ایکسپو پاکستان میں عوام کا سیلاب امڈ آیا غیرملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے معاہدے
خواتین وبچوں کے تیار ملبوسات، گھریلو مشینری، الیکٹرانکس مصنوعات، کاسمیٹکس، جیولری کے اسٹالز خصوصی توجہ کا مرکز رہے
ایکسپو پاکستان 2015 کے اختتامی دن مختلف مقامی وغیرملکی مصنوعات کی اسپاٹ سیل کی وجہ سے کراچی ایکسپوسینٹر میں اتوارکوعوام کا سیلاب امڈ آیا۔
عوام کی جانب سے نمائش میں رکھی گئی مختلف مصنوعات جن میں خواتین اور بچوں کے تیارملبوسات، گھریلومشینری، کوکر، الیکٹرانکس مصنوعات، کتابیں،ٹاولز، کٹلری سامان، چاول، سویٹس، ٹن پیک مشروبات، کاسمیٹکس، جیولری، چشموں کے فریمز، ہربل پروڈکٹس، حب سالٹ کے مختلف اقسام کے نمک شامل ہیں کے اسٹالوں پر عوام کا رش رہا۔ ''ایکسپریس'' سروے کے مطابق نمائش کنندگان نے نمائش کے لیے رکھے سامان کو واپس لے جانے کے بجائے ایکسپوسینٹر میں ہی اپنا مال رعایتی داموں پرفروخت کرنے کو ترجیح دی یہی وجہ ہے کہ بیشتراسٹالوں میں ڈسٹری بیوٹرپرائس یا پھر 10 فیصد سے50 فیصد کی رعایت پر مصنوعات فروخت کی گئیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی معیارکے چشموں کے فریمز، سن گلاسز اورپرسکرپشن گلاسزکے ایک برآمدکنندہ مینوفیکچررکے اسٹال پر بھی عوام کا رش دیکھنے میں آیا جس کے نمائندے کاشرراحیل نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ان کی فیکٹری کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں قائم ہے جو امریکا اور برطانیہ کو سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار پیرز کی برآمدات کررہے ہیں۔ قانونی تقاضوں کے تحت ان کی کمپنی پاکستان میں اپنی پراڈکٹس فروخت نہیں کررہی ہے، وہ صرف اور صرف بیرونی ممالک میں اپنی پراڈکٹس برآمد کرنے تک محدود ہیں۔
''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سربراہ ایس ایم منیر نے کہا کہ ایکسپو پاکستان 2015 میں غیرملکی خریداروں کی جانب سے مختلف پاکستانی مصنوعات کے لیے 2 ارب ڈالر مالیت کے برآمدی معاہدے طے پاگئے ہیں جبکہ اس سے زائد مالیت کے مزید برآمدی معاہدے متوقع ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایکسپو پاکستان کے دوران 1.5 لاکھ عام افراد اور30 ہزار کارپوریٹ کلائنٹس نے وزٹ کیا جبکہ پاکستانی اداروں کی مختلف غیرملکی اداروں کے ساتھ 10 سے زائد معاہدے طے پائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نمائش کے دوران پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات، لیدرمصنوعات، چاول، فوڈ اسٹف، آم، کینو، فیبرکس، ٹاولز، ریڈی میڈ گارمنٹس، کھیلوں کے سامان سمیت دیگر پروڈکٹس کے برآمدی معاہدے طے پائے ہیں۔ یہ پہلی نمائش ہے جس میں دنیا بھر سے نہ صرف بڑے بڑے تجارت وسرمایہ کاری گروپس پر مشتمل وفود نے نمائش میں شرکت کی بلکہ 1200 سے زائد غیرملکی خریداروں کی پاکستان آمد ہوئی ہے، امریکا کے شہرلاس اینجلس ودیگر اسٹیٹس سے مجموعی طور پر 12 تاجروسرمایہ کاروں نے ایکسپو پاکستان میں شرکت کی ہے۔
نمائش گاہ میں قائم ٹاولزمینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے واحد پویلین میں ٹی ایم اے کے چیئرمین مہتاب چاؤلہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار سرکاری سطح پر منعقد ہونی والی ایکسپوپاکستان میں نمائش کنندگان کو توقع سے زیادہ رسپانس ملا ہے۔ بیرونی دنیا میں پاکستان سے متعلق منفی تاثر کے باوجود پہلی بار یورپ، امریکا سمیت دیگرممالک سے حقیقی معنوں میں خریداروں کی نمائش میں آمد ہوئی جنہوں نے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران حالات کا حقیقی طور پر اندازہ لگایا اور اب یہی غیرملکی اپنے اپنے ممالک میں جاکر پاکستان کے مثبت تاثر کو ابھاریں گے۔
مہتاب چاؤلہ نے بین الاقوامی معیار کے مطابق بہترین انتظام کے ساتھ نمائش کے انعقاد پرٹی ڈی اے پی کے سربراہ ایس ایم منیرکو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طویل دورانیے سے ایک موثر میکنزم مرتب کرکے اس پرعمل درآمدکیا اور تاریخ میں پہلی بار نمائش کو انتہائی کامیاب کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹاول ایکسپورٹرز کی اٹلی، اسپین، امریکا، برازیل، مراکوجرمنی، کویت، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ اور سعودی عرب کے خریداروں کے ساتھ بی ٹی بی میٹنگز ہوئیں جس میں موجودہ اور مستقبل کے برآمدی معاہدوں کو حتمی شکل دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نمائش میں پہلی بار بیرونی ممالک میں تعینات کمرشل اتاشیوں کی کارکردگی نظر آئی ہے جنہوں نے ٹی ڈی اے پی کے سربراہ ایس ایم منیر کی پالیسی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے حقیقی سرمایہ کاروں وخریداروں کا پاکستانی ایکسپورٹرز کے ساتھ ملاقاتیں کروائیں اور زیادہ سے زیادہ برآمدی معاہدوں میں دلچسپی لیتے رہے۔
عوام کی جانب سے نمائش میں رکھی گئی مختلف مصنوعات جن میں خواتین اور بچوں کے تیارملبوسات، گھریلومشینری، کوکر، الیکٹرانکس مصنوعات، کتابیں،ٹاولز، کٹلری سامان، چاول، سویٹس، ٹن پیک مشروبات، کاسمیٹکس، جیولری، چشموں کے فریمز، ہربل پروڈکٹس، حب سالٹ کے مختلف اقسام کے نمک شامل ہیں کے اسٹالوں پر عوام کا رش رہا۔ ''ایکسپریس'' سروے کے مطابق نمائش کنندگان نے نمائش کے لیے رکھے سامان کو واپس لے جانے کے بجائے ایکسپوسینٹر میں ہی اپنا مال رعایتی داموں پرفروخت کرنے کو ترجیح دی یہی وجہ ہے کہ بیشتراسٹالوں میں ڈسٹری بیوٹرپرائس یا پھر 10 فیصد سے50 فیصد کی رعایت پر مصنوعات فروخت کی گئیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی معیارکے چشموں کے فریمز، سن گلاسز اورپرسکرپشن گلاسزکے ایک برآمدکنندہ مینوفیکچررکے اسٹال پر بھی عوام کا رش دیکھنے میں آیا جس کے نمائندے کاشرراحیل نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ان کی فیکٹری کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں قائم ہے جو امریکا اور برطانیہ کو سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار پیرز کی برآمدات کررہے ہیں۔ قانونی تقاضوں کے تحت ان کی کمپنی پاکستان میں اپنی پراڈکٹس فروخت نہیں کررہی ہے، وہ صرف اور صرف بیرونی ممالک میں اپنی پراڈکٹس برآمد کرنے تک محدود ہیں۔
''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سربراہ ایس ایم منیر نے کہا کہ ایکسپو پاکستان 2015 میں غیرملکی خریداروں کی جانب سے مختلف پاکستانی مصنوعات کے لیے 2 ارب ڈالر مالیت کے برآمدی معاہدے طے پاگئے ہیں جبکہ اس سے زائد مالیت کے مزید برآمدی معاہدے متوقع ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایکسپو پاکستان کے دوران 1.5 لاکھ عام افراد اور30 ہزار کارپوریٹ کلائنٹس نے وزٹ کیا جبکہ پاکستانی اداروں کی مختلف غیرملکی اداروں کے ساتھ 10 سے زائد معاہدے طے پائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نمائش کے دوران پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات، لیدرمصنوعات، چاول، فوڈ اسٹف، آم، کینو، فیبرکس، ٹاولز، ریڈی میڈ گارمنٹس، کھیلوں کے سامان سمیت دیگر پروڈکٹس کے برآمدی معاہدے طے پائے ہیں۔ یہ پہلی نمائش ہے جس میں دنیا بھر سے نہ صرف بڑے بڑے تجارت وسرمایہ کاری گروپس پر مشتمل وفود نے نمائش میں شرکت کی بلکہ 1200 سے زائد غیرملکی خریداروں کی پاکستان آمد ہوئی ہے، امریکا کے شہرلاس اینجلس ودیگر اسٹیٹس سے مجموعی طور پر 12 تاجروسرمایہ کاروں نے ایکسپو پاکستان میں شرکت کی ہے۔
نمائش گاہ میں قائم ٹاولزمینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے واحد پویلین میں ٹی ایم اے کے چیئرمین مہتاب چاؤلہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار سرکاری سطح پر منعقد ہونی والی ایکسپوپاکستان میں نمائش کنندگان کو توقع سے زیادہ رسپانس ملا ہے۔ بیرونی دنیا میں پاکستان سے متعلق منفی تاثر کے باوجود پہلی بار یورپ، امریکا سمیت دیگرممالک سے حقیقی معنوں میں خریداروں کی نمائش میں آمد ہوئی جنہوں نے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران حالات کا حقیقی طور پر اندازہ لگایا اور اب یہی غیرملکی اپنے اپنے ممالک میں جاکر پاکستان کے مثبت تاثر کو ابھاریں گے۔
مہتاب چاؤلہ نے بین الاقوامی معیار کے مطابق بہترین انتظام کے ساتھ نمائش کے انعقاد پرٹی ڈی اے پی کے سربراہ ایس ایم منیرکو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طویل دورانیے سے ایک موثر میکنزم مرتب کرکے اس پرعمل درآمدکیا اور تاریخ میں پہلی بار نمائش کو انتہائی کامیاب کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹاول ایکسپورٹرز کی اٹلی، اسپین، امریکا، برازیل، مراکوجرمنی، کویت، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ اور سعودی عرب کے خریداروں کے ساتھ بی ٹی بی میٹنگز ہوئیں جس میں موجودہ اور مستقبل کے برآمدی معاہدوں کو حتمی شکل دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نمائش میں پہلی بار بیرونی ممالک میں تعینات کمرشل اتاشیوں کی کارکردگی نظر آئی ہے جنہوں نے ٹی ڈی اے پی کے سربراہ ایس ایم منیر کی پالیسی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے حقیقی سرمایہ کاروں وخریداروں کا پاکستانی ایکسپورٹرز کے ساتھ ملاقاتیں کروائیں اور زیادہ سے زیادہ برآمدی معاہدوں میں دلچسپی لیتے رہے۔