دہلی گینگ ریپ کے مرکزی ملزم نے لڑکی کو ہی واقعے کا ذمہ دار ٹھہرا دیا
رات کو باہر نکلنے والی خواتین اس کی ذمہ دار ہوتی ہیں کیونکہ وہ اوباش مردوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں، ملزم مکیش سنگھ
دہلی میں 2012 میں لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد اسے قتل کرنے والے ملزم نے مقتولہ کو ہی جنسی زیادتی کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔
برطانوی جریدے کو جیل سے دیئے گئے انٹرویو میں ملزم مکیش سنگھ کا کہنا تھا کہ زیادتی کے معاملے پر لڑکے سے زیادہ ذمہ داری لڑکی پر عائد ہوتی ہے اور وہ خود اس کی زیادہ ذمہ دار ہوتی ہے، رات کو باہر نکلنے والی خواتین اس کی ذمہ دار ہوتی ہیں کیونکہ وہ ان اوقات میں اوباش مردوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔
ملزم کا کہنا تھا کہ ایک شریف عورت رات کے اوقات میں اپنے گھر سے باہر نہیں گھومتی کیونکہ ایک لڑکا اور لڑکی برابر نہیں ہوتے، لڑکی اپنی آبروریزی کی زیادہ ذمہ دار ہوتی ہے اس کے ذمے گھر کے کام کاج ہوتے ہیں نہ کہ وہ غلط کپڑے پہن پر ڈسکو اور شراب خانوں کا رخ کرے اور غلط حرکتیں کرتی پھریں۔
مکیش نے مزید انکشاف کیا کہ اجتماعی زیادتی کا وہ واقعہ ایک ''حادثہ '' تھا اور اس دوران لڑکی کو مزاحمت نہیں کرنی چاہئے تھی بلکہ خاموش رہنا چاہیے تھا کیونکہ ہم نے زیادتی کے بعد اسے چھوڑ دیا اور صرف لڑکے کو پیٹا تھا تاہم لڑکی جیوتی اور اس کے لڑکے دوست اگر مزاحمت نہ کرتے تو گینگ کے پانچ دیگر ارکان انہیں اس بری طرح نہ پیٹتے۔
واضح رہے کہ مکیش نامی ملزم ان ملزمان میں شامل ہے جنہوں نے 3 سال قبل دہلی میں چلتی بس میں ایک 23 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تھی جس کی خبر نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ ملزم کے مطابق اس کی عمر 26 سال اور وہ دہلی کی کچی آبادی کا رہائشی ہے جبکہ عدالت نے ملزم کو کیس میں سزائے موت سنائی ہے جس کے خلاف اس نے اپیل دائر کررکھی ہے۔
برطانوی جریدے کو جیل سے دیئے گئے انٹرویو میں ملزم مکیش سنگھ کا کہنا تھا کہ زیادتی کے معاملے پر لڑکے سے زیادہ ذمہ داری لڑکی پر عائد ہوتی ہے اور وہ خود اس کی زیادہ ذمہ دار ہوتی ہے، رات کو باہر نکلنے والی خواتین اس کی ذمہ دار ہوتی ہیں کیونکہ وہ ان اوقات میں اوباش مردوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔
ملزم کا کہنا تھا کہ ایک شریف عورت رات کے اوقات میں اپنے گھر سے باہر نہیں گھومتی کیونکہ ایک لڑکا اور لڑکی برابر نہیں ہوتے، لڑکی اپنی آبروریزی کی زیادہ ذمہ دار ہوتی ہے اس کے ذمے گھر کے کام کاج ہوتے ہیں نہ کہ وہ غلط کپڑے پہن پر ڈسکو اور شراب خانوں کا رخ کرے اور غلط حرکتیں کرتی پھریں۔
مکیش نے مزید انکشاف کیا کہ اجتماعی زیادتی کا وہ واقعہ ایک ''حادثہ '' تھا اور اس دوران لڑکی کو مزاحمت نہیں کرنی چاہئے تھی بلکہ خاموش رہنا چاہیے تھا کیونکہ ہم نے زیادتی کے بعد اسے چھوڑ دیا اور صرف لڑکے کو پیٹا تھا تاہم لڑکی جیوتی اور اس کے لڑکے دوست اگر مزاحمت نہ کرتے تو گینگ کے پانچ دیگر ارکان انہیں اس بری طرح نہ پیٹتے۔
واضح رہے کہ مکیش نامی ملزم ان ملزمان میں شامل ہے جنہوں نے 3 سال قبل دہلی میں چلتی بس میں ایک 23 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تھی جس کی خبر نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ ملزم کے مطابق اس کی عمر 26 سال اور وہ دہلی کی کچی آبادی کا رہائشی ہے جبکہ عدالت نے ملزم کو کیس میں سزائے موت سنائی ہے جس کے خلاف اس نے اپیل دائر کررکھی ہے۔