پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کی مفاہمتی ٹرین اسٹیشن پر کھڑی ہوگئی
سینیٹ کی ایک نشست پیپلزپارٹی ن لیگ کو دیناچاہتی ہے جس پر متحدہ راضی نہیں
پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کی مفاہمتی ٹرین اسٹیشن پر کھڑی ہوگئی، سینیٹ کی ایک نشست پیپلزپارٹی ن لیگ کو دیناچاہتی ہے جس پر متحدہ راضی نہیں۔
بلدیات یا داخلہ کی وزارت ایم کیوایم کو دینے سے پی پی کے انکارپر ڈیڈ لاک پیداہوگیا، متحدہ قومی موومنٹ اس بار کسی ممکنہ دھوکے سے بچنے کے لیے سینیٹ انتخابات کے نتائج اور موجودہ مفاہمت کی چال دیکھنے کے بعد سندھ حکومت میں شمولیت چاہتی ہے۔ ایم کیوایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی کوئی جلدی نہیں ہے، سینیٹ انتخابات کے نتائج سے ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کی حالیہ مفاہمتی پالیسی واضح ہوجائے گی۔
ایم کیوایم سندھ حکومت میں شمولیت سے قبل اعتماد کی فضا بحال کرنے کے لیے کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے وعدے کے مطابق مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی خواہش رکھتی ہے، پیپلزپارٹی سے طے شدہ مفاہمتی پالیسی کے تحت 40اور60کے تناسب کے فارمولے کے تحت سندھ کے شہری علاقوں کے بلدیاتی نظام کا کنٹرول بھی سندھ حکومت میں شمولیت سے قبل حوالے کیے جانے کی خواہش مند ہے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی ایم کیوایم کو فوری طور پر سندھ حکومت میں شامل کرنے پر بضد نظر آتی ہے اور سینیٹر رحمن ملک سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی جانب سے ایم کیوایم کو سندھ حکومت میں شامل کیے جانے کے ٹاسک کو فوری طور پر مکمل کرنے کے لیے پھرتیاں دکھا رہے ہیں، پیپلزپارٹی کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ میں وزارت صحت، امورنوجوانان، صنعت وتجارت، پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ، خصوصی تعلیم، اوقاف اور لیبر کی وزارتیں دینے پر آمادہ ہوگئی ہے تاہم ایم کیوایم چاہتی ہے کہ وزارت بلدیات یا وزارت داخلہ میں سے ایک وزارت ایم کیوایم کو دی جائے۔
اس کے علاوہ سابق صدر آصف زرداری اورالطاف حسین کے درمیان گذشتہ دنوں ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے تناظر میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت سندھ سے ایم کیوایم کے 4 امیدواروں کو کامیاب کرائے جانے کے وعدے میں ترمیم کرتے ہوئے پیپلزپارٹی سندھ سے سینیٹ کی ایک نشست پر ن لیگ کے امیدوار کو کامیاب کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جسے ذرائع کے مطابق ایم کیوایم نے قبول کرنے سے صاف انکار کردیا ہے اسی طرح بلدیات یا داخلہ کی وزارت میں سے ایک ایم کیوایم کو دینے سے پیپلزپارٹی کے حلقے انکاری ہیں جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک پیداہوگیا ہے۔
انتہائی اہم اور باخبر ذرائع کا کہنا ہے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کی مفاہمتی ٹرین اسٹیشن پر کھڑی ہوگئی ہے اور اب ایک بار پھر دونوں جماعتوں کے سربراہ یعنی آصف زرداری اور الطاف حسین ہی مفاہمت کی اس ٹرین کو آگے بڑھا سکتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں جلد ہی ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادی کے درمیان رابطہ ہوسکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے سربراہوں کی جلد ملاقات بھی خارج ازامکان نہیں ہے۔
بلدیات یا داخلہ کی وزارت ایم کیوایم کو دینے سے پی پی کے انکارپر ڈیڈ لاک پیداہوگیا، متحدہ قومی موومنٹ اس بار کسی ممکنہ دھوکے سے بچنے کے لیے سینیٹ انتخابات کے نتائج اور موجودہ مفاہمت کی چال دیکھنے کے بعد سندھ حکومت میں شمولیت چاہتی ہے۔ ایم کیوایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی کوئی جلدی نہیں ہے، سینیٹ انتخابات کے نتائج سے ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کی حالیہ مفاہمتی پالیسی واضح ہوجائے گی۔
ایم کیوایم سندھ حکومت میں شمولیت سے قبل اعتماد کی فضا بحال کرنے کے لیے کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے وعدے کے مطابق مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی خواہش رکھتی ہے، پیپلزپارٹی سے طے شدہ مفاہمتی پالیسی کے تحت 40اور60کے تناسب کے فارمولے کے تحت سندھ کے شہری علاقوں کے بلدیاتی نظام کا کنٹرول بھی سندھ حکومت میں شمولیت سے قبل حوالے کیے جانے کی خواہش مند ہے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی ایم کیوایم کو فوری طور پر سندھ حکومت میں شامل کرنے پر بضد نظر آتی ہے اور سینیٹر رحمن ملک سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی جانب سے ایم کیوایم کو سندھ حکومت میں شامل کیے جانے کے ٹاسک کو فوری طور پر مکمل کرنے کے لیے پھرتیاں دکھا رہے ہیں، پیپلزپارٹی کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ میں وزارت صحت، امورنوجوانان، صنعت وتجارت، پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ، خصوصی تعلیم، اوقاف اور لیبر کی وزارتیں دینے پر آمادہ ہوگئی ہے تاہم ایم کیوایم چاہتی ہے کہ وزارت بلدیات یا وزارت داخلہ میں سے ایک وزارت ایم کیوایم کو دی جائے۔
اس کے علاوہ سابق صدر آصف زرداری اورالطاف حسین کے درمیان گذشتہ دنوں ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے تناظر میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت سندھ سے ایم کیوایم کے 4 امیدواروں کو کامیاب کرائے جانے کے وعدے میں ترمیم کرتے ہوئے پیپلزپارٹی سندھ سے سینیٹ کی ایک نشست پر ن لیگ کے امیدوار کو کامیاب کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جسے ذرائع کے مطابق ایم کیوایم نے قبول کرنے سے صاف انکار کردیا ہے اسی طرح بلدیات یا داخلہ کی وزارت میں سے ایک ایم کیوایم کو دینے سے پیپلزپارٹی کے حلقے انکاری ہیں جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک پیداہوگیا ہے۔
انتہائی اہم اور باخبر ذرائع کا کہنا ہے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کی مفاہمتی ٹرین اسٹیشن پر کھڑی ہوگئی ہے اور اب ایک بار پھر دونوں جماعتوں کے سربراہ یعنی آصف زرداری اور الطاف حسین ہی مفاہمت کی اس ٹرین کو آگے بڑھا سکتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں جلد ہی ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادی کے درمیان رابطہ ہوسکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے سربراہوں کی جلد ملاقات بھی خارج ازامکان نہیں ہے۔