سیاسی و معاشی عدم استحکام پر موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ایک درجے گرا دی
شارٹ ٹرم ریٹنگ برقرار،آئوٹ لک منفی،درمیاتی مدت میںریٹنگ اپ گریڈ کا امکان نہیں
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹر سروس نے معاشی وسیاسی عدم استحکام پر پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ایک درجے گرادی جس کے نتیجے میں گورنمنٹ فارن ولوکل کرنسی بانڈ ریٹنگز B3 سے Caa1 کردی گئی ہے اور اس کا آئوٹ لکی منفی رکھا گیا ہے جبکہ مختصر مدت کی ریٹنگز برقرار رکھی گئی ہیں، منفی آئوٹ لک کی وجہ سے درمیانی مدت میں کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کیے جانے کا امکان نہیں۔
گزشتہ روز جاری بیان میں موڈیز کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن میں بگاڑ،آئی ایم ایف کے قرضوں کی بڑی اقساط کی واپسی، سرکاری بیرونی زرمبادلہ ذخائر کی تیزی سے گرتی سطح اور سیاسی عدم استحکام و حکومتی مالیاتی مجبوریوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی ادارہ جاتی کمزوریوں کے باعث ریٹنگ ایکشن لینا پڑا۔ بیان کے مطابق تجارتی خسارے میں اضافے اور بیرونی سرمائے کی آمد میں کمی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں پر بڑھتا ہوا دبائو گورنمنٹ بانڈز کی ریٹنگ گرانے کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ حکومت کی کمزور مالیات، ڈھانچہ جاتی افراط زر دبائو اور مقامی سیاسی غیریقینی پاکستان کیلیے بیرونی خطرات اور قرضوں کا بوجھ بڑھا رہی ہے جس سے ملک کی مالیاتی ساکھ پر ڈائون ورڈ پریشر بڑھ رہا ہے۔
موڈیز نے پاکستان کے جولائی سے مئی تک 3.8 ارب ڈالر کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برآمدات پرجمود کا طاری ہونا جاری کھاتوں کے خسارے کی بنیادی وجہ ہے اور برآمدات پر جمود یورپی طلب گرنے اور روئی کی قیمتوں میں کمی کا نتیجہ ہے، کیپٹل اکائونٹ ادائیگیوں کے توازن پر مزید دبائو کا باعث ہوگا کیونکہ براہ راست سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے اور یہ رواں سال ایک ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کااندیشہ ہے جبکہ درآی بل بڑھا ہے جس کا بڑا حصہ سبسڈائزپٹرولیم مصنوعات پرمشتمل ہے۔
موڈیز نے ترسیلات زر میںاضافے کو سراہا جس سے بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو سہارا ملا تاہم عالمی اقتصادی منظرنامے کو پیش نظررکھتے ہوئے پاکستان کے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں جلدبہتری کا امکان رد کردیا۔ ریٹنگ فرم کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف کو قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں، 1.2ارب کا قرضہ واپس کرنے کے باوجود آئندہ سال اور 2014میں بڑی ادائیگیاں کرنا ہوں گی اور یہ ریٹنگ ایکشن کی دوسری بڑی وجہ ہے جبکہ پاکستان کے بیرونی زرمبادلہ ذخائر میں تیزی سے کمی ریٹنگ ایکشن کی تیسری بڑی وجہ ہے، پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی پوزیشن کی کمزوری نے آئندہ سال یا دوسال میں ملک کے دیوالیہ کا خطرہ بڑھا دیا ہے،
آئی ایم ایف، کسی دوسرے ملک یا کثیرجہتی ترقیاتی بینکوں کی سپورٹ کے بغیر آئندہ سال تک زرمبادلہ ذخائر میں تیزی سے کمی کا خدشہ ہے۔ موڈیز نے پاک امریکا تعلقات میں کسی حدتک بہتری اور اتحادی سپورٹ فنڈز کی بحالی کا حوالہ بھی دیا اور منتخب سیاسی لیڈرز، عدلیہ اور فوج میں اختلافی تعلقات کوریٹنگ ایکشن کی چوتھی وجہ قراردیا کیونکہ اس سے حکومت کی مقامی اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی اور ڈونرز وکریڈیٹرز سے بیرونی مالیاتی مدد کے حصول کیلیے پالیسی سازی کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے،
اس کے علاوہ سرکاری شعبے کی مالیاتی پوزیشن اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے آئی پی پیز کو حکومتی گارنٹی کے باجود بقایاجات کی ادائیگی میں ناکامی کو بھی فیصلے کی وجہ قراردیا گیا ہے۔ موڈیز نے ریٹنگ میں جلد بہتری کا امکان رد کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سیاسی ماحول، پالیسی فریم اور سرمایہ کاری کے اعتماد میں ابتری کے نتیجے میں پاکستان کے خلاف مزید ریٹنگ ایکشن ہوسکتا ہے جبکہ سرکاری زرمبادلہ ذخائر میں کمی بھی ریٹنگ کیلیے منفی عنصر ہوگا۔
گزشتہ روز جاری بیان میں موڈیز کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن میں بگاڑ،آئی ایم ایف کے قرضوں کی بڑی اقساط کی واپسی، سرکاری بیرونی زرمبادلہ ذخائر کی تیزی سے گرتی سطح اور سیاسی عدم استحکام و حکومتی مالیاتی مجبوریوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی ادارہ جاتی کمزوریوں کے باعث ریٹنگ ایکشن لینا پڑا۔ بیان کے مطابق تجارتی خسارے میں اضافے اور بیرونی سرمائے کی آمد میں کمی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں پر بڑھتا ہوا دبائو گورنمنٹ بانڈز کی ریٹنگ گرانے کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ حکومت کی کمزور مالیات، ڈھانچہ جاتی افراط زر دبائو اور مقامی سیاسی غیریقینی پاکستان کیلیے بیرونی خطرات اور قرضوں کا بوجھ بڑھا رہی ہے جس سے ملک کی مالیاتی ساکھ پر ڈائون ورڈ پریشر بڑھ رہا ہے۔
موڈیز نے پاکستان کے جولائی سے مئی تک 3.8 ارب ڈالر کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برآمدات پرجمود کا طاری ہونا جاری کھاتوں کے خسارے کی بنیادی وجہ ہے اور برآمدات پر جمود یورپی طلب گرنے اور روئی کی قیمتوں میں کمی کا نتیجہ ہے، کیپٹل اکائونٹ ادائیگیوں کے توازن پر مزید دبائو کا باعث ہوگا کیونکہ براہ راست سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے اور یہ رواں سال ایک ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کااندیشہ ہے جبکہ درآی بل بڑھا ہے جس کا بڑا حصہ سبسڈائزپٹرولیم مصنوعات پرمشتمل ہے۔
موڈیز نے ترسیلات زر میںاضافے کو سراہا جس سے بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو سہارا ملا تاہم عالمی اقتصادی منظرنامے کو پیش نظررکھتے ہوئے پاکستان کے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں جلدبہتری کا امکان رد کردیا۔ ریٹنگ فرم کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف کو قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں، 1.2ارب کا قرضہ واپس کرنے کے باوجود آئندہ سال اور 2014میں بڑی ادائیگیاں کرنا ہوں گی اور یہ ریٹنگ ایکشن کی دوسری بڑی وجہ ہے جبکہ پاکستان کے بیرونی زرمبادلہ ذخائر میں تیزی سے کمی ریٹنگ ایکشن کی تیسری بڑی وجہ ہے، پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی پوزیشن کی کمزوری نے آئندہ سال یا دوسال میں ملک کے دیوالیہ کا خطرہ بڑھا دیا ہے،
آئی ایم ایف، کسی دوسرے ملک یا کثیرجہتی ترقیاتی بینکوں کی سپورٹ کے بغیر آئندہ سال تک زرمبادلہ ذخائر میں تیزی سے کمی کا خدشہ ہے۔ موڈیز نے پاک امریکا تعلقات میں کسی حدتک بہتری اور اتحادی سپورٹ فنڈز کی بحالی کا حوالہ بھی دیا اور منتخب سیاسی لیڈرز، عدلیہ اور فوج میں اختلافی تعلقات کوریٹنگ ایکشن کی چوتھی وجہ قراردیا کیونکہ اس سے حکومت کی مقامی اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی اور ڈونرز وکریڈیٹرز سے بیرونی مالیاتی مدد کے حصول کیلیے پالیسی سازی کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے،
اس کے علاوہ سرکاری شعبے کی مالیاتی پوزیشن اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے آئی پی پیز کو حکومتی گارنٹی کے باجود بقایاجات کی ادائیگی میں ناکامی کو بھی فیصلے کی وجہ قراردیا گیا ہے۔ موڈیز نے ریٹنگ میں جلد بہتری کا امکان رد کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سیاسی ماحول، پالیسی فریم اور سرمایہ کاری کے اعتماد میں ابتری کے نتیجے میں پاکستان کے خلاف مزید ریٹنگ ایکشن ہوسکتا ہے جبکہ سرکاری زرمبادلہ ذخائر میں کمی بھی ریٹنگ کیلیے منفی عنصر ہوگا۔