شام میں جھڑپیں 64افراد ہلاک باغیوں نے جنگی طیارہ تباہ کردیا

بشارالاسد کی حامی فوج کی حمص میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری، مرنے والوں میں 28 فوجی، 21 شہری،15 جنگجو شامل.

گولہ گرنے پر ترک فوج کی پھر شامی علاقے پرجوابی فائرنگ، اقوام متحدہ کی ترکی پر حملے کی شدید مذمت. فوٹو : اے اہف پی فائل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ترکی کے سرحدی قصبے پر شامی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

شامی فورسز نے حمص میں باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی جبکہ پورے ملک میں مزید64 افراد مارے گئے، باغیوں نے دمشق کے قریب ایک جنگی طیارے کو بھی تباہ کردیا، ذرائع ابلاغ کے مطابق شامی فوج نے حمص میں باغیوں کے ٹھکانوں پر جنگی طیاروں سے شدید بمباری کی ہے جس کے بعد زور دار دھماکے سنے گئے ہیں، اس کے علاوہ پورے ملک میں گزشتہ روز 64 افراد مارے گئے جن میں 28 فوجی، 21 شہری اور 15 باغی شامل ہیں، باغیوں نے دمشق کے قریب ایک جنگی طیارے کو تباہ کردیا۔


باغیوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وہ دمشق کے قریب ایک فضائی بیس پر قابض ہونے میں کامیاب ہو ئے ہیں جہاں سے ان کو میزائل راکٹوں کی بڑی تعددا ملی ہے۔ دیر الزور میں باغیوں نے ایک چیک پوسٹ پر قبضہ کرلیا جس میں بارہ فوجی مارے گئے، دریں اثناء نماز جمعہ کے بعد سخت سکیورٹی کے باوجود پورے شام میں لاکھوں افراد نے صدر بشارالاسد کے خلاف مظاہرے کیے ہیں، مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ انہیں صدر بشارالاسد کی فورسز سے لڑنے کیلئے اسلحہ دیا جائے، مظاہرے حما، حلب، عدلیب، اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں ہوئے۔

رات گئے شام کی طرف سے ترکی کے صوبے ہاتے کے قصبے التی نوزو میں ایک گولہ گرا ہے جس کے جواب میں ترک فوج نے شامی علاقے میں فائرنگ کی ہے، جھڑپ میں کسی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی، ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ترکی کے سرحدی قصبے پر شامی حملے کی شدید مذمت کی ہے، سلامتی کونسل کے موجودہ صدر اور گوئٹے مالا کے مستقل مندوب گرٹ روزنتھل کی جانب سے پیش کیے گئے بیان میں شام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی قانون کی ایسی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرے اور اپنے ہمسایوں کی سالمیت اور سرحدوں کا احترام کرے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان متفق ہیں کہ اس واقعے سے ظاہر ہوا ہے کہ شام میں جاری بحران کے اس کے ہمسایہ ممالک کی سکیورٹی اور علاقائی امن و سلامتی پر پڑنے والے اثرات کتنے سنگین ہیں۔ سلامتی کونسل نے شام سے تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنے کو بھی کہا ہے۔ ترک وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا شام سے جنگ چھیڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اگر شام نے دوبارہ حملہ کیا تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
Load Next Story