سعودی عرب اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بن گیا بھارت کا دوسرا نمبر
2014میں 64.4ارب ڈالرکی عالمی دفاعی تجارت میں سب سے زیادہ حصہ سعودیہ کا رہا
دنیامیں اسلحے کی خریداری میں سعودی عرب بھارت سے بھی بازی لے گیا، 2014میں سعودی عرب اسلحہ خریدنے والاسب سے بڑاملک بن گیا ہے۔
عالمی منڈی اورمعیشت کے بارے میں تحقیق کرنے والی کمپنی آئی ایچ ایس نے رپورٹ میں بتایاکہ گزشتہ6برس سے دنیا میں دفاعی تجارت میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے اور2014 میں کل 64.4ارب ڈالر کی تجارت ہوئی جس میں سب سے زیادہ حصہ سعودی عرب کارہا۔ آئی ایچ ایس کے مطابق اسلحے کی تجارت میں اس ریکارڈ اضافے کی وجہ دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی جانب سے فوجی طیاروں کی مانگ میںاضافہ اورمشرق وسطیٰ اورایشیائی بحرالکاہل کے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے۔ 2013کی طرح 2014 میں بھی اسلحے کی فروخت میں امریکا پہلے نمبرپر رہا۔ اس کے بعد روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کا نمبر رہا۔
اسلحے کی عالمی تجارت کی سالانہ رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اسلحے کی مانگ میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ سعودی عرب کے آئندہ خریداری کے آرڈرز کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ 2015میں ان سودوں کی لاگت 9.8ارب ڈالر ہوجائے گی جوکہ اسلحے کی عالمی خریداری کا 52 فیصد ہوگا۔ یوں 2015میں عالمی منڈی میں اسلحے پر خرچ ہونے والے ہر 7ڈالر میں سے ایک ڈالر سعودی عرب خرچ کررہا ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ اسلحے کی سب سے بڑی علاقائی منڈی ہے اورآنے والے 10برس میںیہاں 110ارب ڈالرکے اسلحے کی فروخت ہو سکتی ہے۔
عالمی منڈی اورمعیشت کے بارے میں تحقیق کرنے والی کمپنی آئی ایچ ایس نے رپورٹ میں بتایاکہ گزشتہ6برس سے دنیا میں دفاعی تجارت میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے اور2014 میں کل 64.4ارب ڈالر کی تجارت ہوئی جس میں سب سے زیادہ حصہ سعودی عرب کارہا۔ آئی ایچ ایس کے مطابق اسلحے کی تجارت میں اس ریکارڈ اضافے کی وجہ دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی جانب سے فوجی طیاروں کی مانگ میںاضافہ اورمشرق وسطیٰ اورایشیائی بحرالکاہل کے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے۔ 2013کی طرح 2014 میں بھی اسلحے کی فروخت میں امریکا پہلے نمبرپر رہا۔ اس کے بعد روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کا نمبر رہا۔
اسلحے کی عالمی تجارت کی سالانہ رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اسلحے کی مانگ میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ سعودی عرب کے آئندہ خریداری کے آرڈرز کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ 2015میں ان سودوں کی لاگت 9.8ارب ڈالر ہوجائے گی جوکہ اسلحے کی عالمی خریداری کا 52 فیصد ہوگا۔ یوں 2015میں عالمی منڈی میں اسلحے پر خرچ ہونے والے ہر 7ڈالر میں سے ایک ڈالر سعودی عرب خرچ کررہا ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ اسلحے کی سب سے بڑی علاقائی منڈی ہے اورآنے والے 10برس میںیہاں 110ارب ڈالرکے اسلحے کی فروخت ہو سکتی ہے۔