امریکی جامعات بھی غلطیاں کرتی ہیں
جانز ہوپکنز یونی ورسٹی نے بھی ’ غلطی‘ سے تین سو طلبا کو داخلے کے خطوط ارسال کردیے تھے۔
لاہور:
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ملکی جامعات اور تعلیمی بورڈز کی بد انتظامی کی خبریں شائع اور نشر ہوتی رہتی ہیں۔
داخلوں اور امتحانات کے دوران دانستہ و نادانستہ غلطیوں پر تعلیمی اداروں اور بورڈز کو آڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے، اورانہیں غیرملکی تعلیمی اداروں کی بہترین انتظام کاری کی مثالیں بھی دی جاتی ہیں، مگر جناب غلطیاں ان اداروں میں بھی ہوتی ہیں۔ بدانتظامی کے واقعات وہاں بھی پیش آتے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکا کی معروف کارنیگی میلن یونی ورسٹی کی مثال دی جاسکتی ہے۔
گذشتہ دنوں کارنیگی میلن یونی ورسٹی نے کمپیوٹر سائنس پروگرام میں داخلے کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں۔ جواب میں کئی ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائیں۔ چند دن پہلے 800 امیدواروں کو یونی ورسٹی کی جانب سے بہ ذریعہ ای میل مطلع کیا گیا کہ ان کی درخواستیں منظور ہوگئی ہیں اور انھیں مذکورہ پروگرام میں داخلہ دے دیا گیا ہے۔
ریاست پنسلوانیا میں قائم کارنیگی میلن یونی ورسٹی کا شمار میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) اور اسٹینفرڈ یونی ورسٹی کے ساتھ کمپیوٹر انجنیئرنگ کی تعلیم دینے والے بہترین اداروں میں ہوتا ہے۔ ایم آئی ٹی کی طرح کارنیگی میں داخلہ مل جانا خوش قسمتی سے کم نہیں۔ چناں چہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یونی ورسٹی کی جانب سے داخلہ دیے جانے کی ای میل پڑھ کر یہ طلبا کتنے خوش ہوئے ہوں گے۔ مگر چند گھنٹوں بعد ہی ان کی خوشی خاک میں مل گئی جب ایک وضاحتی ای میل موصول ہوئی کہ داخلے کی ای میل انھیں غلطی سے بھیج دی گئی تھی اور یہ کہ ان کا داخلہ نہیں ہوا۔ تصور کیجیے یہ پڑھ کر ان طلبا کی کیا حالت ہوئی ہوگی!
یونی ورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کمپیوٹر کی غلطی کی وجہ سے ان امیدواروں کو ای میلز چلی گئیں جن کی داخلے کی درخواستیں مسترد کردی گئی تھیں۔ بین لیبوٹز بھی ان ہی ' متاثرین' میں شامل تھا۔ ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے بین نے یونی ورسٹی کی اس حرکت کو ظلم سے تعبیر کیا۔ اس کا کہنا تھا،'' یہ صریح ظلم ہے۔ یونی ورسٹی کی اس غلطی نے مجھے شدید ذہنی اذیت سے دوچار کردیا ہے۔ میں رات بھر سو نہیں سکا۔ ''
دل چسپ بات یہ ہے کہ سنگین غلطی کرنے والی یہ پہلی امریکی یونی ورسٹی نہیں ہے۔ گذشتہ دسمبر میں جانز ہوپکنز یونی ورسٹی نے بھی ' غلطی' سے تین سو طلبا کو داخلے کے خطوط ارسال کردیے تھے۔ اپریل 2009ء میں کیلی فورنیا یونی ورسٹی کو داخلوں کے لیے چھالیس ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں، اور تمام امیدواروں کو ای میلز بھیج دی گئی تھیں کہ ان کا داخلہ ہوگیا ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ملکی جامعات اور تعلیمی بورڈز کی بد انتظامی کی خبریں شائع اور نشر ہوتی رہتی ہیں۔
داخلوں اور امتحانات کے دوران دانستہ و نادانستہ غلطیوں پر تعلیمی اداروں اور بورڈز کو آڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے، اورانہیں غیرملکی تعلیمی اداروں کی بہترین انتظام کاری کی مثالیں بھی دی جاتی ہیں، مگر جناب غلطیاں ان اداروں میں بھی ہوتی ہیں۔ بدانتظامی کے واقعات وہاں بھی پیش آتے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکا کی معروف کارنیگی میلن یونی ورسٹی کی مثال دی جاسکتی ہے۔
گذشتہ دنوں کارنیگی میلن یونی ورسٹی نے کمپیوٹر سائنس پروگرام میں داخلے کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں۔ جواب میں کئی ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائیں۔ چند دن پہلے 800 امیدواروں کو یونی ورسٹی کی جانب سے بہ ذریعہ ای میل مطلع کیا گیا کہ ان کی درخواستیں منظور ہوگئی ہیں اور انھیں مذکورہ پروگرام میں داخلہ دے دیا گیا ہے۔
ریاست پنسلوانیا میں قائم کارنیگی میلن یونی ورسٹی کا شمار میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) اور اسٹینفرڈ یونی ورسٹی کے ساتھ کمپیوٹر انجنیئرنگ کی تعلیم دینے والے بہترین اداروں میں ہوتا ہے۔ ایم آئی ٹی کی طرح کارنیگی میں داخلہ مل جانا خوش قسمتی سے کم نہیں۔ چناں چہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یونی ورسٹی کی جانب سے داخلہ دیے جانے کی ای میل پڑھ کر یہ طلبا کتنے خوش ہوئے ہوں گے۔ مگر چند گھنٹوں بعد ہی ان کی خوشی خاک میں مل گئی جب ایک وضاحتی ای میل موصول ہوئی کہ داخلے کی ای میل انھیں غلطی سے بھیج دی گئی تھی اور یہ کہ ان کا داخلہ نہیں ہوا۔ تصور کیجیے یہ پڑھ کر ان طلبا کی کیا حالت ہوئی ہوگی!
یونی ورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کمپیوٹر کی غلطی کی وجہ سے ان امیدواروں کو ای میلز چلی گئیں جن کی داخلے کی درخواستیں مسترد کردی گئی تھیں۔ بین لیبوٹز بھی ان ہی ' متاثرین' میں شامل تھا۔ ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے بین نے یونی ورسٹی کی اس حرکت کو ظلم سے تعبیر کیا۔ اس کا کہنا تھا،'' یہ صریح ظلم ہے۔ یونی ورسٹی کی اس غلطی نے مجھے شدید ذہنی اذیت سے دوچار کردیا ہے۔ میں رات بھر سو نہیں سکا۔ ''
دل چسپ بات یہ ہے کہ سنگین غلطی کرنے والی یہ پہلی امریکی یونی ورسٹی نہیں ہے۔ گذشتہ دسمبر میں جانز ہوپکنز یونی ورسٹی نے بھی ' غلطی' سے تین سو طلبا کو داخلے کے خطوط ارسال کردیے تھے۔ اپریل 2009ء میں کیلی فورنیا یونی ورسٹی کو داخلوں کے لیے چھالیس ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں، اور تمام امیدواروں کو ای میلز بھیج دی گئی تھیں کہ ان کا داخلہ ہوگیا ہے۔