یو این امن مشن پرمنظور نظر پولیس افسران بھیج دیے گئے
وزارت داخلہ نے160 افسران کو مشن پر جانے سے روک دیا
MIRPUR:
اقوام متحدہ کے امن مشن پر مبینہ طور پر منظور نظر پولیس افسران کو بھیج دیا گیا جبکہ میرٹ لسٹ میں جگہ پانے والے افسران نظر انداز کردیے گئے۔
وفاقی وزارت داخلہ نے امن و امان کی ناقص صورتحال کا بہانہ بناتے ہوئے 160 افسران کو مشن پر جانے سے روک دیا، متاثرین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی جس کے باعث انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، عدالت نے حکومت سے 2ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے.
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ 160 افسران میں سے بھی کئی منظور نظر افسران کو وزارت داخلہ نے مشن پر جانے کی اجازت دے دی ہے جو قوانین کے برخلاف اور میرٹ کے قتل کے مترادف ہے ، متاثرہ افسران نے ایکسپریس کوبتایا کہ ملک بھر کی تقریباً 4 لاکھ نفوس پر مشتمل پولیس فورس میں سے محض 160 افسران کوامن و امان کی ناقص صورتحال کی وجہ سے روکنا سمجھ سے بالا تر ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے افسران میں مایوسی پھیل گئی ہے اورانھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے 2 ہفتے میں حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے،عدالت نے حکم دیا کہ 2 ہفتے میں پالیسی عدالت کے روبرو پیش کی جائے ورنہ عدالت اپنا فیصلہ سنادے گی۔
اقوام متحدہ کے امن مشن پر مبینہ طور پر منظور نظر پولیس افسران کو بھیج دیا گیا جبکہ میرٹ لسٹ میں جگہ پانے والے افسران نظر انداز کردیے گئے۔
وفاقی وزارت داخلہ نے امن و امان کی ناقص صورتحال کا بہانہ بناتے ہوئے 160 افسران کو مشن پر جانے سے روک دیا، متاثرین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی جس کے باعث انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، عدالت نے حکومت سے 2ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے.
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ 160 افسران میں سے بھی کئی منظور نظر افسران کو وزارت داخلہ نے مشن پر جانے کی اجازت دے دی ہے جو قوانین کے برخلاف اور میرٹ کے قتل کے مترادف ہے ، متاثرہ افسران نے ایکسپریس کوبتایا کہ ملک بھر کی تقریباً 4 لاکھ نفوس پر مشتمل پولیس فورس میں سے محض 160 افسران کوامن و امان کی ناقص صورتحال کی وجہ سے روکنا سمجھ سے بالا تر ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے افسران میں مایوسی پھیل گئی ہے اورانھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے 2 ہفتے میں حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے،عدالت نے حکم دیا کہ 2 ہفتے میں پالیسی عدالت کے روبرو پیش کی جائے ورنہ عدالت اپنا فیصلہ سنادے گی۔