فیس بک پر لباس کے اصل رنگ کی پہچان پر لاکھوں افراد میں بحث چھڑ گئی
رنگ کی پہچان کے لیے 2 کروڑ 50 لاکھ لوگوں نے حصہ لیا جس میں سے 72 فیصد کے نزدیک لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے
FAISALABAD:
رنگ کی پہچان کبھی کبھار لوگوں کے لیے ایک مسئلہ بن جاتی ہے اور بعض اوقات تو سامنے نظر آنے والا رنگ حقیقی رنگ ہی نہیں ہوتا ایسا ہی کچھ ہوا سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر لگی ایک لباس کی تصویر کے ساتھ جس کے رنگ پر لاکھوں لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار تو کیا لیکن کسی ایک رنگ پر متفق نہ ہوسکے۔
21 سالہ اسکاٹش خاتون نے ایک لباس کی تصویر فیس بک پر لگائی اور لوگوں سے کہا کہ وہ بتائیں کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے یا پھر نیلا اور کالا ہے، خاتون کی جانب اس سے سوال کے بعد سوشل میڈیا پرنہ صرف عام لوگ بلکہ ہالی ووڈ اسٹارز بھی اس لباس کا رنگ بتانے کے بخار میں مبتلا ہوگئے،ہر کوئی اس لباس کو اپنی نظر سے دیکھتا اور رنگ لکھ دیتا اور اس طرح دیکھتے ہی دیکھتے اس بحث میں 2 کروڑ 50 لاکھ لوگوں نے حصہ لیا جس میں سے 72 فیصد کا خیال تھا کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے لیکن 28 فیصد کی رائے میں اس کا رنگ نیلا اور کالا تھا۔
شہرت یافتہ ماڈل کم کارڈیشن نے اپنی رائے میں کہا کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے جب کہ ان کے شوہر کی رائے میں کا رنگ نیلا اور سفید تھا۔ ٹیلر سوفٹ اور میا فیرو سمیت کئی دیگر ہالی ووڈ اسٹارز نے بھی اس بحث میں اپنا وزن یہ کہہ کر ڈالا کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے۔
آئیے اب ایک نظر ڈالتے ہیں اس بحث کی سائنسی تشریح پر؛ برطانوی سائنس دان اسحاق نیوٹن کے قانون کے مطابق رنگ چیزوں میں نہیں ہوتا بلکہ کسی چیز کی سطح سے منعکس ہونے والی روشنی سے انسانی آنکھ کے کالے حصے ریٹینا پر بننے والا رنگ ہی اس کے لیے اصل رنگ ہوتا ہے۔ نیویارک آئی اینڈ ایئر سینٹر کی اسسٹنٹ پروفیسر رینا گریگ کا کہنا ہے کہ یہ تصویر موبائل فون سے لی گئی ہے جس کا رزلٹ زیادہ بہتر نہیں تاہم اگر آپ لباس کا رنگ کالا اور نیلا دیکھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی نظر اوور ایکسپوزڈ یعنی بہت تیز روشنی رکھتی ہے جس کی وجہ سے لباس کا رنگ گہرا نظر آتا ہے جب کہ اگر آنکھ انڈر ایکسپوزڈ ہو یعنی یہاں کم روشنی رکھتی ہو تو لباس کا رنگ ہلکا نظر آتا ہے اس لیے لوگ اس لباس کو سفید اور گولڈ کہہ رہے ہیں۔
اس کی ایک دلچسپ تشریح فلاڈیلفیا کے ولس آئی اسپتال کی چیف جولیا ہیلر نے کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری آنکھ کے ریٹینا میں موجود نرو ٹشوز کی تہہ 'کونز' صرف نیلا، سبز اور لال رنگ ہی دیکھ سکتی ہے لیکن ان کونز اور دماغ کے آپس کے تعلق سے دیگر رنگ بنتے ہیں اور 99 فیصد لوگ ایک جیسا رنگ ہی دیکھتے ہیں لیکن اس تصویر میں رنگ کچھ چھپے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگ کنفیوز ہوگئے۔
لوگوں کی اس قدر دلچسپی کے بعد آخر کار برطانوی ڈیزائنر نے لباس کے رنگ کے تجسس سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کا رنگ رائل بلیو اور کالا ہے اور یہ 77 ڈالر میں فروخت ہوا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2icqmz_what-colour-is-this-dress_news
رنگ کی پہچان کبھی کبھار لوگوں کے لیے ایک مسئلہ بن جاتی ہے اور بعض اوقات تو سامنے نظر آنے والا رنگ حقیقی رنگ ہی نہیں ہوتا ایسا ہی کچھ ہوا سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر لگی ایک لباس کی تصویر کے ساتھ جس کے رنگ پر لاکھوں لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار تو کیا لیکن کسی ایک رنگ پر متفق نہ ہوسکے۔
21 سالہ اسکاٹش خاتون نے ایک لباس کی تصویر فیس بک پر لگائی اور لوگوں سے کہا کہ وہ بتائیں کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے یا پھر نیلا اور کالا ہے، خاتون کی جانب اس سے سوال کے بعد سوشل میڈیا پرنہ صرف عام لوگ بلکہ ہالی ووڈ اسٹارز بھی اس لباس کا رنگ بتانے کے بخار میں مبتلا ہوگئے،ہر کوئی اس لباس کو اپنی نظر سے دیکھتا اور رنگ لکھ دیتا اور اس طرح دیکھتے ہی دیکھتے اس بحث میں 2 کروڑ 50 لاکھ لوگوں نے حصہ لیا جس میں سے 72 فیصد کا خیال تھا کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے لیکن 28 فیصد کی رائے میں اس کا رنگ نیلا اور کالا تھا۔
شہرت یافتہ ماڈل کم کارڈیشن نے اپنی رائے میں کہا کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے جب کہ ان کے شوہر کی رائے میں کا رنگ نیلا اور سفید تھا۔ ٹیلر سوفٹ اور میا فیرو سمیت کئی دیگر ہالی ووڈ اسٹارز نے بھی اس بحث میں اپنا وزن یہ کہہ کر ڈالا کہ لباس کا رنگ سفید اور گولڈ ہے۔
آئیے اب ایک نظر ڈالتے ہیں اس بحث کی سائنسی تشریح پر؛ برطانوی سائنس دان اسحاق نیوٹن کے قانون کے مطابق رنگ چیزوں میں نہیں ہوتا بلکہ کسی چیز کی سطح سے منعکس ہونے والی روشنی سے انسانی آنکھ کے کالے حصے ریٹینا پر بننے والا رنگ ہی اس کے لیے اصل رنگ ہوتا ہے۔ نیویارک آئی اینڈ ایئر سینٹر کی اسسٹنٹ پروفیسر رینا گریگ کا کہنا ہے کہ یہ تصویر موبائل فون سے لی گئی ہے جس کا رزلٹ زیادہ بہتر نہیں تاہم اگر آپ لباس کا رنگ کالا اور نیلا دیکھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی نظر اوور ایکسپوزڈ یعنی بہت تیز روشنی رکھتی ہے جس کی وجہ سے لباس کا رنگ گہرا نظر آتا ہے جب کہ اگر آنکھ انڈر ایکسپوزڈ ہو یعنی یہاں کم روشنی رکھتی ہو تو لباس کا رنگ ہلکا نظر آتا ہے اس لیے لوگ اس لباس کو سفید اور گولڈ کہہ رہے ہیں۔
اس کی ایک دلچسپ تشریح فلاڈیلفیا کے ولس آئی اسپتال کی چیف جولیا ہیلر نے کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری آنکھ کے ریٹینا میں موجود نرو ٹشوز کی تہہ 'کونز' صرف نیلا، سبز اور لال رنگ ہی دیکھ سکتی ہے لیکن ان کونز اور دماغ کے آپس کے تعلق سے دیگر رنگ بنتے ہیں اور 99 فیصد لوگ ایک جیسا رنگ ہی دیکھتے ہیں لیکن اس تصویر میں رنگ کچھ چھپے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگ کنفیوز ہوگئے۔
لوگوں کی اس قدر دلچسپی کے بعد آخر کار برطانوی ڈیزائنر نے لباس کے رنگ کے تجسس سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کا رنگ رائل بلیو اور کالا ہے اور یہ 77 ڈالر میں فروخت ہوا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2icqmz_what-colour-is-this-dress_news