مسلسل لوڈشیڈنگ سے پمپنگ اسٹیشنز کی مشینری ناکارہ پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا

شہری ایک سال سے پانی کی شدید قلت سے دوچارہیں، عدالت نے کے الیکٹرک انتظامیہ کو واٹر بورڈ کے۔۔۔

بجلی کی غیراعلانیہ بندش کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، شہریوں کو 6 ہزار 4 سو 53 ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا، شکایتی خط لکھ چکے ہیں، واٹر بورڈ کا موقف۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

واٹر بورڈ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ اور حکومتی فیصلے کے باوجود کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے شہریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کا نظام بجلی کے غیر اعلانیہ بریک ڈاؤنز کے ذریعے مکمل طور پر ناکام بنادیا۔

شہرکو پانی فراہم کر نے والے6 بڑے پمپنگ ہاؤسز پر روزانہ کی بنیاد پر مختصر اور طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کے باعث اربوں روپے کے پمپنگ اسٹیشنز کی مشینری و پمپس ناکارہ ہوگئے،پمپنگ ہاؤسز پربریک ڈاؤنز کی وجہ سے شہر میں پینے کے پانی کا بحران مسلط ہے، ترجمان واٹر بورڈ نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ کی غلط بیانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے غیر اعلانیہ طور پر جنوری 2014سے فروری تک شہر کو پانی فراہم کر نیوالے دھابیجی پمپنگ ہاؤس، گھارو پمپنگ، پپری پمپنگ، این ای کے پمپنگ ہاؤسز، حب پمپنگ اسٹیشن پر 698 مرتبہ 1732 گھنٹے کے لیے بجلی بند کی جس کی وجہ سے شہریوں کو 6 ہزار 4 سو 53ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا، اتنی بڑی مقدار میں پینے کے پانی کی عدم فراہمی سے شہری پورے ایک سال سے پانی کے بدترین بحران اور قلت سے دوچارہیں۔


ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو پمپنگ ہاؤسز کو بلا تعطل بجلی فراہم کر نے کا حکم دیا تھا،مگر کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے سندھ ہائی کورٹ ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ہدایات اور حکم کو بھی نظر انداز کر دیا ہے، کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے سال کے 365 دنوں میں 698 مر تبہ پمپنگ اسٹیشنز کی بجلی بند کر کے واٹر بورڈ کی 31 سالہ تاریخ کا ریکارڈ توڑ دیا، 1983 میں معرض وجود آنے والے اس ادارے کو بجلی کی عدم فراہمی اور بجلی کے بریک ڈاؤن و شٹ ڈاؤن کا اس قدر سامنا کبھی نہیں کر نا پڑا،اس وقت واٹر بورڈ نے ناغہ سسٹم نافذکر کے پانی کی کمی اورقلت پر قابو پانے کی کو شش کی۔

کراچی میں اب پانی ضلع کی بنیاد پر فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے،ضلع کی سطح پر روز ایک یا زائد اضلاع میں پانی فراہم کیا جائے، فروری میں پمپنگ اسٹیشنزکی وقفے وقفے سے بجلی بند کیے جانے سے پمپنگ موٹریں و مشینری کو شدید نقصان پہنچا جن کی واٹر بورڈ کی انتظامیہ مرمت کر کے کام لینے پر مجبور ہے،دریائے سندھ کے ذرائع سے شہر کو پانی فراہم کرنے والے بڑے پمپنگ ہاؤسز کے علاوہ شہر میں قائم 200 پمپنگ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی کی صورتحال اس سے بھی زیادہ تشویشناک ہے۔

کے الیکٹرک کی جانب سے واٹر بورڈ کے الزام اور بجلی کی بندش کے اعداد وشمار اور خبروں کو بے بنیاد قرار دے کر یکسر مسترد کر دیا جاتا ہے جو دروغ گوئی اور حقائق کے منافی ہے، واٹر بورڈ کے پاس بجلی کی غیراعلانیہ بندش کا مکمل ریکارڈ موجود ہے جو کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو رجسٹرار صاحبان سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور حکومت سندھ کو ایم ڈی واٹربورڈ قطب الدین شیخ اپنے مکتوب کے ساتھ دوبار بھجواچکے ہیں،جس میں ان کی توجہ بجلی کی بندش اور اس سے ہونیوالے نقصانات کی طرف مبذول کرائی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ واٹربورڈ کی تنصیبات کی بجلی کے بریک ڈاؤن سے شہریوں کے وسیع تر مفاد میں نجات دلائی جائے۔
Load Next Story