صحت خوش رہیں‘ ذہین بنیں
برطانوی محققین کے مطابق کم ذہین افراد‘ زیادہ ذہین افراد کی نسبت زیادہ ناخوش ہوتے ہیں۔
برطانوی محققین کے مطابق کم ذہین افراد' زیادہ ذہین افراد کی نسبت زیادہ ناخوش ہوتے ہیں۔
ریسرچ میں شامل 6870 افراد جن کا آئی کیو لیول کم پایا گیا' ان کا زیادہ تعلق کم آمدنی کمانے والے طبقے سے تھا اور ان کی دماغی صحت بھی خراب حالت میں تھی جس کی وجہ سے ان کی ناخوشی میں اضافہ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ریسرچرز کم آئی کیو لیول والے لوگوں کے لئے مدد اور تعاون کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ اعداد وشمار جرنل سائیکالوجیکل میڈیسن میں شائع ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن کے ریسرچرز نے انگلینڈ میں کئے گئے ایک سروے کے اعداد وشمار کا تجزبہ کیا ہے۔ سروے میں پوچھے جانے والے سوالات میں سے ایک سوال یہ تھا ''تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے' آپ کا کیا خیال ہے کہ آپ موجودہ دنوں میں کتنے خوش ہیں؟'' ان کو ''بہت زیادہ خوش' مناسب خوش'' اور ''ناخوش'' میں سے کسی ایک جواب کا انتخاب کرنا تھا۔
43 فیصد لوگ جنہوں نے جواب دیا تھا کہ وہ ''بہت زیادہ خوش'' ہیں' ان کا آئی کیو 120 سے 129کے درمیان پایا گیا جبکہ 12 فیصد لوگ جن کا کہنا تھا کہ وہ ناخوش ہیں' ان کا آئی کیو لیول 70 سے 79 کے درمیان تھا۔
ڈاکٹر انجیلا کا کہنا ہے ''ایسے لوگ جو کہ عمومی زندگی میں نچلی سطح پر ہیں' وہ اپنے آپ کو زیادہ ناخوش تصور کرتے ہیں۔''
سٹڈی کے مطابق کم ذہانت والے لوگوں کا تعلق کم آمدنی' خراب صحت اور ایسے افراد سے تھا جنہیں اپنے روزمرہ کام انجام دینے کے لئے مدد کی ضرورت ہوتی ہے' جس کی وجہ سے ان کی ناخوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر انجیلا کا مزیدکہنا ہے ''اس بات کا خاطرخواہ ثبوت ملتا ہے کہ اگر معاشرتی طور پر محروم بچوں کی فلاح کے لئے طویل المدتی منصوبے بنائے جائیں تو اس سے نہ صرف ان کے آئی کیو لیول پر مثبت اثر پڑے گا بلکہ اس سے ان کے حالات بہتر ہوں گے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے زیادہ مواقع میسر آ سکیں گے۔ اگرچہ ایسا کرنے سے وقتی طور پر ریاست کے اخراجات بڑھ سکتے ہیں لیکن مستقبل میں بہتر ذہنی اور جسمانی صحت کے حصول کے ساتھ ریاست کی طرف سے ملنے والی مراعات پر انحصار کم ہو جائے گا اور اس طرح پہلے کئے گئے اخراجات کا ازالہ ہو جائے گا۔''
ڈکٹر جوناتھن جو کہ جنوبی لندن کے دماغی صحت عامہ (پبلک مینٹل ہیلتھ) کے شعبے کے ڈائریکٹر اور کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ہیں' کا کہنا ہے ''اس سٹڈی سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ آئی کیو والے لوگ خوشحال زندگی گزار رہے ہوتے ہیں لیکن خوشحالی اور بہتر آئی کیو کا آپس میں جزوی طور پر تعلق ہے' کیونکہ زیادہ آئی کیو کا تعلق بہتر آمدنی' اچھی صحت اور کم دماغی امراض سے ہے ۔تاہم یہ سٹڈی اپنی جگہ مددگار ہے کہ اس سے ان عناصر کی نشاندہی ہوتی ہے جن کی وجہ سے آئی کیو لیول اور انسانی خوشی کا آپس میں تعلق بنتا ہے اور ان پر کام کر کے کم آئی کیو لیول اور لوگوں کی ناخوشی کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ریسرچ میں شامل 6870 افراد جن کا آئی کیو لیول کم پایا گیا' ان کا زیادہ تعلق کم آمدنی کمانے والے طبقے سے تھا اور ان کی دماغی صحت بھی خراب حالت میں تھی جس کی وجہ سے ان کی ناخوشی میں اضافہ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ریسرچرز کم آئی کیو لیول والے لوگوں کے لئے مدد اور تعاون کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ اعداد وشمار جرنل سائیکالوجیکل میڈیسن میں شائع ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن کے ریسرچرز نے انگلینڈ میں کئے گئے ایک سروے کے اعداد وشمار کا تجزبہ کیا ہے۔ سروے میں پوچھے جانے والے سوالات میں سے ایک سوال یہ تھا ''تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے' آپ کا کیا خیال ہے کہ آپ موجودہ دنوں میں کتنے خوش ہیں؟'' ان کو ''بہت زیادہ خوش' مناسب خوش'' اور ''ناخوش'' میں سے کسی ایک جواب کا انتخاب کرنا تھا۔
43 فیصد لوگ جنہوں نے جواب دیا تھا کہ وہ ''بہت زیادہ خوش'' ہیں' ان کا آئی کیو 120 سے 129کے درمیان پایا گیا جبکہ 12 فیصد لوگ جن کا کہنا تھا کہ وہ ناخوش ہیں' ان کا آئی کیو لیول 70 سے 79 کے درمیان تھا۔
ڈاکٹر انجیلا کا کہنا ہے ''ایسے لوگ جو کہ عمومی زندگی میں نچلی سطح پر ہیں' وہ اپنے آپ کو زیادہ ناخوش تصور کرتے ہیں۔''
سٹڈی کے مطابق کم ذہانت والے لوگوں کا تعلق کم آمدنی' خراب صحت اور ایسے افراد سے تھا جنہیں اپنے روزمرہ کام انجام دینے کے لئے مدد کی ضرورت ہوتی ہے' جس کی وجہ سے ان کی ناخوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر انجیلا کا مزیدکہنا ہے ''اس بات کا خاطرخواہ ثبوت ملتا ہے کہ اگر معاشرتی طور پر محروم بچوں کی فلاح کے لئے طویل المدتی منصوبے بنائے جائیں تو اس سے نہ صرف ان کے آئی کیو لیول پر مثبت اثر پڑے گا بلکہ اس سے ان کے حالات بہتر ہوں گے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے زیادہ مواقع میسر آ سکیں گے۔ اگرچہ ایسا کرنے سے وقتی طور پر ریاست کے اخراجات بڑھ سکتے ہیں لیکن مستقبل میں بہتر ذہنی اور جسمانی صحت کے حصول کے ساتھ ریاست کی طرف سے ملنے والی مراعات پر انحصار کم ہو جائے گا اور اس طرح پہلے کئے گئے اخراجات کا ازالہ ہو جائے گا۔''
ڈکٹر جوناتھن جو کہ جنوبی لندن کے دماغی صحت عامہ (پبلک مینٹل ہیلتھ) کے شعبے کے ڈائریکٹر اور کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ہیں' کا کہنا ہے ''اس سٹڈی سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ آئی کیو والے لوگ خوشحال زندگی گزار رہے ہوتے ہیں لیکن خوشحالی اور بہتر آئی کیو کا آپس میں جزوی طور پر تعلق ہے' کیونکہ زیادہ آئی کیو کا تعلق بہتر آمدنی' اچھی صحت اور کم دماغی امراض سے ہے ۔تاہم یہ سٹڈی اپنی جگہ مددگار ہے کہ اس سے ان عناصر کی نشاندہی ہوتی ہے جن کی وجہ سے آئی کیو لیول اور انسانی خوشی کا آپس میں تعلق بنتا ہے اور ان پر کام کر کے کم آئی کیو لیول اور لوگوں کی ناخوشی کو کم کیا جا سکتا ہے۔