ورلڈ کپ میں بولرز بے بسی کی تصویر بن کررہ گئے

فلیٹ وکٹوں، فٹ بیٹسمینوں اور موٹے بیٹس نے خاص طور پر پیسرز کی درگت بنادی

جدید ون ڈے کرکٹ بولرز کے لیے غیرمنصفانہ ہے، پاکستانی ہیڈ کوچ کا شکوہ فوٹو: فائل

ورلڈ کپ میں بولرز بے بسی کی تصویر بن کررہ گئے، فلیٹ وکٹوں، فٹ بیٹسمینوں اور موٹے بیٹس نے خاص طور پر پیسرز کی درگت بناکر رکھ دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں گذشتہ 6 دن کے دوران تین مرتبہ 400 سے زائد رنز اسکور ہوئے، تازہ ترین کارنامہ آسٹریلیا نے افغانستان کے خلاف 6 وکٹ پر 417 رنز جڑ کر انجام دیا۔ اس مقابلے میں کینگروز کو 275 رنز کی فتح ملی۔ فاسٹ بولر دوالت زدران کو 10 اوورز میں 2 وکٹ کے عوض 101 رنز کی پٹائی جھیلنا پڑی، شاہ پور زدران نے 2 وکٹوں کے لیے 89 رنز دیے اور اسپنر محمد نبی تو 84 رنز دے کر بھی کوئی وکٹ نہیں لے پائے۔


پاکستان کے سابق فاسٹ بولر اور ہیڈ کوچ وقار یونس کہتے ہیں کہ نئے کرکٹ قوانین خاص طور پر فاسٹ بولرز کے لیے غیرمنصفانہ ہیں۔ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کس طرح کی گیند کریں۔ یاد رہے کہ نئے قوانین کے تحت پورے میچ کے دوران اندرونی 30 میٹرکے سرکل میں 5 فیلڈرز کا موجود رہنا لازمی ہے، ابتدائی 10 پاور پلے اوورز میں اس دائرے کے باہر صرف 2 اور 5 اوورز کے بیٹنگ پاور پلے میں تین فیلڈرز باہر کھڑا کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

وقار نے کہاکہ لوگ چھکے دیکھنا چاہتے اور ان کے لیے ہی یہ قوانین تبدیل ہوئے ہیں، وکٹیں اب زیادہ فلیٹ ہوگئیں، بیٹسمین زیادہ فٹ اور بیٹ موٹے ہیں، سب کچھ ہی بیٹنگ کے لیے سازگار ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ان چیزوں سے کراؤڈ کو اسٹیڈیم کا رخ کرنے کی جانب راغب کیا جاتا ہے لیکن میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ بیٹ اور بال میں توازن ہونا چاہیے۔ بیٹنگ اور بولنگ کے اس بگڑتے ہوئے توازن پر اور بھی کئی کرکٹرز اور ماہرین نے تشویش ظاہر کی،آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک پہلے ہی پیشگوئی کرچکے کہ وہ دن دور نہیں جب ایک روزہ کرکٹ میں بھی لوگ ٹرپل سنچریاں بنانے لگیں گے۔
Load Next Story