پولیس کی کارکردگی میں بہتری
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ہدایات پر تمام اضلاع کے شہریوں کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اعلیٰ پولیس افسران کی طرف سے کھلی کہچیریاں لگائی جا رہی ہیں جن کے کچھ مثبت نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں۔
بعض راشی پولیس اور تفتیشی افسروں کی ملزمان سے سازباز اور مظلوموں کو حصولِ انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملات سامنے آنے پر اعلیٰ افسران نہ صرف ان کی سرزنش کی بل کہ انہیں سزائیں بھی دی جارہی ہیں۔ ضلع چکوال میں آر پی او راول پنڈی کیپٹن محمد زبیر نے کلرکہار میں کھلی کچہری لگائی جس میں اہلِ شہر نے پولیس کے خلاف شکایات پیش کیں، جن میں بجلی کی تاروں کی چوری اور برآمدگی کے باوجود پولیس کی ناقص تفتیش اور کارکردگی۔
آئے روز علاقے میں بڑھتی ہوئی چوری کی وارداتوں بدمعاش مافیا کا قبضہ ، مائینوں پر پولیس کی سرپرستی میں قبضے اور تھانے میں ٹاؤٹوں اور سیاسی پنڈتوں کا راج شامل تھیں۔ آر پی او نے حاجی عبدالرزاق کی چوری کی شکایت پر ایس آئی علی اکبر کو معطل اور ایس آئی منصور مظہر کو لائن حاضر ہونے کے احکامات بھی جاری کیے اور لوگوں کو یقین دلایا کہ ان کے دروازے ہمہ وقت کھلے ہیں انہوں نے تین ماہ بعد پھر کھلی کچہری لگانے کا وعدہ کیا۔
اس موقع پر ڈی پی او چکوال محمد کاشف مشتاق کانجو اور سرکل انچارج چوہدری سلیم اور تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز موجود تھے۔ ڈی پی او چکوال بھی مختلف دیہی اور شہری علاقوں میںہر ماہ چار کھلی کچہریاں لگا کر لوگوں کے مسائل سن کر فوری حل کر رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے دفتر میں بھی لوگوں کی شکایات سنیں۔ ان کھلی کچہریوں میں سرکل افسر اور متعلقہ تھانوںکے ایس ایچ او اور تفتیشی افسران بھی موجود ہوتے ہیں جن میں عوام کی شکایات اور معاونت سے محکمے میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم کے خاتمے میں مدد مل رہی ہے۔
اس کے علاوہ بھی پولیس کی کارکردگی کے مثبت پہلو سامنے آرہے ہیں۔ ان کھلی کچہریوں سے روایتی اور رشوت خور پولیس افسران کو اپنے کالے کرتوتوں کا پردہ چاک ہونے کا دھڑکا لگا رہتا ہے اور وہ بھی محکمانہ سزاؤں سے بچنے کے لیے اپنے اندر تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ جرائم کے خاتمے اور عوام کی دہلیز پر انصا ف کی فراہمی کے لیے مختلف علاقوں میں کھلی کچہریوں سے خطاب کرتے ہوے ڈی پی او چکوال محمد کاشف مشتاق کانجو کا کہنا تھا کہ چکوال میں امن و امان اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پولیس کو دن رات تگ ودو کرنا پڑے گی اور ذمہ دار پولیس افسران کے ذریعے مجرموں ظالموں اور ڈاکوں کے لیے ضلع چکوال کو ممنوع علاقہ بنایاجائے تا کہ شہری سکون کا سانس لے سکیں جب کہ دوسری جانب ان کا یہ بھی اعلان ہے کہ محکمۂ پولیس سے بددیانت افسروں اور اہل کاروں کا صفایا کر دیا جائے گا۔
عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے ایس ایچ اوز کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے پولیس کو یہ بھی ہدایت کی کہ چکوال میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش خصوصی طور پر شادی بیاہ کے مواقع پر ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے سختی برتی جائے۔ انہوں نے تھانہ کلچر کی اصلاح پر زور دیتے ہوے کہا کہ تھانوں کا ماحول اس قدر دوستانہ ہونا چاہیے کہ شریف اور امن پسند شہری یہاں آنے سے نہ گھبرائیں۔ رشوت میں ملوث عہدے دار کسی رعایت کا حق دار نہیں، ہمیں مخلوق خدا کی جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جہاد کرنا ہوگا۔ وہ کسی بھی وقت بغیر اطلاع کسی بھی تھانے میں در آتے ہیں اور کوتاہی کے مرتکب افسروں اور اہل کاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جاتی ہے اور مسائل پر فوری فیصلے بھی کرتے ہیں جس سے کافی بہتری آرہی ہے۔
یہی طریقہ ڈی پی او چکوال نے اپنا رکھا ہے۔ وہ بھی اچانک تھانوں کا دورہ کر کے اچھی کارکردگی کے حامل افسروں اور اہل کاروں کو نقد انعامات و اسناد بھی جاری کرتے ہیں، غلط کام کرنے والے ملازمین کو سزا دی جاتی ہے۔ تھانوں میں صفائی، ریکارڈ کی درستی، مالِ مقدمہ جیسے دیرینہ مسائل میں قدرے بہتری کے آثار دکھائی دیتے ہیں، عوام کے ساتھ رویہ بھی کافی بدلا ہو ا ہے۔ گزشتہ دنو ں ڈی پی او کو خفیہ اداروں نے اطلاع دی کہ چکوال میں دہشت گرد داخل ہو چکے ہیں۔
جس پر ڈی پی او نے ضلع بھر میں ناکہ بندیوں اور دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور اس خفیہ مشن سے ماتحت افسروں اور ملازمین کو بھی بے خبر رکھنی کی ہدایت کی۔ اس کا یہ فائدہ ہوا کہ پولیس نے 250 اشتہاری مجرم اور عدالتی مفرور گرفتار کیے، 20 سے زیادہ ڈاکوؤں اور چوروں کے دو درجن گینگ گرفتار کرکے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں، لوٹا ہوا سونا اور قیمتی سامان برآمد کیا اور اصل مالکان کے حوالے کیا جب کہ 500 کے قریب ناجائز اسلحہ کے مقدمات درج کرکے ملزمان گرفتار کیے، جوئے کے اڈوں سے 100 سے زیادہ جواری گرفتار کر کے لاکھوں روپے قبضے میں لیے۔ اس وقت منشیات کی لعنت نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ڈی پی او نے پولیس افسران کو ٹاسک دیا کہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اس پر ضلع بھر میں تین من سے زیادہ چرس، 6000 ہزار بوتل شراب اور دیگر منشیات قبضے میں لے کر منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کو بھی گرفتار کر کے 410 پستول، 94 ریفلیں، تین گرینیڈ، 22 کلاشنکوفیں، 10 ہزارکاتوس برآمد کیے اور ملزموں کو بھی گرفتارکیا گیا۔ جس خفیہ مشن کے لیے جنرل ہولڈ اپ کرایا گیا تھا اس میں دو دہشت گردوں کو بھی گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے خودکش تیار شدہ جیکٹ، دستی بم اور بھاری مقدار میں دھماکا خیز بارود بھی برآمد کر لیا گیا اور جرائم پیشہ عناصر بھی گرفتار کیے گئے۔
اغوا برائے تاوان کی ایک واردات 26.09.2012 کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت ملک عبدالجلیل اور انجینئر حافظ کاشف کو مرید کے میں نالہ سوج کے قریب نا معلوم افراد نے اس کی کالی رنگ کی ہنڈا سوک کار ماڈل 2012 سمیت گن پوائینٹ پر تاوان کے لیے اغوا کر لیا تھا۔ قبل ازیں بھی ضلع چکوال میں اغواء برائے تاوان کی متعدد وارداتیں ہو چکی تھیں۔ ڈی پی او چکوال محمد کاشف مشتاق کانجو نے چوہدری عبدالسلیم ڈی ایس پی صدر سرکل کی نگرانی میں مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی جس پر 27.09.2012 کو انجینیر حافظ کاشف کو کار سمیت موضع ڈھوک جمال سے برآمد کر لیا جہاں حافظ کاشف نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ اغوا کنندگان نے اس سے دو کروڑ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا بہ صورتِ دیگر عبدالجلیل کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
تفتیشی ٹیم نے حافظ کاشف کے بتائے ہوئے حلیوں اور اس کے بیان کی روشنی میں تفتیش جاری رکھی۔ انہیں اطلاع ملی کہ اغوا کار مغوی کو لے کر مردان جانے کی تیاری کر رہے ہیں جس پر ٹیم نے فوری ریڈ کر کے ملک عبدالجلیل کو نہ صرف بغیر تاوان ادا کیے برآمد کر لیا جب کہ چار مجرموں سعید خان ولد زیور دین، بختیارالدین ولد سبحان دین ، بلقیاس ولد محمد اقبال اور اقبال شاہ ساکنانِ مردان کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں ناجائز اسلحہ بھی برآمد کر لیا۔ ڈی پی او نے ٹیم کو نقدانعام اور تعریفی سر ٹیفکیٹ دینے کا اعلان کیا۔ اغواکاروں کو گروہ انتہائی منظم اورمختلف اضلاع میں وارداتیں کر چکا ہے، گینگ کے دیگر سات ملزموں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں ارسال کر دی گئی ہیں۔
بعض راشی پولیس اور تفتیشی افسروں کی ملزمان سے سازباز اور مظلوموں کو حصولِ انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملات سامنے آنے پر اعلیٰ افسران نہ صرف ان کی سرزنش کی بل کہ انہیں سزائیں بھی دی جارہی ہیں۔ ضلع چکوال میں آر پی او راول پنڈی کیپٹن محمد زبیر نے کلرکہار میں کھلی کچہری لگائی جس میں اہلِ شہر نے پولیس کے خلاف شکایات پیش کیں، جن میں بجلی کی تاروں کی چوری اور برآمدگی کے باوجود پولیس کی ناقص تفتیش اور کارکردگی۔
آئے روز علاقے میں بڑھتی ہوئی چوری کی وارداتوں بدمعاش مافیا کا قبضہ ، مائینوں پر پولیس کی سرپرستی میں قبضے اور تھانے میں ٹاؤٹوں اور سیاسی پنڈتوں کا راج شامل تھیں۔ آر پی او نے حاجی عبدالرزاق کی چوری کی شکایت پر ایس آئی علی اکبر کو معطل اور ایس آئی منصور مظہر کو لائن حاضر ہونے کے احکامات بھی جاری کیے اور لوگوں کو یقین دلایا کہ ان کے دروازے ہمہ وقت کھلے ہیں انہوں نے تین ماہ بعد پھر کھلی کچہری لگانے کا وعدہ کیا۔
اس موقع پر ڈی پی او چکوال محمد کاشف مشتاق کانجو اور سرکل انچارج چوہدری سلیم اور تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز موجود تھے۔ ڈی پی او چکوال بھی مختلف دیہی اور شہری علاقوں میںہر ماہ چار کھلی کچہریاں لگا کر لوگوں کے مسائل سن کر فوری حل کر رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے دفتر میں بھی لوگوں کی شکایات سنیں۔ ان کھلی کچہریوں میں سرکل افسر اور متعلقہ تھانوںکے ایس ایچ او اور تفتیشی افسران بھی موجود ہوتے ہیں جن میں عوام کی شکایات اور معاونت سے محکمے میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم کے خاتمے میں مدد مل رہی ہے۔
اس کے علاوہ بھی پولیس کی کارکردگی کے مثبت پہلو سامنے آرہے ہیں۔ ان کھلی کچہریوں سے روایتی اور رشوت خور پولیس افسران کو اپنے کالے کرتوتوں کا پردہ چاک ہونے کا دھڑکا لگا رہتا ہے اور وہ بھی محکمانہ سزاؤں سے بچنے کے لیے اپنے اندر تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ جرائم کے خاتمے اور عوام کی دہلیز پر انصا ف کی فراہمی کے لیے مختلف علاقوں میں کھلی کچہریوں سے خطاب کرتے ہوے ڈی پی او چکوال محمد کاشف مشتاق کانجو کا کہنا تھا کہ چکوال میں امن و امان اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پولیس کو دن رات تگ ودو کرنا پڑے گی اور ذمہ دار پولیس افسران کے ذریعے مجرموں ظالموں اور ڈاکوں کے لیے ضلع چکوال کو ممنوع علاقہ بنایاجائے تا کہ شہری سکون کا سانس لے سکیں جب کہ دوسری جانب ان کا یہ بھی اعلان ہے کہ محکمۂ پولیس سے بددیانت افسروں اور اہل کاروں کا صفایا کر دیا جائے گا۔
عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے ایس ایچ اوز کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے پولیس کو یہ بھی ہدایت کی کہ چکوال میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش خصوصی طور پر شادی بیاہ کے مواقع پر ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے سختی برتی جائے۔ انہوں نے تھانہ کلچر کی اصلاح پر زور دیتے ہوے کہا کہ تھانوں کا ماحول اس قدر دوستانہ ہونا چاہیے کہ شریف اور امن پسند شہری یہاں آنے سے نہ گھبرائیں۔ رشوت میں ملوث عہدے دار کسی رعایت کا حق دار نہیں، ہمیں مخلوق خدا کی جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جہاد کرنا ہوگا۔ وہ کسی بھی وقت بغیر اطلاع کسی بھی تھانے میں در آتے ہیں اور کوتاہی کے مرتکب افسروں اور اہل کاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جاتی ہے اور مسائل پر فوری فیصلے بھی کرتے ہیں جس سے کافی بہتری آرہی ہے۔
یہی طریقہ ڈی پی او چکوال نے اپنا رکھا ہے۔ وہ بھی اچانک تھانوں کا دورہ کر کے اچھی کارکردگی کے حامل افسروں اور اہل کاروں کو نقد انعامات و اسناد بھی جاری کرتے ہیں، غلط کام کرنے والے ملازمین کو سزا دی جاتی ہے۔ تھانوں میں صفائی، ریکارڈ کی درستی، مالِ مقدمہ جیسے دیرینہ مسائل میں قدرے بہتری کے آثار دکھائی دیتے ہیں، عوام کے ساتھ رویہ بھی کافی بدلا ہو ا ہے۔ گزشتہ دنو ں ڈی پی او کو خفیہ اداروں نے اطلاع دی کہ چکوال میں دہشت گرد داخل ہو چکے ہیں۔
جس پر ڈی پی او نے ضلع بھر میں ناکہ بندیوں اور دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور اس خفیہ مشن سے ماتحت افسروں اور ملازمین کو بھی بے خبر رکھنی کی ہدایت کی۔ اس کا یہ فائدہ ہوا کہ پولیس نے 250 اشتہاری مجرم اور عدالتی مفرور گرفتار کیے، 20 سے زیادہ ڈاکوؤں اور چوروں کے دو درجن گینگ گرفتار کرکے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں، لوٹا ہوا سونا اور قیمتی سامان برآمد کیا اور اصل مالکان کے حوالے کیا جب کہ 500 کے قریب ناجائز اسلحہ کے مقدمات درج کرکے ملزمان گرفتار کیے، جوئے کے اڈوں سے 100 سے زیادہ جواری گرفتار کر کے لاکھوں روپے قبضے میں لیے۔ اس وقت منشیات کی لعنت نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ڈی پی او نے پولیس افسران کو ٹاسک دیا کہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اس پر ضلع بھر میں تین من سے زیادہ چرس، 6000 ہزار بوتل شراب اور دیگر منشیات قبضے میں لے کر منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کو بھی گرفتار کر کے 410 پستول، 94 ریفلیں، تین گرینیڈ، 22 کلاشنکوفیں، 10 ہزارکاتوس برآمد کیے اور ملزموں کو بھی گرفتارکیا گیا۔ جس خفیہ مشن کے لیے جنرل ہولڈ اپ کرایا گیا تھا اس میں دو دہشت گردوں کو بھی گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے خودکش تیار شدہ جیکٹ، دستی بم اور بھاری مقدار میں دھماکا خیز بارود بھی برآمد کر لیا گیا اور جرائم پیشہ عناصر بھی گرفتار کیے گئے۔
اغوا برائے تاوان کی ایک واردات 26.09.2012 کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت ملک عبدالجلیل اور انجینئر حافظ کاشف کو مرید کے میں نالہ سوج کے قریب نا معلوم افراد نے اس کی کالی رنگ کی ہنڈا سوک کار ماڈل 2012 سمیت گن پوائینٹ پر تاوان کے لیے اغوا کر لیا تھا۔ قبل ازیں بھی ضلع چکوال میں اغواء برائے تاوان کی متعدد وارداتیں ہو چکی تھیں۔ ڈی پی او چکوال محمد کاشف مشتاق کانجو نے چوہدری عبدالسلیم ڈی ایس پی صدر سرکل کی نگرانی میں مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی جس پر 27.09.2012 کو انجینیر حافظ کاشف کو کار سمیت موضع ڈھوک جمال سے برآمد کر لیا جہاں حافظ کاشف نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ اغوا کنندگان نے اس سے دو کروڑ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا بہ صورتِ دیگر عبدالجلیل کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
تفتیشی ٹیم نے حافظ کاشف کے بتائے ہوئے حلیوں اور اس کے بیان کی روشنی میں تفتیش جاری رکھی۔ انہیں اطلاع ملی کہ اغوا کار مغوی کو لے کر مردان جانے کی تیاری کر رہے ہیں جس پر ٹیم نے فوری ریڈ کر کے ملک عبدالجلیل کو نہ صرف بغیر تاوان ادا کیے برآمد کر لیا جب کہ چار مجرموں سعید خان ولد زیور دین، بختیارالدین ولد سبحان دین ، بلقیاس ولد محمد اقبال اور اقبال شاہ ساکنانِ مردان کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں ناجائز اسلحہ بھی برآمد کر لیا۔ ڈی پی او نے ٹیم کو نقدانعام اور تعریفی سر ٹیفکیٹ دینے کا اعلان کیا۔ اغواکاروں کو گروہ انتہائی منظم اورمختلف اضلاع میں وارداتیں کر چکا ہے، گینگ کے دیگر سات ملزموں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں ارسال کر دی گئی ہیں۔