محکمہ پلانٹ پروٹیکشن آم کی آسٹریلوی منڈی ملنے میں رکاوٹ
غیرسنجیدگی کے باعث برآمدی طریقہ 5 ماہ میںبھی تیارنہ کرسکا، پاکستانی قونصل جنرل
پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی غیرسنجیدگی اور سست روی کی وجہ سے پاکستانی آم کیلیے آسٹریلیاجیسی اہم ترین مارکیٹ کھلنے میں تاخیر کا سامنا ہے۔
آسٹریلیا پاکستان سے آم کی درآمد میں غیرمعمولی دلچسپی رکھتا ہے اور جولائی 2012کے دوران آسٹریلیوی معائنہ کاروں نے کراچی لاہور کا دورہ کرکے آم کی پراسیسنگ کیلیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کی سہولت کا معائنہ بھی مکمل کرلیا تاہم آسٹریلیا کو آم کی ایکسپورٹ میں آسٹریلیا کے تقاضوں کو یقینی بنانے کیلیے طریقہ کار کی وضاحت کی ذمے داری پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو سونپی گئی، یہ طریقہ کار (ایس او پی) جون میں تیار کیا جانا تھا۔
تاہم پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آسٹریلیا جیسی اہم ترین منڈی کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی اور 5 ماہ گزرنے کے باوجود یہ ایس او پی تیار نہیں کیا گیا۔ سڈنی میں پاکستانی قونصل جنرل اعظم محمد نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آسٹریلیا پاکستان سے آم درآمد کرنے میں بے حد سنجیدہ اور سرگرم ہے اور پاکستان کو آم کی درآمد کیلیے منظور کرانے کیلیے آسٹریلیا نے تمام تقاضے فاسٹ ٹریک بنیاد پر پورے کیے اور اب یہ منظوری پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن کی عدم توجہ کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔
بارہا یقین دہانیوں کے باوجود پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ غیرسنجیدہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پلانٹ پروٹیکشن نے مزید تاخیر کی اور آسٹریلیا کیلیے آم کی ایکسپورٹ کا ایس او پی تیار نہ کیا تو آئندہ سیزن میں بھی آسٹریلیا کو آم کی برآمد شروع نہیں ہوسکے گی جس سے زرمبادلہ کی اہم مارکیٹ سے محرومی کا سامنا ہوگا۔
آسٹریلیا پاکستان سے آم کی درآمد میں غیرمعمولی دلچسپی رکھتا ہے اور جولائی 2012کے دوران آسٹریلیوی معائنہ کاروں نے کراچی لاہور کا دورہ کرکے آم کی پراسیسنگ کیلیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کی سہولت کا معائنہ بھی مکمل کرلیا تاہم آسٹریلیا کو آم کی ایکسپورٹ میں آسٹریلیا کے تقاضوں کو یقینی بنانے کیلیے طریقہ کار کی وضاحت کی ذمے داری پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو سونپی گئی، یہ طریقہ کار (ایس او پی) جون میں تیار کیا جانا تھا۔
تاہم پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آسٹریلیا جیسی اہم ترین منڈی کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی اور 5 ماہ گزرنے کے باوجود یہ ایس او پی تیار نہیں کیا گیا۔ سڈنی میں پاکستانی قونصل جنرل اعظم محمد نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آسٹریلیا پاکستان سے آم درآمد کرنے میں بے حد سنجیدہ اور سرگرم ہے اور پاکستان کو آم کی درآمد کیلیے منظور کرانے کیلیے آسٹریلیا نے تمام تقاضے فاسٹ ٹریک بنیاد پر پورے کیے اور اب یہ منظوری پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن کی عدم توجہ کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔
بارہا یقین دہانیوں کے باوجود پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ غیرسنجیدہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پلانٹ پروٹیکشن نے مزید تاخیر کی اور آسٹریلیا کیلیے آم کی ایکسپورٹ کا ایس او پی تیار نہ کیا تو آئندہ سیزن میں بھی آسٹریلیا کو آم کی برآمد شروع نہیں ہوسکے گی جس سے زرمبادلہ کی اہم مارکیٹ سے محرومی کا سامنا ہوگا۔