ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کیلئے 22ویں ترمیم پر اے پی سی بلانے کا فیصلہ
حکومت سیاسی جماعتوں کو بلائے ہم بیٹھ کراس لعنت سے چھٹکارا حاصل کریں گے، خورشید شاہ
ISLAMABAD:
وزیر اعظم نواز شریف نے سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے اور ہارس ٹریڈنگ کی حوصلہ شکنی کیلیے 22 ویں آئینی ترمیم پر کل جماعتی کانفرنس (آل پارٹیز کانفرنس) بلانے پر مشاورت شروع کر دی تاکہ سینیٹ کے الیکشن پر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزیراعظم چاہتے ہیں کہ آئین کی 8 ویں ترمیم اور ایل ایف او 2002 کو ختم کر کے سینیٹ کے الیکشن کیلیے آئین کے اصل رولز کو بحال کیا جائے جس کے تحت سینیٹ کا الیکشن خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن طریق کار کے مطابق ہو۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطہ کے سلسلے میں قائم کی گئی 2کمیٹیوں نے بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف کے ساتھ ملاقات کی اور اپنی رپورٹس پیش کیں۔
ایک کمیٹی نے آئین میں 22 ویں ترمیم کا ابتدائی مسودہ پیش کیا جس کے تحت آرٹیکل 59 (1) ، 63 اے اور 226 میں تبدیلی کی سفارشات شامل ہیں۔ مجوزہ بل کے تحت وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ کے طریقہ انتخاب کی طرح سینیٹ کے الیکشن کیلیے خفیہ رائے شماری کی شرط ختم کردی جائے۔
اسی طرح فاٹا کا ہر رکن صرف ایک ووٹ ڈال سکے گا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کمیٹیوں کے ارکان سے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے روابط میں اضافہ کریں تاکہ درکار آئینی ترمیم سمیت سینیٹ انتخابات سے قبل ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کیلیے ضروری طریقہ کار پر اتفاق ہو سکے۔
اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق حکام نے بتایا کہ ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلیے آئینی ترمیم کے بارے میں متعدد سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ جس کے باعث حکومت نے شو آف ہینڈ اور ڈویژن کے طریقہ کار کے تحت الیکشن کرانے کے بجائے بیلٹ پیپرز پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے نام اور امیدواروں کیلیے پہلی اور دوسری ترجیح لکھنے کی تجویز کا بھی جائزہ لینا شروع کردیا۔ حکام کے مطابق مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے درمیان بیک چینل رابطوں کو مزید بہتر بنانے پر کام جاری ہے اور ان رابطوں کے نتیجے میں آئندہ 48 گھنٹوں میں وزیر اعظم کی عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطے کا بھی امکان ہے۔
وفاقی وزراء نے اجلاس کو بتایا کہ مختلف سیاسی رہنماؤں نے شو آف ہینڈ اور ڈویژن کے طریقہ کار پر تحفظات اور تکنیکی طور پر طریقہ کار پر عمل کو نا ممکن قرار دیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی کر دی گئی تو بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کی چھوٹی جماعتوں کی نمائندگی سینیٹ میں ختم ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کے تقدس کیلیے تمام اقدامات کریں گے۔
سینیٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانا حکومت کی بڑی کامیابی ہوگی۔ ادھر پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنے پر اتفاق کیاہے۔بدھ کو خورشید شاہ سے حکومتی وفد نے اسحٰق ڈار کی سربراہی میں ملاقات کی اور سینیٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کیا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہاکہ ہم ہارس ٹریڈنگ کی لعنت کے خاتمے کے لئے ہر حربہ استعمال کریں گے۔ تحریک انصاف پارلیمنٹ میں آکر اپنا کردار ادا کرے۔
خورشید شاہ نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کو آئینی ترمیم کے ذریعے روکا جائے۔ حکومت سیاسی جماعتوں کو بلائے ہم بیٹھ کراس لعنت سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔ قبل ازیں خورشید شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ الیکشن شو آف ہینڈز سے نہیں ہوسکتے اور نہ ہی شیڈول جاری ہونے کے بعد آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔ ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے آئین میں ترمیم کی مخالفت کرتے ہیں، یہ سیاسی پارٹیوں کی ناکامی ہوگی، شوآف ہینڈز سے بیلٹ کی رازداری متاثر ہوگی۔ میری تجویز ہے کہ سینیٹ کے انتخابات بھی براہ راست کروائے جائیں تا کہ ہارس ٹریڈنگ کا کسی کو موقع ہی نہ ملے۔
حکومتی کمیٹی نے خواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے ملاقات کی جس میں مولانا فضل الرحمٰن نے 21ویں آئینی ترمیم کی طرح 22ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے سے بھی صاف انکار کردیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم کے ڈسے ہوئے ہیں، 22ویں کی حمایت کیسے کرسکتے ہیں، 21ویں پر اعتماد میں لینا ضروری نہیں سمجھاگیا اب 22ویں پر اعتماد میں لینے کا خیال کیسے آگیا۔ جب تک 21ویں ترمیم پر تحفظات دور نہیں کیے جاتے 22ویں ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ہمارے بزرگ ہیں، خیرو برکت کیلیے ان کے پاس آئے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق اور پرویز رشید نے قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیرترین کوفون کرکے ملاقات کی دعوت دی۔ وزیراعلٰی شہبازشریف نے (ق) لیگ کے رہنماؤں سے انجینئرامیرمقام کی وساطت سے رابطہ کیا ہے۔ احسن اقبال نے آفتاب شیرپاؤ اور خواجہ سعد رفیق نے مشاہد حسین سید سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے ہارس ٹریڈنگ روکنے کے معاملے پر بات چیت کی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے اور ہارس ٹریڈنگ کی حوصلہ شکنی کیلیے 22 ویں آئینی ترمیم پر کل جماعتی کانفرنس (آل پارٹیز کانفرنس) بلانے پر مشاورت شروع کر دی تاکہ سینیٹ کے الیکشن پر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزیراعظم چاہتے ہیں کہ آئین کی 8 ویں ترمیم اور ایل ایف او 2002 کو ختم کر کے سینیٹ کے الیکشن کیلیے آئین کے اصل رولز کو بحال کیا جائے جس کے تحت سینیٹ کا الیکشن خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن طریق کار کے مطابق ہو۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطہ کے سلسلے میں قائم کی گئی 2کمیٹیوں نے بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف کے ساتھ ملاقات کی اور اپنی رپورٹس پیش کیں۔
ایک کمیٹی نے آئین میں 22 ویں ترمیم کا ابتدائی مسودہ پیش کیا جس کے تحت آرٹیکل 59 (1) ، 63 اے اور 226 میں تبدیلی کی سفارشات شامل ہیں۔ مجوزہ بل کے تحت وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ کے طریقہ انتخاب کی طرح سینیٹ کے الیکشن کیلیے خفیہ رائے شماری کی شرط ختم کردی جائے۔
اسی طرح فاٹا کا ہر رکن صرف ایک ووٹ ڈال سکے گا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کمیٹیوں کے ارکان سے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے روابط میں اضافہ کریں تاکہ درکار آئینی ترمیم سمیت سینیٹ انتخابات سے قبل ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کیلیے ضروری طریقہ کار پر اتفاق ہو سکے۔
اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق حکام نے بتایا کہ ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلیے آئینی ترمیم کے بارے میں متعدد سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ جس کے باعث حکومت نے شو آف ہینڈ اور ڈویژن کے طریقہ کار کے تحت الیکشن کرانے کے بجائے بیلٹ پیپرز پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے نام اور امیدواروں کیلیے پہلی اور دوسری ترجیح لکھنے کی تجویز کا بھی جائزہ لینا شروع کردیا۔ حکام کے مطابق مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے درمیان بیک چینل رابطوں کو مزید بہتر بنانے پر کام جاری ہے اور ان رابطوں کے نتیجے میں آئندہ 48 گھنٹوں میں وزیر اعظم کی عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطے کا بھی امکان ہے۔
وفاقی وزراء نے اجلاس کو بتایا کہ مختلف سیاسی رہنماؤں نے شو آف ہینڈ اور ڈویژن کے طریقہ کار پر تحفظات اور تکنیکی طور پر طریقہ کار پر عمل کو نا ممکن قرار دیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی کر دی گئی تو بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کی چھوٹی جماعتوں کی نمائندگی سینیٹ میں ختم ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کے تقدس کیلیے تمام اقدامات کریں گے۔
سینیٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانا حکومت کی بڑی کامیابی ہوگی۔ ادھر پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنے پر اتفاق کیاہے۔بدھ کو خورشید شاہ سے حکومتی وفد نے اسحٰق ڈار کی سربراہی میں ملاقات کی اور سینیٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کیا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہاکہ ہم ہارس ٹریڈنگ کی لعنت کے خاتمے کے لئے ہر حربہ استعمال کریں گے۔ تحریک انصاف پارلیمنٹ میں آکر اپنا کردار ادا کرے۔
خورشید شاہ نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کو آئینی ترمیم کے ذریعے روکا جائے۔ حکومت سیاسی جماعتوں کو بلائے ہم بیٹھ کراس لعنت سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔ قبل ازیں خورشید شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ الیکشن شو آف ہینڈز سے نہیں ہوسکتے اور نہ ہی شیڈول جاری ہونے کے بعد آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔ ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے آئین میں ترمیم کی مخالفت کرتے ہیں، یہ سیاسی پارٹیوں کی ناکامی ہوگی، شوآف ہینڈز سے بیلٹ کی رازداری متاثر ہوگی۔ میری تجویز ہے کہ سینیٹ کے انتخابات بھی براہ راست کروائے جائیں تا کہ ہارس ٹریڈنگ کا کسی کو موقع ہی نہ ملے۔
حکومتی کمیٹی نے خواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے ملاقات کی جس میں مولانا فضل الرحمٰن نے 21ویں آئینی ترمیم کی طرح 22ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے سے بھی صاف انکار کردیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم کے ڈسے ہوئے ہیں، 22ویں کی حمایت کیسے کرسکتے ہیں، 21ویں پر اعتماد میں لینا ضروری نہیں سمجھاگیا اب 22ویں پر اعتماد میں لینے کا خیال کیسے آگیا۔ جب تک 21ویں ترمیم پر تحفظات دور نہیں کیے جاتے 22ویں ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ہمارے بزرگ ہیں، خیرو برکت کیلیے ان کے پاس آئے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق اور پرویز رشید نے قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیرترین کوفون کرکے ملاقات کی دعوت دی۔ وزیراعلٰی شہبازشریف نے (ق) لیگ کے رہنماؤں سے انجینئرامیرمقام کی وساطت سے رابطہ کیا ہے۔ احسن اقبال نے آفتاب شیرپاؤ اور خواجہ سعد رفیق نے مشاہد حسین سید سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے ہارس ٹریڈنگ روکنے کے معاملے پر بات چیت کی۔