نصیر الدین شاہ سے سوال و جوابات کا سلسلہ باندھا، ان کے سوال کے جواب میںنصیر الدین نے کہا کہ بھارت میں ہر گلی میں ایکٹنگ اسکول قائم ہے لیکن اس کے باوجود وہاں بہترین اداکاروں کا فقدان ہے' سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ اداکاری سیکھانے والوں کو اصل میں اداکاری کرنے کا موقع نہیں ملتا۔

مجھ سے اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ اپنی اداکاری سیکھنے کہ لیے کونسی کتاب پڑھی ہے،لیکن میں انھیں بتاتا ہوں کہ بہت سی کتابیں پڑھنے کی کوشش کی لیکن کبھی بھی دوسرے تیسرے صفحے سے آگے نہیں بڑھ پاتا کیونکہ اس سے پہلے ہی میں نیندکی وادی میں چلا جاتا ہوں،جس پر شرکاء سے خوب داد وصول کی۔ نصیر الدین شاہ نے اپنی کتاب سے ایک اقتباس پڑھ کر سنایا اور فیض احمد فیض کا شعر پڑھا،جس پر شرکاء نے کھڑے ہو کر انھیں داد دی۔

نامور بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ کی تقریب رونمائی میں ایسا غیر معمولی رش دیکھنے جیسے آدھے سے زائد عوام امڈ آئی ہو، بڑے بڑے فن کار اور سینئر صحافی نے تقریب میں شرکت کی لیکن نصیرالدین سے ملاقات کے لیے پاکستانی فنکار لائن میں کھڑے رہ گئے اور وہ تقریب کے بعد اپنے پرستاروں اور فن کاروں سے ملے بغیر چلے گئے۔جس پر پاکستانی فن کاروں نے شکایت کی کہ کچھ عرصہ قبل جب پاکستان آئے تھے تو ہمارے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے لیکن آج ملاقات کرنا بھی گوارا نہیں سمجھا۔

 

Load Next Story