عدلیہ فوج سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے چیئرمین اکاونٹس کمیٹی
پی اے سی نے بڑے بڑے اثرورسوخ والوں اور پلاٹ مافیا پر ہاتھ ڈالا ہے، لوٹ مارنہیں چلنے دینگے
GAZA CITY:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کسی بھی ادارے کے پاس آڈٹ نہ کرانے کے حوالے سے کوئی بہانہ باقی نہیں رہا۔
اس وقت کوئی مقدس گائے نہیں، فوج، عدلیہ، بیورو کریسی اور سیاستدانوں سمیت سب کا احتساب ہوناچاہیے، قومی اداروں میں ہونے والی کرپشن اور لوٹ مار کی ذمے دار بیوروکریسی ہے۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو ہوئے انھوں نے کہا کہ پی اے سی نے بڑے بڑے اثرورسوخ والوں اور پلاٹ مافیا پر ہاتھ ڈالا ہے، لوٹ مار میں زیادہ بیوروکریسی ملوث ہے اور ہم لوٹ مارنہیں چلنے دیں گے، پلاٹوں کی بندربانٹ بند ہونی چاہیے،گاڑیوںکے استعمال کی بھی منصفانہ پالیسی بننی چاہیے، ہم عوامی ٹیکسوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
آڈٹ نہ کرانے والے اداروں کے حوالے سے قانونی ماہرین اعتزاز احسن، وسیم سجاد' ایس ایم ظفر وغیرہ سے مشاورت کی جائے گی، بعض ادارے اپنا آڈٹ پی اے سی میں پیش نہیں کرتے، ہم پارلیمنٹ کے ڈمی ہونے کا تاثر دور کریں گے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق ندیم افضل چن نے کہا کہ آڈٹ نہ کرانے والے اور کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہونے والے اداروں سے قانونی جنگ لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے مالی حسابات کی جانچ پڑتال کیلیے اعتراز احسن سمیت سینئر قانونی ماہرین سے رائے لینے کا فیصلہ کر لیا ہے، دہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کیلیے آئین میں ترمیم ہونی چاہیے۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سالانہ ایک ارب 25کروڑ روپے دیے جاتے ہیں جس کا آڈٹ ہونا ضروری ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کسی بھی ادارے کے پاس آڈٹ نہ کرانے کے حوالے سے کوئی بہانہ باقی نہیں رہا۔
اس وقت کوئی مقدس گائے نہیں، فوج، عدلیہ، بیورو کریسی اور سیاستدانوں سمیت سب کا احتساب ہوناچاہیے، قومی اداروں میں ہونے والی کرپشن اور لوٹ مار کی ذمے دار بیوروکریسی ہے۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو ہوئے انھوں نے کہا کہ پی اے سی نے بڑے بڑے اثرورسوخ والوں اور پلاٹ مافیا پر ہاتھ ڈالا ہے، لوٹ مار میں زیادہ بیوروکریسی ملوث ہے اور ہم لوٹ مارنہیں چلنے دیں گے، پلاٹوں کی بندربانٹ بند ہونی چاہیے،گاڑیوںکے استعمال کی بھی منصفانہ پالیسی بننی چاہیے، ہم عوامی ٹیکسوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
آڈٹ نہ کرانے والے اداروں کے حوالے سے قانونی ماہرین اعتزاز احسن، وسیم سجاد' ایس ایم ظفر وغیرہ سے مشاورت کی جائے گی، بعض ادارے اپنا آڈٹ پی اے سی میں پیش نہیں کرتے، ہم پارلیمنٹ کے ڈمی ہونے کا تاثر دور کریں گے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق ندیم افضل چن نے کہا کہ آڈٹ نہ کرانے والے اور کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہونے والے اداروں سے قانونی جنگ لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے مالی حسابات کی جانچ پڑتال کیلیے اعتراز احسن سمیت سینئر قانونی ماہرین سے رائے لینے کا فیصلہ کر لیا ہے، دہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کیلیے آئین میں ترمیم ہونی چاہیے۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سالانہ ایک ارب 25کروڑ روپے دیے جاتے ہیں جس کا آڈٹ ہونا ضروری ہے۔