18ویں اور 21 ویں آئینی ترمیم سے متعلق معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال
سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو آئینی ترامیم سے متعلق جواب داخل کرانے کے لئے 3 دن کی مہلت دے دی
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے 18ویں اور 21ویں آئینی ترمیم سے متعلق معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 18ویں اور 21ویں آئینی ترمیم سے متعلق مختلف درخواستوں پرسماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ وفاقی دارالحکومت کی جانب سے آئینی ترامیم پر کیا کوئی جواب آیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ وفاق کی طرف سے صرف نوٹس موصول ہوا ہے اور اس حوالے سے جواب داخل کرنے کا نہیں کہا گیا۔ اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ کیا آپ نے آرڈر پڑھا نہیں، گزشتہ سماعت پر جاری ہونے والا آرڈر پڑھ کر سنائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب داخل کرانے کے لئے 3 دن کی مہلت دی جائے جس پر عدالت نے مہلت دیتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس ناصر الملک کو بھجوا دیا۔
واضح رہے کہ 18ویں اور 21ویں آئینی ترمیم سے متعلق تمام صوبائی حکومتوں کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرادیا گیا ہے جب کہ اسلام آباد کی جانب سے اب تک جواب داخل نہیں کرایا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 18ویں اور 21ویں آئینی ترمیم سے متعلق مختلف درخواستوں پرسماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ وفاقی دارالحکومت کی جانب سے آئینی ترامیم پر کیا کوئی جواب آیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ وفاق کی طرف سے صرف نوٹس موصول ہوا ہے اور اس حوالے سے جواب داخل کرنے کا نہیں کہا گیا۔ اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ کیا آپ نے آرڈر پڑھا نہیں، گزشتہ سماعت پر جاری ہونے والا آرڈر پڑھ کر سنائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب داخل کرانے کے لئے 3 دن کی مہلت دی جائے جس پر عدالت نے مہلت دیتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس ناصر الملک کو بھجوا دیا۔
واضح رہے کہ 18ویں اور 21ویں آئینی ترمیم سے متعلق تمام صوبائی حکومتوں کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرادیا گیا ہے جب کہ اسلام آباد کی جانب سے اب تک جواب داخل نہیں کرایا گیا۔