کامیابی بولرز کے مرہون منت ملی مصباح الحق
بیٹنگ میں سخت محنت کرنا ہوگی،اب ہر میچ جیتنا ہوگا،سرفراز کو آئندہ میچز میں بطور اوپنر کھلایا جاسکتا ہے،کپتان قومی ٹیم
ورلڈ کپ میں ابتدائی دو میچز ہارنے کے بعد آخرکار پاکستانی ٹیم نے زمبابوے کیخلاف 20 رنز سے کامیابی حاصل کرلی۔
فتح سے پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ کپتان مصباح الحق کے چہرے پر بھی خوشی لوٹ آئی، میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 73 کی اننگز کھیلنے والے قومی کپتان نے کہا کہ کامیابی کے باوجود بیٹنگ میں سخت محنت کرنا ہوگی، حالیہ کامیابی بولرز کے مرہون منت ملی ہے، ہماری ٹیم اب اس موڑ پر کھڑی ہے جہاں ہر میچ اب جیتنا ہوگا، ہوسکتا ہے کہ سرفراز کو آئندہ میچز میں بطور اوپنر کھلایا جائے، یاسر شاہ کو بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کے کہنے پر پلیئنگ الیون میں شامل نہیں کیا، زمبابوین اسپنرز کو اچھا کھیلتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ میں پاکستان کی زمبابوے کے خلاف جیت سے کپتان مصباح الحق کے چہرے پر مسکراہٹ واپس آگئی ہے لیکن وہ بیٹنگ لائن کی ناکامی سے تاحال پریشان ہیں، میچ کے بعد پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں کے لیے ان کنڈیشنز میں کھیلنا آسان نہیں ہے، جب ایک بار آپ کا اعتماد متاثر ہو جائے تو اسے بحال ہونے میں وقت لگتا ہے، بدقسمتی سے ہماری ٹاپ آرڈر بیٹنگ زبردست ذہنی دباؤ میں ہے اور یہ صورتحال میرے لیے بھی مشکل ہوجاتی ہے، انھوں نے زمبابوے کے خلاف جیت کا کریڈٹ بولرز کودیا لیکن ساتھ ہی انھوں نے وہاب ریاض کی نصف سنچری کو بھی انتہائی اہمیت کا حامل گردانا، انھوں نے کہا کہ مشکل صورتحال میں وہاب ریاض کی نصف سنچری نے بڑا فرق پیدا کیا، ان کی اننگز کے بغیر زمبابوے پر دباؤ قائم نہیں ہو سکتا تھا۔
ایسے وقت میں جب رنز نہیں بن رہے تھے ان کی اننگز نے کلیدی کردار ادا کیا جس کے بعد بولنگ میں محمد عرفان اور وہاب ریاض نے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اسی طرح شاہد آفریدی نے 47واں اوور میڈن کرا کر زمبابوے پر دباؤ بڑھایا، راحت علی نے بھی اچھی بولنگ کی، انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے اب ہر میچ اہمیت کا حامل ہے، ہمارے لیے یہ ناک آؤٹ مرحلے جیسی صورتحال ہے اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلے میچ میں ٹیم میدان میں اتاریں گے، برسبین کی وکٹ پر سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وکٹ بیٹنگ کے لیے آسان نہ تھی، ٹائمنگ نہیں ہو پا رہی تھی۔
مجھے بھی کھیلنے میں مشکل ہو رہی تھی ، ہم یہ سوچ رہے تھے کہ 50 اوورز کھیلے جائیں اور اس وقت 260 سے 270 کا اسکور ذہن میں تھا لیکن عمراکمل آفریدی اور صہیب مقصود کے جلد آؤٹ ہونے پر یہ ممکن نہیں ہوسکا لیکن اپنی بولنگ دیکھتے ہوئے235 کو میں فائٹنگ اسکورخیال کررہا تھا،مصباح الحق کا کہنا ہے کہ زمبابوے کے خلاف اسپنر یاسر شاہ کو اسسٹنٹ کوچ گرانٹ فلاور کے کہنے پر نہیں کھلایا گیا، گرانٹ خاصے عرصے تک زمبابوین ٹیم کے ساتھ رہے ہیں ، ہم جانتے ہیں کہ وہ اسپنرز کیخلاف عمدہ کھیل پیش کرتے ہیں جیسا کہ انھوں نے آفریدی کا سامنا کیا۔
مصباح کا مزید کہنا تھا کہ اگر زمبابوے کے علاوہ کوئی ٹیم ہوتی تو وہ یقیناً یاسر شاہ کو شامل کرتے، واضح رہے کہ پاکستان نے زمبابوے کیخلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹ پر 235 کا مجموعہ ترتیب دیا تھا، عمراکمل 33، حارث سہیل 27 کے بعد وہاب نے 54 رنز ناٹ آؤٹ بنائے تھے، جواب میں زمبابوین ٹیم 49.4 اوورز میں 215 رنز بناکر آل آؤٹ ہوگئی، عرفان اور وہاب نے 4،4 مہرے کھسکائے۔
فتح سے پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ کپتان مصباح الحق کے چہرے پر بھی خوشی لوٹ آئی، میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 73 کی اننگز کھیلنے والے قومی کپتان نے کہا کہ کامیابی کے باوجود بیٹنگ میں سخت محنت کرنا ہوگی، حالیہ کامیابی بولرز کے مرہون منت ملی ہے، ہماری ٹیم اب اس موڑ پر کھڑی ہے جہاں ہر میچ اب جیتنا ہوگا، ہوسکتا ہے کہ سرفراز کو آئندہ میچز میں بطور اوپنر کھلایا جائے، یاسر شاہ کو بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کے کہنے پر پلیئنگ الیون میں شامل نہیں کیا، زمبابوین اسپنرز کو اچھا کھیلتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ میں پاکستان کی زمبابوے کے خلاف جیت سے کپتان مصباح الحق کے چہرے پر مسکراہٹ واپس آگئی ہے لیکن وہ بیٹنگ لائن کی ناکامی سے تاحال پریشان ہیں، میچ کے بعد پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں کے لیے ان کنڈیشنز میں کھیلنا آسان نہیں ہے، جب ایک بار آپ کا اعتماد متاثر ہو جائے تو اسے بحال ہونے میں وقت لگتا ہے، بدقسمتی سے ہماری ٹاپ آرڈر بیٹنگ زبردست ذہنی دباؤ میں ہے اور یہ صورتحال میرے لیے بھی مشکل ہوجاتی ہے، انھوں نے زمبابوے کے خلاف جیت کا کریڈٹ بولرز کودیا لیکن ساتھ ہی انھوں نے وہاب ریاض کی نصف سنچری کو بھی انتہائی اہمیت کا حامل گردانا، انھوں نے کہا کہ مشکل صورتحال میں وہاب ریاض کی نصف سنچری نے بڑا فرق پیدا کیا، ان کی اننگز کے بغیر زمبابوے پر دباؤ قائم نہیں ہو سکتا تھا۔
ایسے وقت میں جب رنز نہیں بن رہے تھے ان کی اننگز نے کلیدی کردار ادا کیا جس کے بعد بولنگ میں محمد عرفان اور وہاب ریاض نے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اسی طرح شاہد آفریدی نے 47واں اوور میڈن کرا کر زمبابوے پر دباؤ بڑھایا، راحت علی نے بھی اچھی بولنگ کی، انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے اب ہر میچ اہمیت کا حامل ہے، ہمارے لیے یہ ناک آؤٹ مرحلے جیسی صورتحال ہے اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلے میچ میں ٹیم میدان میں اتاریں گے، برسبین کی وکٹ پر سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وکٹ بیٹنگ کے لیے آسان نہ تھی، ٹائمنگ نہیں ہو پا رہی تھی۔
مجھے بھی کھیلنے میں مشکل ہو رہی تھی ، ہم یہ سوچ رہے تھے کہ 50 اوورز کھیلے جائیں اور اس وقت 260 سے 270 کا اسکور ذہن میں تھا لیکن عمراکمل آفریدی اور صہیب مقصود کے جلد آؤٹ ہونے پر یہ ممکن نہیں ہوسکا لیکن اپنی بولنگ دیکھتے ہوئے235 کو میں فائٹنگ اسکورخیال کررہا تھا،مصباح الحق کا کہنا ہے کہ زمبابوے کے خلاف اسپنر یاسر شاہ کو اسسٹنٹ کوچ گرانٹ فلاور کے کہنے پر نہیں کھلایا گیا، گرانٹ خاصے عرصے تک زمبابوین ٹیم کے ساتھ رہے ہیں ، ہم جانتے ہیں کہ وہ اسپنرز کیخلاف عمدہ کھیل پیش کرتے ہیں جیسا کہ انھوں نے آفریدی کا سامنا کیا۔
مصباح کا مزید کہنا تھا کہ اگر زمبابوے کے علاوہ کوئی ٹیم ہوتی تو وہ یقیناً یاسر شاہ کو شامل کرتے، واضح رہے کہ پاکستان نے زمبابوے کیخلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹ پر 235 کا مجموعہ ترتیب دیا تھا، عمراکمل 33، حارث سہیل 27 کے بعد وہاب نے 54 رنز ناٹ آؤٹ بنائے تھے، جواب میں زمبابوین ٹیم 49.4 اوورز میں 215 رنز بناکر آل آؤٹ ہوگئی، عرفان اور وہاب نے 4،4 مہرے کھسکائے۔